ٹیکساس کے سکول میں مسلح نوجوان کی فائرنگ سے 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک

ٹیکساس کے سکول میں مسلح نوجوان کی فائرنگ سے 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک
ٹیکساس کے سکول میں مسلح نوجوان کی فائرنگ سے 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک (ویب ڈیسک) امریکی ریاست ٹیکساس کے  ایلیمنٹری سکول میں ایک 18 سالہ بندوق بردار نے کلاس رومز میں جا کر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کم از کم 19 بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔

"ڈان نیوز "کے مطابق  حملہ آور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مارا گیا، حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں 2 بالغ افراد بھی شامل ہیں، گورنر گریگ ایبٹ نے کہا کہ ان 2 افراد میں ایک استاد بھی شامل ہیں۔روب ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کا یہ تازہ واقعہ، دسمبر 2012 میں نیو ٹاؤن (کنیکٹی کٹ) میں سینڈی ہک ایلیمنٹری میں ایک بندوق بردار کے ہاتھوں 20 بچوں اور 6 بالغ افراد کی ہلاکت کے بعد سے امریکی گریڈ سکول میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔

 امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ' کی حوالے سے بتایا گیا کہ حملے کے کئی گھنٹے بعد بھی اہل خانہ اپنے بچوں کے بارے میں کسی بیان کا انتظار کرتے رہے، شہر کے سوک سینٹر کے باہر خاندانوں کو جمع ہونے کے لیے کہا گیا جہاں ان کی آہ و بکا سنی جاسکتی ہے۔سکول کے ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ ہال ہیرل نے کہا ’آج میرا دل ٹوٹ گیا، سکول کی تمام سرگرمیاں فی الحال منسوخ کردی گئی ہیں، ہم ایک چھوٹی سی کمیونٹی ہیں اور ہمیں اس تکلیف سے گزرنے کے لیے آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے‘۔

یہ حملہ نیو یارک کے بفیلو سپر مارکیٹ میں ایک مہلک، نسل پرستانہ ہنگامہ آرائی کے صرف 10 دن بعد ہوا ہے جس نے گرجا گھروں، سکولوں اور دکانوں میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کے برسوں پر محیط سلسلے میں اضافہ کیا، سینڈی ہک کی موت کے بعد ملک میں بندوق کے قوانین میں کسی بھی قسم کی اصلاح کے امکانات تاحال مدھم نہیں تو دھیمے ضرور محسوس ہورہے ہیں لیکن امریکی صدر جو بائیڈن حملے کے چند گھنٹے بعد قوم کو مخاطب کرتے ہوئے بندوق کی نئی پابندیوں کا مطالبہ کرنے کے لیے تیار نظر آئے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’بحیثیت قوم ہمیں پوچھنا ہوگا کہ خدا کے واسطے ہم کب بندوق کی لابی کے سامنے کھڑے ہوں گے؟ خدا کے واسطے ہم کب وہ کریں گے جو ہمیں بہرحال کرنا ہے؟‘

انہوں نے سوال کیا ’ہم اس قتل عام کے ساتھ رہنے کو کیوں تیار ہیں؟ میں پریشان اور تھک چکا ہوں، ہمیں قدم اٹھانا ہوگا‘۔

بہت سے زخمیوں کو اوولڈے میموریل ہسپتال پہنچایا گیا جہاں عملے کے ارکان اور متاثرین کے لواحقین کو کمپلیکس سے باہر نکلتے وقت روتے ہوئے دیکھا گیا۔

حکام نے فوری طور پر حملے کا مقصد ظاہر نہیں کیا لیکن انھوں نے حملہ آور کی شناخت سلواڈور راموس کے نام سےکی ہے جو سان انٹونیو کے مغرب میں تقریباً 135 کلومیٹر دور کمیونٹی کا رہائشی ہے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے کہا کہ اس نے تنہا یہ کام کیا۔رولینڈ گٹیریز نے کہا کہ سکول جانے سے پہلے حملہ آور نے اپنی دادی کو 2 فوجی طرز کی رائفلوں سے مار ڈالا جو اس نے اپنی سالگرہ پر خریدی تھیں، یہ پہلا کام تھا جو اس نے اپنی 18ویں سالگرہ پر کیا تھا۔