نوکریوں کے وعدے کرنے والے روزگار چھین رہے ہیں،جاوید قصوری

نوکریوں کے وعدے کرنے والے روزگار چھین رہے ہیں،جاوید قصوری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (سٹی رپورٹر)امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکمران ہر سطح پر ناکام ہوچکے ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرنے والے لوگوں سے روزگار اور چھت چھین رہے ہیں، معیشت کا برا حال ہے اور ہر طرف تباہ حالی ہے، مسئلہ کشمیر کو جس انداز میں سبوتاژ کیا گیا، اس کی مثال نہیں ملتی، ریاست مدینہ کے دعویداروں کی جانب سے 24نومبر کو گورنر ہاؤس میں کشمیری عوام کی آزادی کے لیے حکومتی سرپرستی میں میوزیکل نائٹ منعقد کرنے کی کوشش شرمناک فعل ہے، یہ بد بختی کی علامت ہے۔

کہ ایسے حکمران ہم پر مسلط ہو گئے ہیں جنہوں نے قومی حمیت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی نا اہلی کا رونا رویا جائے، ان کی ناکامیوں کا تذکرہ کیا جائے یا جس طرح سے یہ پاکستانی قوم کی غیر ت،ایمان اور خودمختا ری کو پامال کررہے ہیں، اس پر بات کی جائے۔ 14مہینوں میں تحریک انصاف کی بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ قوم مودی کے ظالمانہ اقدام کے مقابلے اپنے حکمرانوں کی حکمت عملی دیکھے۔ وزیر اعظم عمران خان کشمیریوں کو حوصلہ دینا چاہتے ہیں یا ان کے زخموں پر نمک پاشی کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی کشمیری پالیسی اقوام متحدہ میں تقریری سے شروع ہو کر گورنر ہاؤس میں میوزیکل نائٹ منعقد کرنے کی کوشش پر ختم ہوگئی ہے۔  انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حکمران کشمیریوں کے لیے عملی اقدامات نہیں کرسکتے، ان کو حوصلہ نہیں دے سکتے، ان کا مقدمہ نہیں لڑسکتے تو خدا کے لیے ان کے جذبات کو مجروح بھی نہ کریں۔ ان شہیدوں کی روحوں کو مت تڑپاؤ جو پاکستان کے پرچموں میں دفنائے جارہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ناروے میں سرکاری سرپرستی میں قرآن پاک جلانے کے واقعے کی جنتی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اقوام عالم قرآن پاک کی بے حرمتی کا نوٹس لے۔ آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جارہی ہے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی یورپ میں اس قسم کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔ مگر ان کی روک تھام کے حوالے سے کچھ نہیں کیا گیا۔ کچھ قوتیں دنیا کے امن کو تباہ کرنااور تیسری صلیبی جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب ناروے سفیر کی طلبی اور رسمی احتجاج کافی نہیں بلکہ معاملے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے اور عالمی عدالت میں مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے۔ اس واقعے میں ایک ارب تیس کروڑ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجرو ح کیا گیا ہے۔ اسلام فوبیا پر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو بند ہونا چاہیے۔