مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے آئندہ معاشی سال کے حوالے سے عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ اب بہتر ہوگئی ہے، عالمی اداروں کی رپورٹس میں بھی بہتری آرہی ہے، آنے والا معاشی سال ملکی معیشت کی بحالی کا سال ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ امیر طبقے کو معیشت کی بحالی میں کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کے امراکے معاونت لیے بغیر قرضہ نہیں اتار سکتے ہیں۔حفیظ شیخ نے بتا یا کہ آئی ایم ایف سے 3.20 فیصد سالانہ شرح سود پر قرضہ ملا ہے، ٹیکس دینے والوں پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، آئی ایم ایف کے بورڈ کی منظوری تک معاہدہ منظر عام پر نہیں لا سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر تنقید کرنے والوں کے کئی انداز اور کئی مقاصد ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جو نہ گئے ہوں وہ کہیں کہ انہونی ہو رہی ہے، ہر آئی ایم ایف معاہدے کی چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرااور چیئرمین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا اس وقت مارکیٹ میں اعتماد بحال ہوا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے کوشش کررہے ہیں جبکہ ہمیں 20 ارب ڈالر کے مالیاتی خسارے کا سامنا تھا۔انہوں نے بتایا کہ نو ارب ڈالرز سے زائد دوست ممالک سے لیے گئے ہیں،بجٹ میں حکومتی اخراجات کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ بہتر انداز میں معیشت چلانے سے ایک اچھا تاثر جائے گا، 30 جون تک اگر لوگوں نے اثاثوں کی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھایا تو پھر کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اشٹام پیپر پر سمجھوتہ ہوگا اور آئندہ ہفتے معاہدے پر عملدرآمد ہوجائے گا۔حفیظ شیخ نے کہا کہ ایسی پائیدار بنیادی معیشت دینا چاہتے ہیں جو ملک کے لیے بہتر ہو، بجلی کے نقصان سے 38 ارب روپے کا ماہانہ نقصان ہو رہا تھا اس کو 2020 دسمبر میں ختم کرنے کا ہدف دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم عوام کی بھلائی کرنا چاہتے ہیں تو آمدنی بہتر کرنا ہوگی، چیئرمین ایف بی آر کو پانچ ہزار پانچ سو 50 ارب آمدنی کا ہدف دیا گیا ہے جبکہ بجلی کی قیمت میں کمزور ترین طبقے کو سبسڈی دیں گے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہماری فوج سمیت سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کی مہم شروع کی جائےگی، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس آمدنی کا 11 فیصد ہے، 20 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، 6 لاکھ تنخوا دار اور 360 کمپنیاں پورے ملک کا 85 فیصد ٹیکس دیتی ہیں، کوشش ہو گی جو پہلے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مہنگائی پریشان کر رہی ہے، ہمیں مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے، مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو استعمال کیا جائے گا۔