"اگر آپ کے سارے گرڈ سٹیشن بھی ہٹانے پڑے تو ہٹادیں گے" چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کو وارننگ دے دی
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کے تمام 60 گرڈ سٹیشنز اگر رفاہی پلاٹوں پر ہیں تو بھی ہٹانے پڑیں گے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے پی ای سی ایچ ایس کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل ہیں اتنا نہیں معلوم کہ الاٹمنٹ آپ نے دی ،آپ کو گرین بیلٹ سے گرڈ اسٹیشن ہٹانا پڑے گا ، کے الیکٹرک تو مہنگی زمین بھی خرید سکتی ہے اسے رفاہی پلاٹ دے دیا، گرین بیلٹ پر کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی ، کے الیکٹرک معمولی قیمت لیتی ہے ؟ وہ صرف پیسہ بنا رہے ہیں ، کے الیکٹرک کا نیشنل انٹرسٹ سے کیا تعلق ؟ ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ جتنے گرڈ سٹیشنز بنادیں پورے شہر میں لوڈ شیڈنگ ہے ، لوگوں کو دو، تین گھنٹے ہی بجلی ملتی ہے کیا سروس دے رہے ہیں ؟ ، آپ کو گرڈ سٹیشن ہٹانے کیلئے وقت دے سکتے ہیں مگر وہ ہٹانا پڑے گا ،وکیل کے الیکٹرک نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے 60 گرڈ سٹیشنز ہیں ۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ گرڈ سٹیشنز اگر رفاہی پلاٹس پر ہیں تو پورے 60 ہٹانے پڑیں گے ، آپ کاروبار کررہے ہیں مفاد عامہ سے کیا تعلق ؟، آپ کا تو ایگریمنٹ ہی ایکسپائر ہوگیا ہے ،پتہ نہیں کیسے چلارہے ہیں ، لوگوں کو بلیک میل کرکے ادارہ چلارہے ہیں ، نجی اداروں کے پاس تو یہ سروس ہونی ہی نہیں چاہیے ، اجارہ داری پلی بنائی ہوئی ہے ، ایلمونیم کی تاریں لگا دیں سارا نظام تباہ کردیا ، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہ دوسروں کے بلوں میں ڈال دیتے ہیں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کے الیکٹرک کے پیچھے کون ہیں ابھی تو یہی نہیں معلوم ، کے الیکٹرک کو کون اصل میں چلارہا ہے ، ہمیں حیرت نہیں ہوگی کہ اس کا تعلق ایسے ملک سے ہو جس سے ہمارا تعلق ہی نہیں ۔عدالت نے کے الیکٹرک کو جواب کیلئے ایک دن کی مہلت دے دی۔