بگڑی معاشی صورت حال، سیاسی قائدین کو باہم مل کر راہ نکالنا ہوگی،
شوکت اشفاق
ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام اور برداشت کا بتدریج کم ہونا منفی نتائج کی وجہ بن رہے ہیں سیاست میں سنجیدگی نہیں رہی،جھوٹ،الزام تراشی،دھونس،دھاندلی تکبر اور بداخلاقی عام آدمی کی رہنمائی کرنے والوں کا بیانیہ بن چکی ہے جس کے نتائج آنے والے دنوں میں ِخطرناک اور بھیانک نکل سکتے ہیں عوم کو اقتدار کی چھینا چھپٹی کے اس کھیل سے کون نکالے گا؟سیاستدان کب سمجھیں گے کہ سیاست میں ایسے بیانیے اور کہہ مکرنیوں کا ملکی معیشت میں کتنا منفی اثر آچکا ہے یہی وجہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک مرتبہ پھرڈیڑھ فیصد یعنی پورے ایک روپے کا اضافہ کردیا ہے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے بلوں میں اضافہ سامنے نظر آرہا ہے جس سے مہنگائی کا جو ہولناک طوفان آئے گا دکھائی دے رہا ہے کہ اس سے صرف عام آدمی ہی متاثر نہیں ہوگا کہ اب سیاستدان بھی نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں،عام آدمی کو تو قع تھی کہ معاشی حالات میں بہتری آئے گی لیکن ایسا بالکل نہیں ہورہا جس کے نتیجے میں ایک طرف تو ملک بھر میں امن و امان کی حالت دگرگوں ہورہی ہے ریاست کے نمائندہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس اس پرقابو پانے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔ کسی بھی وقت کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ ہوسکتا ہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی اختلافات کو پس پشت رکھ کر ملک کی معاشیات کو سنبھالنے کیلئے مل کر کام کرنے کی سبیل نکالی جائے جو مشکل نظر آرہا ہے مگر اس لئے سیاستدانوں کو رہنمائی نہیں آتی وہ اقتدار کی سیاست کرتے ہیں جس کیلئے سچ جھوٹ ایک برابر ہے او ر اب تو بات کا بتنگڑ بنانے کیلئے اس قدر جھوٹ بولا جاتا ہے کہ وہ بتنگڑ بھی سچ معلوم ہونے لگتا ہے۔
تحریک انصاف کے ملتان میں ہونے والے جلسے کے شرکاء کے دعوؤں کو ہی لے لیں کہ قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم میں گراؤنڈ اور سیڑھیوں سمیت کل استعداد 14سے 15ہزار نفوس کی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ5ہزار لوگ سیڑھیوں پر بیٹھ سکتے ہیں جبکہ گراؤنڈ میں حد 8ہزار تک لوگ سما سکتے ہیں سیڑھیوں کو چھوڑ کر گراؤنڈ میں 8ہزار کرسیاں لگوائی گئیں جو جلسہ کی انتظامیہ مانتی ہے اب یہ کل مل کر 14سے 15ہزار بنتے ہیں گراؤنڈ سے باہر بہت زیادہ اور لگا لیں 5سے 6ہزار لوگوں کی گنجائش ہوگی جو مل کر 20ہزار بنتی ہے اس میں سے بھی ملتان شہر سے کم اور باقی شہروں سے آنے والوں کی تعداد زیادہ تھی لیکن تحریک انصاف کے قائد سابق وزیر اعظم عمران خان اس تعداد کو اڑھائی لاکھ تسلیم کراتے ہیں ان کے نائب مخدوم شاہ محمود قریشی اس جلسے کو تاریخی قرار دے کر تعداد اڑھائی لاکھ سے بھی زیادہ بتاتے ہیں لیکن اپنی آنکھوں سے نظارہ کرنے اور سرکاری اداروں کی اس اسٹیڈیم کی استعداد کو سامنے رکھا جائے تو تحریک انصاف کا دعویٰ غلط نظر آتا ہے۔
