پنجاب کی مجوزہ تقسیم کے خلاف پنجابی پرچار کے زیراہتمام لاہور میں احتجاجی مظاہرہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجابی پرچار کے مظاہرے میں سینکڑوں افراد کی شرکت،پنجاب کی مجوزہ تقسیم کو اہل پنجاب نے رد کر دیا ۔تنظیم کا کہنا ہے کہ پنجاب کی تقسیم پنجاب کاامن تباہ کرنے کے مترادف ہے ، ایک مخصوص لسانی گروہ کو ہوا دے کرپنجاب کے اندر انتشار پھیلانے کی پوری تیاری ہو چکی ہے جسے ہم پنجاب کے شہری ہر سطح پر رد کرتے ہیں، مقررین کا مظاہرے سے خطاب
لاہورپریس کلب کے باہر پنجابی پرچار کے زیراہتمام مظاہرے میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے جو پنجاب کی مجوزہ تقسیم کے خلاف نعرے لگاتے رہے ، مظاہرے میں مختلف پنجابی تنظیمیں بھی شریک ہوئیں جن میں پاکستان پنجابی ادبی بورڈ ، دل دریا پاکستان ، پنجابی ادبی بیٹھک پنجابی کھوج گڑھ ، لوکائی ، پنجابی ادبی سنگت، ساڈا پنجاب ، پاکستان مزدور کسان پارٹی (پنجاب)سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہوئیں ،جبکہ پنجاب بھر سے کارکنان کے علاوہ شاعر ، ادیب ، فنکار اور دیگر شعبہ ہائے ذندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پنجابی پرچار کے صدر احمد رضا کا کہنا تھا بعض سیاسی پارٹیاں انتظامی بنیادوں کا شوشا چھوڑ کر اپنی سیاست چمکانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہیں، پنجاب انتظامی لحاظ سے آج بھی باقی سبھی صوبوں سے بہتر پوزیشن میں ہے ، وسائل کی منصفانہ تقسیم کی بات کے بجائے تقسیم کا نعرہ ایک سیاسی چال ہے جس کے اثرات نا صرف پنجاب پر بلکہ پورے پاکستان پر بہت برے پڑیں گے ۔انہوں نے کہا اس سازش کے خلاف پورے پنجاب کے لوگوں کو سڑکوں پرلائیں گے ۔ پاکستان پنجابی ادبی بورڈ کے سربراہ مشتاق صوفی نے کہا کہ پنجاب کی زبان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے نئی ثقافت ہماری آنکھوں کے سامنے تخلیق کی جارہی ہے جو قابل قبول نہیں ہے پنجاب کی تقسیم کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت مسائل بڑھانے کے بجائے وسائل بڑھائے اور مقامی سطح پر ترقی کے لیے اقدامات کرے پنجاب ایک ثقافت کا مرکز ہے جس کا قومیتی تشخص بگاڑنے یا جغرافیعہ بدلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ پنجابی شاعر بابا نجمی نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم پنجاب کا قومیتی نقشہ بگاڑنے کی سازش ہے جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، اگر سندھ بلوچستان اور کے پی کے کی دھرتیاں وہاں کے باسیوں کے لیے مقدس ہیں تو پنجاب کیوںنہیں ، پنجاب ہماری ماں دھرتی ہے جسے ہم تقسیم ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جمیل پال نے کہا کہ جن باتوں کو بہانہ بنا کر پنجاب کی تقسیم کی جارہی ہے، وہ پنجاب سے ذیادہ دوسرے صوبوں میں پائے جاتے ہیں کیا انتظامی مسائل صرف پنجاب کے اندر ہیں اگر ہیں بھی تو ہم اس بات کی مکمل تائید کرتے ہیں کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے ، اس طرح کی بندر بانٹ سے مسائل بڑھیں گے ، انہوں نے اس جواز کو بھی رد کر دیا کہ جنوبی پنجاب سے لاہور دور ہے گھوٹکی سے کراچی کی دوری اس سے ذیادہ ہے ، یہ کیسی دوہری پالیسی ہے کہ صرف پنجاب کے اندر ہی غیر ضروری چیزوں کو جواز بنا کر اس کی تقسیم کی بات کی جاتی ہے۔
