ٹیوٹا ضلعی سطح پر تشکیل دئے گئے بورڈ آف مینجمنٹ کو موثر بنائے گی
لاہور( کامرس رپورٹر)ٹیوٹا ضلعی سطح پر تشکیل دئے گئے بورڈ آف مینجمنٹ کو موثر بنائے گی ۔انکی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیوٹا اپنے فنی وووکیشنل اداروں میں مقامی سطح پر نئے کورسز متعارف کرواکرنوجوان نسل کو تکنیکی تربیت فراہم کریگی ۔ ان اقدامات سے فارغ التحصیل افرادی قوت کو یقینی روزگار کے مواقع میسر ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار چیئر پرسن ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(ٹیوٹا) عرفان قیصر شیخ نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر صدر فیصل آباد چیمبر انجینئر رضوان اشرف ، دیگر عہدیداران اور ٹیوٹا کے دیگرافسران بھی موجود تھے۔عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ ضلعی سطح پر ٹیوٹا کے بور ڈ آف مینجمنٹ میں تاجروں اور صنعتکاروں کوزیادہ مو¿ثر نمائندگی دی جائے گی اور ضلعی سطح پر متعلقہ چیمبر کا صدر ٹیوٹا کے بورڈ آف مینجمنٹ کا ایکس آفیشو ممبر ہوگا۔
بے روزگاری کا خاتمہ قومی مسئلہ ہے جس کیلئے ٹیوٹا اپنے ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ اداروں کو پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت زیادہ مو¿ثر طور پرچلانا چاہتی ہے تا کہ جدید خطوط پر استوار ان اداروں سے بڑی تعداد میںفا رغ التحصیل نوجوانوں کو ہنرمند بنا کر صنعتی اداروں میں کھپایا جا سکے۔ اس طرح جہاں صنعتی اداروں کو ہنر مند افرادی قوت ملے گی وہاں ٹیوٹا کے اداروں سے تربیت حاصل کرنے والوں کو روزگار بھی مہیا کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے جس کے تحت ٹیوٹا کے اداروں میں داخل ہونے والے طلبہ کی انرولمنٹ کو 80 فیصد تک بڑھایا جائیگا۔انہوں نے فیصل آباد گارمنٹس سٹی کو بے روزگاری کے خاتمے کی سمت اہم اور مثبت قدم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے دونوں اداروں میں قریبی اور با مقصد تعاون ضروری ہے۔فیصل آباد چیمبر کے صدر انجینئر رضوان اشرف نے کہا کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی 40 سال تک کی عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہم اس قیمتی سرمائے کو ہنر مند بنا کر ملک میں معاشی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ا نہوں نے ٹیوٹا کے مختلف کورسز کے حوالے سے کہا کہ ان کے نصاب کو فوری طور پر جاب مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے تا کہ ٹیوٹا سے تربیت حاصل کرنے والے سو فیصد طلبہ کو مقامی صنعتوں میں کھپایا جاسکے۔پاکستان اپنی ہنرمندی افرادی قوت کو برآمد کرکے اپنی غیر ملکی ترسیلات کو بھی 17 بلین سے بڑھاکر 50 بلین ڈالر سالانہ تک لے جا سکتا ہے۔