مہنگائی کا طوفان اور کورونا
کورونا وبا نے اس وقت پوری دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس موذی وائرس کے سبب روزانہ ہزاروں افراد لقمہء اجل بن رہے ہیں۔ انسان کتنا مغرور ہوکر کہتا ہے کہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے، لیکن اس کی یہ بے بسی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ انسان کے بس میں کچھ بھی نہیں۔ وہ صرف قدرت کا محتاج ہے…… کورونا وائرس کی پہلی لہر سے اللہ کے فضل و کرم سے پاکستانیوں نے احسن انداز میں نمٹ لیا اور توقع سے کہیں کم نقصان اٹھانا پڑا،جس پر ہمیں اللہ کے حضور شکر گزار ہونا چاہئے۔اب اس عالمی وباء کی دوسری لہر نے سر اٹھا لیا ہے اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں افراد اس کا شکار ہورہے ہیں، جبکہ بڑی تعداد میں لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ ایسے حالات سے نمٹنے کے لئے ہمیں احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، کیونکہ اس وبا سے نجات کا واحد حل صرف احتیاط ہے۔عالمی وباء نے پوری دُنیا کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی زندگی پر بھی بھرپور اثر انداز ہو رہی ہے۔ لوگوں کی زندگیاں محدود ہوکر رہ گئی ہیں، لیکن ہمارے ملک میں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے۔ اپوزیشن تو اپوزیشن،حکومت بھی جلسے کر کے اس وبا کو پھیلنے کی بھرپور دعوت دے رہی ہے۔ حکومت جہاں ایک طرف اپوزیشن کو کووڈ۔19کی دوسری لہر سے بچنے کے لئے جلسے جلسوں سے منع کر رہی ہے، تو خود چند روز قبل گلگت بلتستان کے انتخابات اور حافظ آباد میں جلسوں کے لئے کھلے کام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرکے کورونا وباء کو پھیلانے کی ذمہ دار ہوچکی ہے، جس میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ گلگت بلتستان میں انتخابی معرکہ سر کرنے کے لئے سرتوڑ کوششیں کی گئیں اور وہاں بھرپور پاور شو کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس ساری صورتِ حال میں کسی کو بھی عوام کی جان کی کوئی فکر نہیں تھی۔ تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری روزانہ کی بنیاد پر جلسے کرتے رہے۔ عوام کی خوشحالی اور حفاظت کے بڑے سے بڑے دعوے کئے گئے، لیکن کورونا کی وجہ سے عوام کی جان کو جس خطرے میں ڈالے رکھا، اس کی ذمہ داری کس کے سر ہوتی؟ پی ڈی ایم بھی ملک بھر میں جا کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اس صورتِ حال میں عوام کدھر جائیں؟ کچھ پتہ نہیں۔حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے پریشر کو روکنے کے لئے جلسے جلوس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جلسے جلوس کرنے پر قانونی کارروائی اور مقدمات درج کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
اب اپوزیشن کو کووڈ۔19کی تباہ کاریوں کا اندازہ ہونا چاہئے، وہ جہاں اڑھائی سال انتظار کر چکی ہے، اب اڑھائی ماہ اور انتظار کر لے،لیکن اسمبلیوں اور میڈیا پر آ کر اپنا نقطہ نظر ضرور بیان کرتی رہے۔ مجھے تو لگتا ہے حکومت اور اپوزیشن نے ساز باز کرکے غریب مکاؤ مہم شروع کر رکھی ہے۔ ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف کورونا وبا کی تباہ کاریاں عروج پر ہیں، جن پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔ اس وقت مہنگائی پاکستان کی 73سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے۔ ہر شے کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ غریب کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اوپر سے کورونا وبا نے رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ کورونا کے باعث کاروبار نہ ہونے کے برابر ہیں، معاشی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں، مزدوروں کو مزدوری نہیں مل رہی، ایسی صورتِ حال میں اگر کوئی غریب کورونا وباء میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کو علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں،سرکاری ہسپتالوں کا بُرا حال ہے، وہاں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہیں،جبکہ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف بھی حفاظتی کٹس نہ ملنے پر احتجاج کر رہے ہیں۔
یہاں ایک بات کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کی اپنی سہولتیں اورتنخواہیں بڑھانی ہوں تو حکومتی ارکان اور اپوزیشن ایک پیج پر اکٹھے ہوجاتے ہیں،لیکن غریب کے لئے کچھ کرنے کا وقت آئے تو یہ سب ایک پیج پر اکٹھے کیوں نہیں ہوتے؟ اپوزیشن کی تنقید اپنی جگہ، لیکن تبدیلی سرکار کو چاہئے کہ وہ خدارا ترقیاتی کاموں، ڈویلپمنٹ اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر کے لئے بھرپور توجہ دے۔ اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہوتا ہے، حکومت اپنی کارکردگی دکھائے تو اپوزیشن کی تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔ایک طرف ملک میں سیاسی پارہ ہائی ہے اور جلسے جلوس ہورہے ہیں، دوسری جانب حکومت نے کورونا کی وجہ سے سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں۔اس کا نقصان ہماری نئی نسل کو ہو رہا ہے، جبکہ مستقبل میں اس کا ازالہ کرنا مشکل ہو جائے گا، اگر نئی نسل کے آگے بڑھنے کے راستے بند ہوں گے تو انہیں قوم کا معمار کیسے بنایا جا سکتا ہے؟اس حوالے سے حکو مت کوئی قدم اٹھائے اور طالب علم کو انٹر نیٹ کی مفت سہولت فراہم کرے۔ اتنے بڑے پیمانے پر سہولتیں فراہم کرنا مشکل تو ہے، مگر ناممکن نہیں ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے جیسے اپنے ذاتی فائدے کے لئے اکٹھے ہو جاتے ہیں، خدارا عوام کے بہترین مفاد کے لئے بھی اسی طرح اکٹھے ہوجائیں،۔تاکہ عوام مہنگائی کے طوفان اور کورونا کی تباہ کاریوں سے کسی حد تک بچ سکیں۔