ریاض حسین پیرزادہ میر ظفر اللہ جمالی کی تنقید و تجویز، نیا سیاسی میدان

ریاض حسین پیرزادہ میر ظفر اللہ جمالی کی تنقید و تجویز، نیا سیاسی میدان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ جس کے پاس اقتدار ہوتا ہے وہ بہت بے رحم ہوتا ہے کیونکہ اگر وہ ’’رحم‘‘ کرنا شروع کر دے تو اقتدار کے حصول کے لئے بیٹھے یقیناً بے رحمی کرتے ہیں لیکن ادھر قصہ مختلف ہے یہاں سیاست بھی حکمرانی کی طرح بے رحم ہو چکی ہے کل کے سیاسی دوست آج کے دشمن بن چکے ہیں اب یہ الگ بات ہے کہ اس میں اسٹیبلشمنٹ کا کتنا کردار ہے، مگر قرائن بتا رہے ہیں کہ آئندہ اس ملک میں سیاسی منظر کیا ہو گا جس کے لئے قومی سیاسی جماعتوں کے بڑے پنڈت جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اس کی وجہ تو یقیناًسابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی نا اہلی ہی ہے کیونکہ اب یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے کہ آئندہ کم از کم میاں نواز شریف تو وزیر اعظم نہیں ہوں گے بلکہ اس وقت جو سیاسی حالات جا رہے ہیں اس میں مسلم لیگ ن ’’زندہ سلامت‘‘ رہ جائے تو بڑی بات ہو گی، کیونکہ ایک طرف تو پارٹی کے اندر دراڑیں پڑنا شروع ہو چکی ہیں اس سلسلہ میں سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی اور وفاقی وزیر پیرزادہ ریاض حسین نہ صرف بیانات دے چکے ہیں بلکہ ہمنوائی کے لئے آشیر باد سے متحرک بھی ہیں اور اب یہ کوئی خبر نہیں رہی کہ عارضی طور پر بنائے جانے والے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اگلی حکومت آنے تک تو صاحب اقتدار ہی رہیں گے جبکہ پارٹی کے اندر ایک اچھی تعداد میں ارکان اسمبلی بھی کسی طرف سے ’’اشارے‘‘ کے انتظار میں اسلام آباد ڈیرے لگائے بیٹھے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کا پرانا باغی گروپ بھی سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی قیادت میں ایک مرتبہ پھر متحرک ہو چکا ہے اور سابق صدر آصف علی زرداری موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لاہور میں ان کے گھر بھی پہنچ گئے اور انہیں پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت بھی دے ڈالی سردار ذوالفقار علی کھوسہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں وہ اس پر کیا رد عمل دکھاتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کیونکہ ان کے آبائی علاقے ڈیرہ غازی خان میں ان کے لئے سیاست کرنے کے لئے کسی نہ کسی قومی سیاسی جماعت کا پلیٹ فارم بہت ضروری ہے، ان کے سیاسی حریف لغاری اس وقت مسلم لیگ ن کے ساتھ ہیں اور سردار اویس لغاری کو وفاقی وزیر بھی بنا دیا گیا ہے جبکہ ان کے اپنے بڑے بیٹے اس وقت تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں اب کھوسہ سردار کیا فیصلہ کرتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے اپنا سیاسی پتہ بڑی خوبصورتی سے کھیل دیا ہے اور کھوسہ سردار کے گھر مشترکہ پریس کانفرنس میں سردار ذوالفقار کھوسہ اور ان کے بیٹے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ کو پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے ڈالی اور یہ بھی کہہ ڈالا کہ انہوں نے یعنی آصف علی زرداری نے میاں نواز شریف سے کہا تھا کہ وہ آپ کے اقتدار کے چار سال مکمل ہونے کے بعد سیاسی طور پر متحرک ہوں گے جو اب ہو چکے ہیں لہذا میں نے سیاست کا آغاز کر دیا ہے اب ان کی اس قسم کی سیاست کے آغاز کا انجام کیا ہوتا ہے یہ سوالیہ نشان ہیکیونکہ وہ بھی سیاست کے گھاک کھلاڑی ہیں ادھر جماعت اسلامی نے بھی