پنجابی پرچار کے جنرل سیکرٹری طارق جتالہ نے بھی مظاہرے سے خطاب کیا اور کہا کہ جب کوئی حکومت ڈلیور کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے ایسی کوششیں کرتی ہے ، اپنی نااہلی کو پنجاب کی تقسیم کے پیچھے چھپانا نا عقل مندی ہے اور نا ہم انہیں ایسا کرنے دیں گے، نئے صوبے بنانے کی اگر ضرورت ہے تو ایک آزاد کمیشن بنایا جائے جو پورے پاکستان میں ایک ہی وقت میں نئے صوبے بنائے ناں کہ ایک صوبہ بنا کر اگلے ستر سال نئے صوبوں کی راہ ہموار کرنے میں لگے رہیں۔ بھلیکھا میڈیا گروپ کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر محرومیاں دور کرنے کے لیے نئے صوبے بنانا ضروری ہے تواندرون سندھ میں چھوٹے چھوٹے صوبے بنا دیے جائیں جائیں ، پھر فاٹا کو کے پی میں کیوں ملایا گیا الگ صوبہ کیوں نا بنایا گیا ، بلوچستان کی غربت ختم کرنے کے لیے الگ صوبے کیوں نہیں بنائے جاتے ،محرومیاں ضرور دور کی جائیں لیکن پنجاب کی تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے پنجابی پرچار کے نائب صدرمیاں آصف علی نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا اور کہاپنجاب کی تقسیم جنوبی پنجاب کے لیے تباہ کن ہو گی نا صرف یہ کہ یہ خطہ جاگیر داروں کے پنجوں میں چلا جائے گا بلکہ اسی طرح لسانی فسادات کا بھی خطرہ ہے جس طرح ستر اور اسی کی دہائی میں سندھ میں پنجابیوںکو بیدخل کرنے کے لیے برپا کیے گئے تھے اور ہزاروں پنجابیوں کا قتل اغواءعصمت دری اور حملوں کے نتیجے میں لاکھوں پنجابی سندھ سے نکالے گئے تھے اور حالیہ دنوں میں بلوچستان سے پنجابیوں کو بے رحمانہ ہجرت پر مجبور کر دیا گیا ہے اس لیے نئے صوبے کے بجائے وسائل کی برابری کو یقینی بنایا جائے، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پنجابی کھوج گڑھ کے سربراہ اقبال قیصر نے کہا کہ پنجاب اپنے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے ہی دنیا بھر میں مشہور ہے اس کے عوام کی خوشحالی کو ختم کرنے کے لیے پنجاب کو تقسیم کرنے کی بات کی جارہی ہے جس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا،معروف دانشور عامرریاض ٹو ٹو نے کہا کہ پنجاب کو پہلے غاصب بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی اور اب تقسیم کرکے اس کو اپاہج بنانے کی سازش کی جارہی ہے جو پنجاب کو تباہ کر دے گی پنجاب کی کمزوری پاکستان کو کمزور کر دے گی جس کی اجازت نہیں دی جائے گی، پنجابی پرچار گوجرانوالہ کے رہنماءخلیل اوجلہ نے جنوبی پنجاب کے جاگیر داروں کو پنجاب کی تقسیم کی سازش کے اصل کردار قرار دیا اوراسے جاگیر داروں کی جانب سے اپنی جاگیریں بچانے کی ناکام کوشش قرار دیا اور کہا کہ اب جاگیرداریوں کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے جسے صوبے کی تقسیم کا نعرہ لگا کر ٹالا نہیں جا سکتا ،پنجابی ادبی بیٹھک سنجر پور رحیم یارخان کے رہنماءرانا ارشاد احمد اور دل دریا پاکستان کے صدر علی احمد نے واضح کیا کہ جنوبی پنجاب کے باسی پنجاب کی تقسیم نہیں چاہتے حکومت وسائل اور اختیارات مقامی سطح پر منتقل کرنے کے بجائے صوبوں کو تقسیم کرنے کی باتیں کر کے عوام کو محروم رکھنا چاہتی ہے، مظاہرین سے پنجابی ادبی بورڈ کی جنرل سیکرٹیری پروین ملک ، ڈاکٹر محمد خالد، کلیان سنگھ ، ظہیر وٹو ، سادات علی ثاقب معروف دانشور نین سُکھ ، پنجابی سوشل موومنٹ کے بانی محمد ظاہر بھٹی ، مشہور شاعر حکیم احمد نعیم ارشد ، بدرسیماب ، مشہور شاعرہ طاہرہ سرا، مشہور سفرنامہ و ناول نگار رانا عبدالمجید ، پنجابی سیوک شہزاد عمار، غزالہ نظام دین ، متین سعید ، بشیر میو،اور ضیااللہ سراءنے بھی خطاب کیا۔