پی کے 8303 سے پہلے ماضی کا وہ وقت جب پی آئی اے کا پائلٹ لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا، جہاز نے لینڈ کیسے کیا؟ حیران کن واقعہ

پی کے 8303 سے پہلے ماضی کا وہ وقت جب پی آئی اے کا پائلٹ لینڈنگ گیئر کھولنا بھول ...
پی کے 8303 سے پہلے ماضی کا وہ وقت جب پی آئی اے کا پائلٹ لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گیا، جہاز نے لینڈ کیسے کیا؟ حیران کن واقعہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) عیدالفطر سے صرف دو روز قبل پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 8303 کو پیش آنے والے حادثے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا جس کے نتیجے میں عملے سمیت 98 افراد جاں بحق ہوئے اور دو مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
اس حادثے کے بعد لاشوں کی شناخت کا عمل تو جاری ہی ہے مگر اس کیساتھ ہی حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات کا آغاز بھی ہو چکا ہے اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پائلٹ نے اپروچ ریڈار کی تین بار اونچائی کم کرنے کی ہدایات کو نظرانداز کیا جس کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماضی میں پی آئی اے کی ایک پرواز صرف اس وجہ سے حادثے کا شکار ہو چکی ہے کہ اس کا پائلٹ لینڈنگ گیئر کھولنا ہی بھول گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔


یہ واقعہ 4 فروری 1986 کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر صبح 9 بجے کے قریب پیش آیا جب پی آئی اے کا طیارہ بوئنگ 747 کراچی سے اسلام آباد پہنچا اور لینڈنگ کی کوشش میں مصروف تھا۔ پرواز پی کے 300 میں 247 مسافر اور 17 عملے کے افراد سوار تھے اور پائلٹ لینڈنگ کے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا ہی بھول گیا جس کے باعث طیارے کی ’بیلی لینڈنگ‘ ہوئی اور خوش قسمتی سے اس میں سوار تمام افراد محفوظ رہے جبکہ بعد ازاں طیارے کو بوئنگ کمپنی کے تکنیکی عملے کی مدد سے مرمت کر کے مزید 19 سال پروازوں کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور 2012ءمیں ریٹائر کر دیا گیا۔


اس حادثے کے باعث پانچ دنوں تک جیٹ فلائٹس کیلئے رن وے بند رہا تاہم پی آئی اے کے فوکر F27 ٹربو پروپ ائیرکرافٹ کو صرف دو روز بعد یعنی 6 فروری کو ہی رن وے استعمال کرنے کی اجازت مل گئی تھی جبکہ حادثے کا شکار ہونے والے بوئنگ 747 کو 8 فروری کو رن وے سے ہٹا کر 9 فروری کو اسے ہر طرح کی فلائٹس کیلئے کھول دیا گیا تھا۔ پائلٹ کی غلطی کے باعث پیش آنے والے اس حادثے میں بوئنگ 747 کے دو انجن اس قدر شدید متاثر ہوئے کہ مرمت کے قابل بھی نہ رہے جبکہ اس کے لینڈنگ گیئر کو باہر نکالنے کیلئے ’جیک‘ کی مدد سے طیارے کو اٹھایا گیا اور افرادی قوت استعمال کرتے ہوئے لینڈنگ گیئر کو باہر نکالا گیا۔