عوامی رابطہ مہم کو تیز کر دیا ہے اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق اس وقت دوسرے صوبوں سمیت جنوبی پنجاب کو بھی فوکس کیے ہوئے وہاڑی اور دیگر علاقوں میں اپنے جلسہ عام میں میاں نواز شریف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں غربت، مہنگائی اور کرپشن کا تحفہ دیا ہے انہوں نے جلد اسلامی نظام آنے کی نویدسنائی دوسری طرف تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے ن لیگی قیادت پر سخت تنقید کی اور قرار دیا کہ جنوبی پنجاب میں غربت اور بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی میں تخت لاہور پر قابضین کا ہاتھ ہے اور اب ان پر ماڈل ٹاؤن کیس کی فرد جرم عائد ہونا قانون کی بالادستی ہے۔
معروف مذہبی سکالر مفی عبدالقوی کی مقامی پولیس نے ضمانت منسوخ ہونے پر حراست میں لے لیا انہیں معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے سلسلہ میں تفتیش کے لئے عدالتی حکم پر حراست میں لے کر ریمانڈ جسمانی بھی دے دیا گیا ہے لیکن چونکہ وہ دل کے مریض اور پہلے بھی ان کے دل کی شریانوں میں دو عددل سٹنٹ ڈالے جا چکے ہیں اس لئے انہیں طبیعت زیادہ خراب ہونے پر دوبارہ ہسپتال میں لے جایا گیا ہے واضع رہے کہ قندیل بلوچ کو اس کے سگے بھائی نے قتل کر دیا تھا جس کو پولیس ابتدائی تفتیش اور ملزم کے اقبالی بیان پر عزت کے نام پر قتل قرار دے کر تفتیش مکمل کررہی تھی کہ اس دوران مختلف ذرائع سے دباؤ میں مفتی عبدالقوی کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا لیکن اس وقت پولیس نے انہیں تقریباً کلیئر قرار دے دیا مگر اب اچانک قندیل بلوچ کی والدہ اور سوتیلے والد کے بیان پر انہیں دوبارہ شامل تفتیش کر لیا گیا ہے قرائن یہ بتاتے ہیں کہ قتل کی اس واردات میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہو گا کیونکہ ان کی ایسی کوئی عداوت بنتی ہی نہیں۔
ضلع کونسل ملتان کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف قرار داد منظور کرنے اور حکمران جماعت کو ضلع میں برابری کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز تقسیم کرنے کا الٹی میٹم دے دیا گیا ہے اجلاس میں بچہ گوالہ کالونی فراڈ کیس میں ملوث اہلکاروں کے کرپشن کیس کو نیب میں بھیجنے کے مطالبے پر کنوینئر ذوائفقار ڈوگر نے کہا کہ اگر چیئر مین ضلع کونسل دیوان عباس بخاری بچہ گوالہ کالونی کی زمین کی بوگس طریقے سے منتقلی کے کام میں ملوث پائے گئے تو ان سے استعفیٰ لیا جائے گا اور ذمہ دار اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کر کے مقدمات درج کرائے جائیں گے تاہم فراڈ کیس کی انکوائری کے لئے ایک اور کمیٹی بنائی جائے گی جس میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سے ایک ایک ممبر شامل کیا جائے گا تاہم اجلاس بد ترین ہنگامہ ارائیں کا شکار ہو گیا، حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ممبران آپس میں بھی گھتم گتھا ہوئے اجلاس میں ڈاکٹر خالد کھوکھر، پی ٹی آئی کیچ یئر مین محمد شفیع، ابراہیم مدنی، چوہدری خلیل، ڈاکٹر حمیدہ خانم، میاں ساجد بودلہ، سید حامد رضا گیلانی، ناصر خان بادوزئی، شفاعت حسین بخاری، چودھری عامر گجر، پی ٹی اے کے رکن عمر فاروق نے مسائل بیان کیے اجلاس میں راؤ عبدالقیوم، حاجی صدیق، چوہدری خلل الرحمن، صفت زہرا، مشتاق احمد اور ابراہیم مدنی کی قرار داد پیش کی گئی جو کہ منظور کر لی گئی ہے جبکہ منظوری ترقیاتی سکیم برائے محرم روٹس منظوری ترقیاتی سکیم انتظار علی کی ترقیاتیس کیم منظوری کے لئے پیش کی گئی۔

مزید :

ایڈیشن 1 -