حافظ سمیع الرحمن کا قتل افسوسناک،درندہ صفت قاتل کو فی الفور قانونی تقاضے پورے کرکے سزائے موت دی جا ئے،بڑی آواز بلند ہو گئی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)عید کے روزکھڈیاں ضلع قصورمیں بد فعلی نہ کرنے کی پاداش میں پولیس اہلکار معصوم علی کے ہاتھوں حافظ سمیع الرحمن قتل کے افسوس ناک واقعہ پر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ ساجد میر نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قاتل کو فی الفور قانونی تقاضے پورے کرکے سزائے موت دی جا ئے۔یاد رہے کہ کھڈیاں قصور میں دینی ادارے کے استاد قاری خلیل الرحمن کے حافظ قرآن بیٹے کو عید کے دن پولیس کانسٹیبل نے بدفعلی نہ کرنے کی پاداش میں گولی مار کر شہید کردیاتھا۔ حافظ سمیع الرحمن نے اس رمضان میں پہلی مرتبہ تراویح میں قرآن سنایا تھا۔
اپنے ایک بیان میں سینیٹر علامہ ساجد میر نے کہا کہ بد بخت سفاک اور خونی درندے کو قرار واقعی سزا دینے کے لئے ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، ہم صدمے اور دکھ کی اس گھڑی میں قاری خلیل الرحمن اور ان کے خاندان کے ساتھ ہیں،جب قانون کے محافظ خود قاتل انسانیت کے قاتل بن جائیں تو پھر معاشرہ جنگل بن جاتا ہے،ان شاء اللہ حافظ سمیع الرحمن کے بد بخت قاتل کو سزا دلا کر رہیں گے۔ یاد رہے کہ کھڈیاں پولیس نے مقتول کے باپ قاری خلیل الرحمن کی درخواست پر دفعہ302 کے تحت پولیس اہل کار کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ضلع قصور میں ننے پھولوں کو مسل کر رکھ دینے کا واقعہ نہیں ہے، جنسی زیادتی اور استحصال کرنے والے درندے بچوں سے ان کی معصومیت اور ان کا بچپن چھین لینے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ قتل و درندگی کے اس انسانیت سوز واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے اور ان واقعات پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اسی علاقہ کے گاؤں حسین والا میں 2015ء میں لگ بھگ 300 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی ویڈیوز بنا کر ان بچوں کے والدین کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپے بھی بٹورے گئے،اس وقت پولیس اور مقامی سیاستدان معاملہ دبانے میں مصروف رہے،
سینیٹرساجدمیرکا کہنا تھا کہ اس کیس میں پولیس نے روایتی بے حسی کا مظاہرہ کیا تو ہم ملک گیر احتجاج کریں گے،بچوں سے زیادتی، تشدد، ریپ کیسز میں مسلسل اضافہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون بنا کر سخت ترین سزا کا اجرا کرنا ہوگا،مغربی ممالک میں تو انٹرنیٹ پر چائلڈ پورنوگرافی کو جنسی زیادتی کا بڑا سبب قرار دیا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے یہاں ایسے ظالم درندوں کو عدالتیں رہا کردیتی ہیں۔