سمگلنگ اورانڈر انوائسنگ کو روکنے کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم
لاہور(اے پی پی)وزارت خزانہ نے چین اور ایران سمیت دیگر ممالک سے ہونے والی سمگلنگ اورانڈر انوائسنگ کو روکنے کیلئے لاہور چیمبر کے نمائندوں اور ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ کی سربراہی میں اعلی سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے جو جلدسفارشات مرتب کر کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو پیش کرے گی۔یہ بات لاہور چیمبر کے قائمقام صدر میاں طارق مصباح نے اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بتایا کہ صرف چین کے ساتھ 4سے5ارب ڈالر کی انڈر انوائسنگ سے قومی خزانے کو ٹیکس اور ڈیوٹیوں کی مد میں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کی چین کے ساتھ کل تجارت 7ارب ڈالر ہے جس میں سے قانونی تجارت صرف 2سے3ارب ڈالر ہے اور باقی انڈر انوائسنگ ہو رہی ہے اسی طرح ایران اور افغانستان کے راستے بھی سالانہ اربوں روپے کی سمگلنگ ہو رہی ہے جس کے باعث ملکی انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے۔لاہور چیمبر کے قائمقام صدر نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھائی جا سکتی ہے لیکن تجارت برابری کی سطح پر ہونی چاہئے۔نان ٹیرف بیریئر اور ویزے کے اجراءمیں مشکلات دور کی جائیں۔افغانستان سے تجارت کیلئے بھارت کو کسی صورت میں تجارتی راہداری نہیں دینی چاہئے ۔انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے سے اگلے سال پاکستانی برآمدات میں ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 8فیصد سے زائد کمی ہو چکی ہے جس کی بنیادی وجہ ڈالر میں ہونے والی سٹے بازی ہے۔ڈالر بڑھنے کے باعث نہ صرف بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مہنگی درآمدی اشیاءکی وجہ سے مہنگائی بھی بڑھتی ہے ۔
حکومت ڈالر میں ہونے والی سٹے بازی کو روکنے کیلئے فوری طور پر ہنڈی اور حوالے کے کاروبار پر پابندی لگائے اور انٹربنک میں ڈالر کی خریدوفروخت کی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے اور ٹیلی گراف ٹرانسفر کی بجائے بینکوں میں لیٹر آف کریڈٹ (ایلسی)کے ذریعے ڈالر کی خریدوفروخت ہونی چاہئے کیونکہ جب انٹر بنک میں ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو اس کے اوپن کرنسی مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس چوری کے خلاف آپریشن کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی بجلی اور گیس چوری روکی جائے۔ایک سوال کے جواب میں میاں طارق مصباح نے بتایا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے چاروں صوبوں کے چیمبرز اور تجارتی تنظیموں کے نمائندگان کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے لاہور چیمبر جلد آبی ماہرین کی کانفرنس بلا رہا ہے جس کی سفارشات مرتب کر کے حکومت کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے اپنے دریاﺅں پر ڈیمز تعمیر نہ کرنے کے باعث بھارت ڈیمز تعمیر کر رہا ہے۔دریائے سندھ پر مختلف مقامات پر 60ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔چین کی طرز پر پاکستان میں بھی بڑے ڈیمز کی تعمیر کیلئے بڑے بزنس مینوں پر مشتمل کنسورشیم قائم کر کے بڑے ڈیمز اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر شروع کی جا سکتی ہے کیونکہ صرف پن بجلی سے 2سے3روپے فی یونٹ سستی بجلی حاصل ہو سکتی ہے جبکہ کوئلہ،سولر اور دیگر متبادل ذرائع سے پیدا ہونے والے بجلی مہنگی ملے گی ۔