ہم نے اتنے پی ٹی آئی کے کارکن گرفتار نہیں کئے جتنی فرمائشی کالیں آرہی ہیں، طلال چودھری کا دعویٰ
لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ ہم نے اتنے پی ٹی آئی کے کارکن گرفتار نہیں کئے جتنی فرمائشی کالیں آرہی ہیں کہ ہمیں گرفتار کرلیا جائے ۔
لاہور میں عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما ہمیں فون کالیں کر کے کہہ رہیں کہ خان صاحب نے اتنی گرمی میں لانگ مارچ کی کال دی ہے ، ہمیں گرفتار کر لیں ، ہم اگر فرمائشی فونوں پر گرفتاریاں کرنے لگے تو جیلیں بھر جائیں گی ۔
صحافی طارق متین نے بھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے پولیس کو کالیں کر کے خود کو گرفتاری کیلئے پیش کرنے کا دعویٰ کیا ۔
پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے لیے سبق بعض لوگوں نے پولیس کو خود کہا ہے کہ ہمیں گرفتار کر لو ۔ کم از کم دو نامور لیڈرز کے بارے میں یہ بات ایک سورس نے کنفرم کی ہے۔
— Tariq Mateen (@tariqmateen) May 25, 2022
طلال چودھری نے کہا کہ دو دن کے نوٹس پر کون سا لانگ مارچ ہوتا ہے ،دو دن میں تو انسان کوئٹہ یا کراچی سے اسلام آباد کیلئے ٹکٹ نہیں بک کروا سکتا ، مسلم لیگ (ن) انتخابات کا فیصلہ کر چکی تھی اور خان صاحب نے اسے کیش کرنےکیلئے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ، ان کی شعبدہ بازی کی وجہ سے الیکشن کرانے کا موقع ضائع کر دیا ۔
طلال چودھری نے کہا کہ کسی کی بڑھکوں کے نتیجے میں الیکشن نہیں کرائیں گے ، اب ان کے پاس 500 روز ہیں ، خان صاحب امریکہ سے آزادی پاکستانی سپاہیوں کے سینوں پر گولی مار کر ملے گی ؟، انتشار پھیلا کر اور اسلحہ اکٹھا کر کے ملے گی ؟، آپ فرما رہے ہیں کہ بذریعہ کشمیر ہائی وے ڈی چوک پہنچیں ، خاں صاحب آپ بذریعہ مری روڈ اڈیالہ پہنچیں گے اور ہم آپ کے اقتدار کا نشہ اتاریں گے ۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ ہماری پولیس مکھیاں مار رہی ہے ، پورے پنجاب میں مجموعی طور پر 700 افراد نکلے ہیں جن میں سے 400 افراد لاہور میں سے اور باقی تین سو باقی پنجاب سے نکلے ہیں ۔ انقلاب لانے والا کوئی سٹور میں ہے کوئی کچن میں ہے ،امریکی ٹینکوں کے سامنے لیٹنے والے پنجاب پولیس سے ہار گئے ہیں ،یہ آزادی مارچ نہیں اقتدار کی بحالی کا مارچ ہے ، یہ اس طرح نہیں ملے گا ، جیسے پہلے ملا تھا ۔ آپ کے جہاد میں آپ کی اہلیہ شامل نہیں ، آپ کی اہلیہ سمیت پور اپاکستان نیوٹرل ہے ۔
مسلم لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ہم پہلے بھی پر امن احتجاج کی اجازت دینا چاہتے تھے ہم اب بھی اجازت دینا چاہتے ہیں مگر پنجاب کے کسی ڈپٹی کمشنر کو لانگ مارچ کی درخواست نہیں دی گئی ، یہ ممکن نہیں کہ کوئی لانگ مارچ کرے تو ہم اسے سکیورٹی نہ دیں ، اگر کہیں کچھ ہو گیا تو کل عدالت کو ہم نے جواب دینا ہے ۔
طلال چودھری کا کہنا تھا کہ خان صاحب کا ٹریک ریکارڈ بھی اچھا نہیں گزشتہ دھرنے کیلئے ان کی گارنٹی ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے دی تھی بعد میں وہ دونوں شرمندہ ہوئے ۔ خان صاحب نے کہا تھا لانگ مارچ کیلئے بیس لاکھ افراد لاؤں گا مگر دو ہزار آدمی ہی دکھا دیں ، اس بار تو خیبرپختونخوا بھی نیوٹرل ہو چکا ہے ، آپ کہتے تھے کہ گرفتار کیا گیا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا ، چلیں دیکھتے ہیں کہ کیا ہو جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کسی اور کیس میں گرفتار ہوں یا نہ ہوں مگر شہید کانسٹیبل کے کیس میں اگر ان کی بالواسطہ یا بلاواسطہ ہدایت کا ثبوت ملا تو وہ ضرور گرفتارہوں گے ۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ خان صاحب کی ایک جیب میں یہودیوں اور دوسری جیب میں ہندوؤں کے پیسے ہیں ،اگر یہ ریاست مدینہ ہوتی تو خان صاحب وزیر اعظم کی بجائے سنگسار ہوتے ۔