رانا ثناء اللہ سے "ہیروئن" برآمد گی کا کیس لیکن عدالت میں فوٹیج پیش کرنیوالےافسر کیساتھ سابق حکومت نے کیا سلوک کیا تھا؟ تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں ضمانت پر ہیں اور انکشاف ہوا ہے کہ مقدمہ میں ضمانت کا باعث بننے والی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں پیش کرنے والے افسر پر اُس وقت کی حکومت نے کیسز بنائے اور بعد میں نوکری سے ہی نکالنے کا حکم دیدیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے بتایا کہ " رانا ثنااللہ کی گاڑی سے جب ”ہیروئن” نکالنے کا ڈرامہ کر کے انہیں ڈیتھ سیل بھیجا گیا تھا تو اکبر ناصر، اس وقت کے پنجاب سیف سٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر نے عدالت میں کیمرہ فوٹیج دی جس سے رانا ثناء اللہ پر کیس جھوٹا ثابت ہو گیااور ضمانت ہوگئی"۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لیگی رہنماء کی ضمانت ہونے کے بعد اکبر ناصر پر کیسز بنائے گئے اور سابق وزیراعظم نےانہیں نوکری سے نکالنے کا حکم دیا"۔
رانا ثناکی گاڑی سے جب”ہیروئن”نکالنے کا ڈرامہ کر کے انہی ڈیتھ سیل بھیجا گیا تو اکبر ناصر،اسوقت پنجاب سیف سٹی کے COO،نے عدالت میں کیمرہ فووٹیج دی جس سے رانا صاحب پر کیس جھوٹا ثابت ہوااور ان کی ضمانت ہوئی۔اس کے بعد اکبر ناصر پر کیسز بنائے گئے۔نیازی نےانہیں نوکری سے نکالنے کا حکم دیا
— Abubakar Umer (@abubakarumer) May 25, 2022