امریکہ کو بھی اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ،امریکی وفد سے سول ملٹری قیادت نے ایک ہی موقف کا اظہار کیا،امریکی خواہشات کے لئے پاکستان اپنی ترجیحات پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا :خواجہ آصف

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا دہشت گردوں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا کہہ رہا ہے ،ہم نے بھی امریکاکوکہہ دیا کہ آپ کوبھی اپناگھردرست کرنیکی ضرورت ہے،دونوں ممالک متفق ہیں"ڈوموراورنومور"کی جگہ اعتماد پیداکیاجائے، اعتماد کے بغیر امن کامقصدحاصل نہیں ہو سکتا،امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران ماحول میں تناؤ نہیں تھا اور سول و ملٹری قیادت نے ایک ہی موقف کا اظہار کیا، امریکی وفد سے آرمی چیف کی ون آن ون ملاقات نہیں ہوئی، پاکستان میں افغان مہاجرین جب تک موجود ہیں تب تک امریکی الزامات جاری رہیں گے، امریکاکوبتادیاکابل اوردلی کی آوازوں سے اعتمادکونقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں:دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان اپنی کوششیں مزید تیز کرے : ریکس ٹلرسن
تفصیلات کے مطابق مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ امریکی وفد نے وہی باتیں کی ہیں جو وہ پہلے سے کر رہے ہیں،البتہ پاکستانی وفد نے کھل کراپنا موقف پیش کیا، پاکستان نے صاف کہامشکلات امریکی پالیسیوں کی وجہ سے ہیں،ماضی کی امریکا کی افغان جہاد پالیسی کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں ، امریکا دہشت گردوں اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا کہہ رہا ہے تاہم امریکا کی خواہشات کی تکمیل کے لیے پاکستان اپنی ترجیحات پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا تاہم امریکا کی ناراضگی بھی مول نہیں لینا چاہتے، ہمیں اپنے ذاتی قومی تشخص کو ابھارنے کی ضرورت ہے جب کہ امریکا کو راضی کرنے کے لیے وہ قیمت دینے کو تیار نہیں جو مشرف نے دی۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ سے خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی، دونوں ممالک نے اپنااپنانکتہ نظرپیش کیا، آج کی ملاقات سے ہمارے موقف کوتقویت ملی ہے، پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت ایک پیج پرہے، قوم اوراداروں کاایک بیانیہ امریکا کیلئے مضبوط پیغام ہوگا،سول اور فوج کا اجلاس میں ایک ساتھ ہونا سوچا سمجھا فیصلہ تھا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے الگ الگ ملاقاتوں کا وقت رکھا گیا تھا تاہم سول اور فوج کا اجلاس میں ایک ساتھ ہونے سے اچھا پیغام گیا، ماضی کی امریکا کی افغان جہاد پالیسی کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکا کے تعلقات ہم سے بہتر ہیں اور امریکا کا ہم سے تعلق افغانستان سے بہت بہتر ہے، ہم نے افغانستان اور بھارت کی بہ نسبت امریکا کی بہت زیادہ خدمت کی ہے، افغانستان کی سرزمین سے پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی ہورہی ہے اور بھارت مشرقی کے ساتھ ساتھ مغرب کی جانب بھی فساد پھیلارہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی افواج نے بہادری کے ساتھ جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہیں نہیں جب کہ ہم جو بھی ”مور“ کریں گے اس میں ملک کے مفادات ترجیح ہوں گے۔
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ امریکا سے ایکشن ایبل انٹیلی جنس کا مطالبہ کیا ہے اور امریکا نے پاکستان سے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور امریکی وفد کو پاکستان کے موقف کی سمجھ بھی آئی ہے، امید ہے آج کی امریکی وفد سے ملاقات اچھی اور نتیجہ خیز ثابت ہوگی جب کہ ملاقاتیں اگر نتیجہ خیز ثابت ہوں تو اچھی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن ہوگا تو فائدہ پاکستان کا ہوگا، دہشت گردوں کو پاکستان میں پناہ گاہوں کی ضرورت نہیں، پاکستان میں کوئی پناہ گاہ نہیں، نہ کوئی دہشت گردانہ منصوبہ بندی ہوتی ہے،پاکستان افغان بارڈر پر باڑ لگارہاہے،افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہےکیوں کہ پاکستان میں افغان مہاجرین جب تک موجود ہیں تب تک امریکی الزامات جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ 45 فیصدافغانستان پرطالبان کاقبضہ ہے، دہشت گرد افغانستان سے تباہی پھیلاتے ہیں، پاکستان اورامریکاکے د رمیان اعتماد بحال ہورہاہے، امریکابھی پاکستان کی مشرقی سرحدپرامن چاہتاہے، بھارت افغانستان سے بھی تخریب کاری پھیلارہاہے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکومت پراندرونی دباؤ بڑھتاجارہاہے، بھارت کاگھناؤ ناچہرہ دنیاکے سا منے آرہاہے،بھارتی مظالم سوشل میڈیاپرسامنے آنے لگی ہیں، بھارت نے د باؤ پرہی حریت رہنماؤ ں کومذاکرات کی پیشکش کی، کشمیرمیں مذاکرات کے بھارتی اقدام پرتحفظات ہیں۔