قبل ازیں عمران خان چارٹر جہاز پر ملتان پہنچے تو قائد اعظم روڈ پر واقع صنعت کار اور انڈسٹریل اسٹیٹ مینجمنٹ کے صدر میاں حسین کے گھر قیام کیا جو بتایا گیا کہ میاں حسین کے بیٹے میاں فضل حسین نے انتظام کیا تھا اطلاع تھی کہ سابق وزیر اعظم مخدوم شاہ محمود قریشی کے گھر میں کچھ دیر آرام اور چائے پی کر جلسہ گاہ پہنچیں گے لیکن یہ پلان کس طرح تبدیل ہوا اس حوالے سے مقامی میزبان ہی بتا سکتے ہیں البتہ تحریک انصاف کے قائد نے جلسے میں ریلی،لانگ مارچ یا دھرنے کیلئے کوئی تاریخ نہیں دی صرف اتنا کہا کہ وہ جب کال دیں گے آپ کو پہنچنا ہوگا جس کا جلسہ کے شرکاء سے انہوں نے وعدہ لیا اور ملتان کو تحریک انصاف کا قلعہ قرار دیا حالانکہ ان کے اس سیاسی قلعے میں گہری دراڑیں پڑ چکی ہیں البتہ انہوں نے مسلم لیگ (ن)کی رہنما مریم نواز کے بارے میں غیر ضروری،نازیبا اور غلط جملے ادا کئے جو ایک سیاسی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم کو قطعا زیب نہیں دیتے اگر اس سے قبل کوئی بھی سیاسی جماعت کے رہنما ایسی نازیبا گفتگو کرتے رہے ہیں تو وہ آج بھی قابل مذمت ہے اس کا بھگتان بھی کرچکے ہیں کیا کسی مذہب معاشرے کے سیاسی رہنما ء کو ایسی زبان استعمال کرنی چاہیے؟
ادھر جلسہ کے دوسرے دن مخدوم شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے ایک طرف جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا پتہ کھیلا تو دوسری طرف واضع کیا کہ وہ سیاست میں آئندہ کسی عہدے کے خواہش مند نہیں ہیں،سیاسی تجزیہ کار ان کی اس خواہش کو ماضی کی سیاسی قلا بازیوں سے جوڑ رہے ہیں کہ وہ ڈوبتی کشتی سے اترنے کیلئے کس طرح ماحول بناتے ہیں آئندہ سیاست میں تحریک انصاف کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اس کیلئے انہیں شاید کوئی معلومات ہوں جس کیلئے وہ زمین ہموار کررہے ہیں تاہم دوسری طرف سرائیکستان قومی کونسل اور قوم پرست رہنماؤں نے عمران خان کی تقریر کو مایو س کن قرار دیا ہے کہ عملی طور پر وہ الگ صوبہ کے وعدہ سے منحرف ہوچکے ہیں اس لئے انہیں آرٹیکل 62،63کے تحت نااہل قرار دیا جائے ٹھیک اسی طرح کہ جیسے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا گیا ہے ان رہنماؤں نے مخدوم شاہ محمود قریشی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ سرائیکی صوبے کے قیام کا مینڈیٹ لے کر حکومت بنانے والوں نے مینڈیٹ کا قتل کیا ہے وسیب کے کروڑوں عوام کی دل آزاری کی ہے۔قوم پرست جماعتیں ان کے وسیب دشمن بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر مملکت علی محمد خان نے مخدوم جاوید ہاشمی کی مخدوم رشید میں ان کے گھر جاکر عیادت کی جن کا گزشتہ دنوں دل کا آپریشن ہوا تھا۔علی محمد خان کچھ دیر ان کے ہمراہ رہے اور باہمی بات چیت کی۔سیاست کے سنجیدہ حلقوں نے ان کے اس عمل کو بہت سراہا ہے کہ ملتان جلسے میں آنے والے پی ٹی آئی کے واحد رہنما تھے جو ان کی تیمار داری کیلئے گئے حالانکہ مخدوم جاوید ہاشمی پی ٹی آئی کے مرکزی صدر رہ چکے ہیں۔
شرح سود میں اضافہ مہنگائی بڑھے گی!
تحریک انصاف کا جلسہ، شرکاء کی تعداد بارے دعوے مبنی برحقیقت نہیں ہیں، کپتان نے صوبے کی بات نہ کی
شاہ محمود قریشی کا آئندہ عہدہ نہ لینے کا اعلان معنی خیز ہے! سابق وزیر مملکت علی محمد خان نے مخدوم جاوید ہاشمی کی عیادت کی، عمل کو سراہا گیا