" روتے سسکتے فلسطینی بچے اور مسلمان ممالک کی خاموشی……

        " روتے سسکتے فلسطینی بچے اور مسلمان ممالک کی خاموشی……
       

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مظلوم فلسطینی مجاہدین ایک عرصے سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جس میں ان کے لاکھوں نوجوان، بچے اور عورتیں لقمہ اجل بن چکی ہیں۔اگر دیکھا جائے تو اسرائیل کا مقابلہ نہتے اور کمزور فلسطینیوں سے کیسے ہو سکتا ہے جن کے پاس نہ تو جدید اسلحہ ہے اور نہ ہی اتنی بڑی طاقتور فوج اگر کچھ ہے تو  صرف چالیس کلومیٹر پر محیط 23 لاکھ آبادی کی غزہ کی بدحال اور پریشان حال بستی ہے جو خونخوار اسرائیل کے ظلم کا مسلسل شکار ہے۔یہ وہ زمین ہے جسے پیغمبروں کی سر زمین کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں بہت سے پیغمبر آئے یہ زمین گذشتہ 70 سالوں سے لہو لہان ہے اور فلسطینی اپنے "نو خیز خون" سے ارض مقدس کی آبیاری کر رہے ہیں۔کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ" صہیونی سپاہ" نہتے فلسطینیوں پر " بھوکے بھیڑیے"کی طرح نہ ٹوٹ پڑتی ہو اور انہیں خون میں نہلا نہ دیتی ہو۔ مائیں، بہنیں اور بچے اسرائیل کے ظلم کا مسلسل شکار ہیں اور درندگی کا عالم یہ ہے کہ خواتین اور بچے بھی بیدردی سے مارے جا رہے ہیں۔ کہیں ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں تو کہیں بچے ماؤں کی جدائی کا داغ سینے میں چھپائے پھرتے نظر آتے ہیں۔

غزہ کی پٹی پرتشدد اسرائیلی فضائی اور بحری حملوں کی حماس کے ساتھ غزہ میں جاری لڑائی چھٹے روز میں داخل ہو چکی ہے یہ لڑائی گذشتہ ہفتے کے روز اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے حیران کن طور پر غزہ کی سرحدی باڑ توڑتے ہوئے اسرائیلی کالونیوں پر حملہ کر دیا تھا۔فلسطین کے سرکاری ٹیلی ویڑن کے مطابق آج جمعرات کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے مغرب میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی جبکہ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں حماس کے متعدد مراکز پر بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی بحریہ نے حماس کے بحری یونٹوں کے ذمہ دار محمد ابو شمالہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔فوج کے پریس آفس نے ٹیلی گرام کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ اس کی فورسز نے حماس کے ایلیٹ یونٹ اور کمانڈ سینٹرز پر حملہ کیا جہاں 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کی سرحد کے قریب اسرائیلی علاقے میں حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ فلسطینی ہلال احمر نے خبردار کیا کہ "اگر غزہ کی پٹی میں ایندھن کے داخلے پر پابندی برقرار رہی تو ایمبولینس خدمات 4 دن کے اندر بند کر دی جائیں aگی۔ یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے جبکہ دوسری طرف فلسطین کے وزیر صحت نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو غزہ کی پٹی وبائی امراض کے پھیلاؤ اور ماحولیاتی تباہی کا سامنا کرسکتی ہے۔کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی بچوں کے لیے سکون سے سونے کا واحد راستہ یہ ہے کہ فلسطینی بچے بھی سکون سے سوئیں۔فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں شہید گیارہ سو فلسطینیوں میں ایک سو چالیس بچے اور ایک سو پانچ خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اس سال اگست تک اسرائیل نے چالیس فلسطینی بچوں کا خون بہایا۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "وافا" کے مطابق بین الاقوامی تحریک برائے تحفظ اطفال کے شعبہ فلسطین نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکاروں نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں تینتیس اور زیرِ محاصرہ غزہ کی پٹی میں سات بچوں کو شہید کیا۔ 

2021ء میں بھی گیارہ دنوں کے دوران صہیونی فوج نے ایک سو سے زائد فلسطینی بچوں کو بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔ 2014ء کو خونی سال کے طور پر جانا جاتا ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ میں خون کی ندیاں بہائی تھیں اور یہ پچاس روزہ جنگ تھی جس میں 1966ء کی عرب اسرائیل چھ روزہ جنگ کے بعد سب سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔ گذشتہ کئی دنوں سے فلسطین کی مسجد اقصیٰ میں مظلوم فلسطینی نمازیں پڑھ رہے تھے جبکہ تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے ان آوازوں کو بھی خاموش کر دیا ہے۔غزہ کے علاقے میں بھی اسرائیل نے جس قدر بمباری کی اور نہتے فلسطینیوں کا قتل کیا وہ بھی نہایت شرمناک ہے کیونکہ ان لوگوں کے پاس نہ تو کچھ کھانے کو ہے نہ ہی اسلحہ ہے لیکن اسرائیلی فوجوں نے شہری علاقوں کا بھی لحاظ نہیں کیا۔ اسرائیل کی انتہائی شرمناک دھوکہ دہی کا اس وقت اندازہ ہوا جب اس نے ہلال احمر کی طبی ٹیموں کو زخمیوں کو بچانے کے لیے بمباری والے علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت دے دی تاہم جیسے ہی وہ اندر داخل ہوئے انہیں براہ راست نشانہ بنایا گیا اور یوں دوسروں کی جان بچانے والے بہت سے پیرا میڈیکس کو بھی شہید کر دیا گیا۔حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے قطر نے یورپ کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ پر بمباری نہ روکی گئی تو قطر یورپ کو گیس کی فراہمی روک دے گا۔قطر کی جانب سے یہ دھمکی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب تاریخ میں پہلی بار ایرانی صدر اور شہزادہ محمد بن سلمان مسئلہ فلسطین پر متفق ہوئے ہیں اور دونوں رہنماؤں نے مل کر عملی اقدامات کا عزم کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے غزہ کی پٹی میں طبی سازوسامان، خوراک، ایندھن اور دیگر امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ امدادی کارکنوں کی علاقے میں رسائی یقینی بنایا جائے۔

سیکرٹری جنرل نے تنازعے کے تمام فریقین سے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں بے یارو مددگار فلسطینیوں کو ہنگامی مدد فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے تعاون کریں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری کارروائیوں میں بین الاقوامی جنگی قوانین کا احترام کرے۔اقوام متحدہ نے  اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 338,000 سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔امریکی صدر نے حالات کو دیکھتے ہوئے ایرانیوں کو واضح پیغام بھیجا کہ وہ غزہ جنگ سے خود کو دور رکھیں۔

دنیا کے نقشے پر پچاس سے زائد اسلامی ممالک ہیں جبکہ دنیا کی ابادی اس وقت ڈیڑھ ارب مسلمان آباد ہیں مگر کوئی ملک بھی روتے، سسکتے اور بلکتے فلسطینی بچوں کے آنسو پونچھنے کو تیار نہیں ہے جبکہ فلسطینی مائیں، بہنیں اور بزرگ بھی اپنی مدد کے لئے پکار رہے ہیں کہ آؤ ہماری مدد کرو اے مسلمانو اپنے قبلہ اول کی حفاظت کے لئے آؤ۔۔۔ ہماری دعا ہے کہ اللّہ تعالیٰ مظلوم فلسطینیوں کی مدد فرمائے آمین۔

مزید :

رائے -کالم -