متحدہ کے دھڑوں میں کشیدگی فرسٹریشن کے باعث ہے

متحدہ کے دھڑوں میں کشیدگی فرسٹریشن کے باعث ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(تجزیہ: مبشر میر)ایم کیو ایم کے دھڑوں میں کشیدگی فرسٹریشن کی وجہ سے ہے۔ مصطفی کمال اور فاروق ستار ، گورنر سندھ کو اپنا اپنا ہمنوا خیال کرتے تھے جبکہ ڈاکٹر عشرت العباد خان خود کو غیر جانبدار ظاہر کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان سے یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ 22اگست کے بعد اپنی پوزیشن واضح کریں گے لیکن وہ خود دو کشتیوں کے سوار دکھائی دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت اور سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ دونوں کیلئے موذوں اور قابل اعتبار رہنے کی مشق جاری رکھنے کی کوشش میں ہیں لیکن ان کی نیوٹرال ازم پالیسی ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ گورنر سندھ پر ماضی میں بھی بہت الزامات لگے خاص طور پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے دہشت گردوں کی حمایت کا کھلا الزام لگایا لیکن انہوں نے خود کو کبھی بھی احتساب کیلئے پیش نہیں کیا بلکہ معاملات سلجھانے کیلئے خاموش پالیسی پر عمل پیرا رہے اور اپنا وقت گزارتے رہے۔ مصدقہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مصطفی کمال کی یہ یقین ہوگیا تھا کہ گورنر سندھ درپردہ فاروق ستار گروپ کی حمایت کررہے ہیں۔ جس میں وفاقی حکومت کی خاموش رضا مندی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ گورنر سندھ کے خلاف پھٹ پڑے۔ گورنر سندھ پہلے مقابلے پر اترے لیکن قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ آپ کیلئے خاموشی بلکہ سیز فائر بہتر ہے ورنہ 14سال کے گڑھے مردے بھی اکھاڑ دیئے جائیں گے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں شہری سندھ کے بادشاہ تھے جبکہ پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت اس کے وقت کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم صرف دیہی سندھ کے فیصلے کرتے تھے۔ صدر آصف علی زرداری کا دور حکومت، گورنر سندھ نے ایک موثر رابطہ آفیسر کے طور پر نبھایا جس میں ان کے ساتھ سابق وفاقی وزیر حمن ملک مسلسل رابطے میں رہتے تھے۔ اس دوران انہوں نے صدر زرداری اور الطاف حسین کے درمیان پل کا کام کیا۔ موجودہ حکومت کے آغاز اقتدار کے بعد ہی وہ ایک مرتبہ پھر قابل اعتبار رابطہ آفیسر بن گئے۔ وزیراعظم نواز شریف کی قربت اور اعتماد ان کو وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی وجہ سے میسر آیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ گورنر سندھ کیلئے اب غیر جانبدار پل کی رسی پر چلنا دن بدن دشوار ہوتا جارہا ہے۔ مصطفی کمال کے الزامات کے بعد وہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کی بھی ہمت نہیں کرسکے۔ کیاان کیلئے فیصلے کی گھڑی قریب آرہی ہے؟؟