3 مرتبہ طلاق سے مسلمان خواتین کی زندگی تباہ نہیں کرنے دینگے مودی نے شرعی قانون میں بھی ٹانگ اڑادی
لکھنئو (ویب ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نے سرجیکل سٹرائیکس ڈرامے کے بعد مختلف ریاستوں کے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے مسلمانوں کے 3 طلاقوں کے شرعی قانون میں بھی ٹانگ اڑانا شروع کر دی۔
لکھنئو کے قریب جلسہ جس میں جہاں کچھ خواتین کو چادریں اور برقعے پہنا کر زبردستی بٹھایا گیا تھا سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں ووٹ بنک کیلئے مسلمان خواتین کو حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہیں کیا فون پر 3 مرتبہ طلاق دیکر مسلمان عورت کی زندگی تباہ کر دینا درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان خواتین کے حقوق کی بات کو ہندو مسلم مسئلہ نہ بنایا جائے خواتین کو مساوی حقوق دینے کیلئے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے 3 مرتبہ طلاق سے ایسی خواتین کی زندگیاں تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، مسلمان خواتین کو انصاف فراہم کرنا بھارت کی حکومت اور عوام کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کے اشارے پر مسلمان خواتین کے حقوق کی 24 نام نہاد تنظیموں نے 3 مرتبہ طلاق کے شرعی قانون کی جگہ یکساں سول کوڈ مسلمان خواتین پر لاگو کرانے کیلئے مودی سرکار کو مداخلت کی دعوت دی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں بھی اس حوالے سے مقدمہ زیر سماعت ہے۔ بھارتی مسلمانوں کی بڑی تنظیم مسلم پرسنل لاءبورڈ نے ایسے کسی بھی اقدام کو غیر شرعی قرار دیکر مسترد کر دیا ہے مسلمانوں کے مختلف حلقے اور بھارت کی اپوزیشن جماعتیں شرعی قوانین میں ٹانگ اڑانے پر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں بھارتی مسلمانوں کی ابھرتی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے رائٹرز سے گفتگو اور حیدر آباد دکن میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی ریاستی انتخابات سے قبل 3 مرتبہ طلاق کے معاملے کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال کر ہے ہیں انہوں نے کہا بھارتی مسلمانوں میں 7.36 کروڑ شادی شدہ ہیں ان میں سے بمشکل ایک فیصد نے ہی طلاق کا راستہ چنا انہوں نے کہا کہ مودی 3 مرتبہ طلاق کا معاملہ چھیڑ کر مسلمانوں کا ووٹ بنک توڑنا چاہتے ہیں تاکہ یہ ووٹ بنک اترپردیش وغیرہ میں بی جے پی کیلئے رکاوٹ نہ بنے اور مسلمان خواتین مودی کو ووٹ ڈالیں۔