آزاد کشمیر کا 70واں یوم تاسیس جوش و خروش کیساتھ منایا گیا،ریاست بھر میں تقاریب
مظفرآباد(بیورورپورٹ )آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کا 70واں یوم تاسیس پوری ریاست جموں وکشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے انتہائی جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا۔ آزادکشمیربھرکے ڈویژنل ، ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز پر خصوصی تقاریب کا انعقاد کیاگیا ۔ اس سلسلہ میں مرکزی تقریب دارالحکومت مظفرآباد میں منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود احمدخان تھے جبکہ تقریب میں وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان ،چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر عدالت العظمیٰ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء،ججز ہائی کورٹ جسٹس اظہر سلیم ابابر ، جسٹس صداقت حسین راجہ ،وزراء کرام ڈاکٹر نجیب نقی خان، چوہدری محمد سعید ، بیرسٹر افتخار گیلانی ، ناصر حسین ڈار، سردار میر اکبر خان، سید شوکت حسین شاہ، ممبران اسمبلی کرنل وقار احمد نور، چوہدری اسماعیل ، چوہدری اسحاق، چوہدری شہزاد محمود ، چوہدری رخسار ، سید شوکت شاہ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف حسین شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر ، سیکرٹری صاحبان، ڈی آئی جیز، سربراہان محکمہ جات اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا۔ جسکے بعد قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ صدر آزادجموں وکشمیر نے اس موقع پر آزادکشمیر پولیس کی پریڈ کا معائنہ کیا ۔ تقریب میں محکمہ پولیس کی جانب سے نمایاں کارکردگی دیکھانے والے 6آفیسران اور جوانوں کو صدارتی میڈلز دیے گئے۔جن میں ایس ایس پی پونچھ یاسین بیگ، انسپکٹر طارق محمود ، کانسٹیبلان محمد وحید ، بابر حمید ، سہراب یوسف ، ذیشان حیدر جبکہ ضلع میر پور کے کانسٹیبل خالد صدیق بھی شامل تھے۔ اس موقع پر محکمہ پولیس کے تما م شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے مارچ پاسٹ کیا اور مہمان خصوصی کو سلامی پیش کی جبکہ کمانڈوز نے خصوصی مظاہرے بھی کیے۔تقریب کے دوران مختلف سرکاری سکولوں کے طلبہ نے پی ٹی شو ز پیش کیے جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔ اس موقع پر مختلف محکمہ جات ، کشمیر لبریشن سیل، کشمیر کلچرل اکیڈمی ، ٹیوٹا، سمال انڈسٹریز ، سیاحت، تعلیم سکولز ، ،آزادکشمیر پولیس ، زراعت ،جنگلات ،وائلڈلائف ، فشریز ، اکلاس ، کشمیر بینک، لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ اور پرائیویٹ اداروں نے خصوصی فلوٹس کی نمائش کی جن کو حاضرین نے تالیاں بجا کر بھرپور داد دی ۔ محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کی جانب سے گھوڑوں کا خصوصی کرتب بھی پیش کیا گیا۔تقریب میں کیمپئرنگ کے فرائض ڈائریکٹرجنرل سیاحت سردار جاوید ایوب اور سب انسپکٹر پولیس علی داد سلہریا نے انجام دی۔ تقریب میں شہریوں نے بھر پور شرکت کی اور تقریب کے شایان شان انعقاد پر وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کا خصوصی طور پرشکریہ اداکیا۔ صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اہلِ جموں وکشمیر کے لیے اور پاکستان کے لیے ایک مبارک اور مقدس دن ہے۔ آج سے ۷۰ سال پہلے آزاد�ئ کشمیر کے لیے جب جنگِ آزادی اپنے عروج پر تھی ، اس وقت ۲۴ اکتوبر ۱۹۴۷ء کے دن کشمیریوں کی دُور اندیش قیادت نے ایک آزاد حکومت قائم کی جو اللہ کے فضل و کرم اور پاکستان کی عملی معاونت سے آج تک قائم ہے۔ آج کے دن ہم غاز�ئ ملت سردارمحمد ابراہیم خان کی بے مثال انقلابی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی سربراہی میں یہ ریاست اور حکومت قائم ہوئی تھی۔ قیامِ آزادکشمیر ایک شعوری فیصلہ تھا ۔اس سے پہلے ۱۹جولائی ۱۹۴۷ء کو سرینگر میں ریاستی مسلمانوں کے قائدین نے غاز�ئ ملت کی رہائشگاہ پر ہی قراردادِ الحاقِ پاکستان منظور کر کے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آزاد ریاست کا قیام جہادِ کشمیر کا ایک منطقی نتیجہ تھا۔ آزادکشمیر کے خطے کے لوگوں نے ایک منظم فوجی مہم کے ذریعے اس سرزمین کے چپے چپے کو آزادکروایا۔دوسری طرف بھارت میں کانگرس کی حکومت ، مہاراجہ کشمیر ، RSSکے انتہاء پسند اور انگلستان کے وائسرائے نے مل کر یہ سازش کی کہ پورے جموں وکشمیر کو زبردستی ، چال بازی اور طاقت کے ذریعے ، بھارت میں ضم کر دیاجائے ۔ لیکن اہلیانِ کشمیر نے آزادکشمیر کی حد تک اُن کا یہ منصوبہ ناکام بنا دیا ۔ ۱۵ ماہ تک مجاہدین بھارتی اور ڈوگرہ افواج کا مقابلہ کرتے رہے تھے۔اگر اُن کا راستہ نہ روکا جاتا توآج پورا کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔ ہمیں فخر ہے کہ اس جہاد میں آزادکشمیر کے ہر قبیلے ، ہر برادری اور ہر علاقے کے لوگوں نے بھر پور حصہ لیا اور ڈوگرہ فوج کو شکستِ فاش دی۔یہ سرزمین قدم قدم پر شہیدوں کے مقابر سے مُزیّن ہے اور ان کے لہوسے سیراب ہے اور یہاں ہر چوٹی اور ہر دریا پر غازیوں کی جرأت اور شجاعت کی تاریخ رقم ہے۔صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اگر ۲۷ اکتوبر۱۹۴۷ء کو بھارت اپنی قابض افواج جموں وکشمیر میں نہ اتارتا توآج مقبوضہ کشمیر بھی آزادکشمیر ہوتا۔بھارت نے اپنی فوجیں جموں وکشمیر میں اتار تو دیں لیکن اس کی جرأت نہیں ہوئی کہ وہ آزادکشمیر کی طرف اپنا رُخ کرتا۔ ہم پیچھے مُڑ کر دیکھیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اگر آزادکشمیر کا خطہ معرضِ وجود میں نہ آتا تو شاید مسئلہ کشمیر خود بخود بھارت کے بوجھ تلے دفن ہو چکا ہوتا ۔آزادکشمیر ہے تو مسئلہ کشمیر زندہ ہے۔اس لیے یہ حق بنتا ہے کہ آج ہم سلام کریں اُن شہیدوں اور غازیوں کو جنہوں نے ہمیں آزادی کی نعمت سے ہمکنار کیا۔ آزادی ہماری پہچان ہے۔یہی ہماری روش ہے ، یہی ہماری منزل ہے۔ سبز علی خان اور ملی خان نے اس کی خاطر زندہ کھالیں کھنچوائیں۔کشمیریوں نے معاہدہ امرتسر کی مزاحمت کی ، ۱۳ جولائی ۱۹۳۱ء کو بھارت کی مذہبی نفرت اور قتلِ عام کے خلاف ہم نے جہاد کیا اور نومبر۱۹۴۷ء کو جموں میں اڑھائی لاکھ کشمیریوں کی نسلی تطہیر کی گئی۔ یہ ہے وہ تاریخی روایت جس کے تناظر میں ۲۴ اکتوبر ۱۹۴۷ء کو آزاد جموں وکشمیر برصغیر کے نقشے پر اُبھرا۔صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ۷۰ سال گزر گئے ہیں۔ پاکستان آزاد ہے ، بھارت آزاد ہے ۔ جنوبی ایشیاء کی تمام اقوام آزاد ہیں ۔ اقوم متحدہ میں موجود ۱۹۳ ریاستیں آزاد ہیں ، لیکن ۷۰ سال گذرنے کے بعد بھیِ جموں وکشمیر کے لوگوں کو آزادی نصیب نہیں ہوئی۔ ہماری ریاست کا ایک حصہ ، مقبوضہ کشمیر آج بھی مظلوم و محکوم و مجبور و محصور ہے۔ جدوجہدِ آزاد�ئ کشمیر میں لاکھوں کشمیری جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ بھارت کی قابض افواج کی بربریت اور کالے قوانین کی وجہ سے سینکڑوں خواتین کی عصمتیں لٹیں ، لاکھوں بچے یتیم ہوئے ، نوجوان معذور ہوئے، ہزار ہا کشمیری غائب کر دیے گئے ہیں ،ہزاروں کشمیری گمنام قبروں میں گاڑھ دیے گئے ، زنداں خانے حریت پسندوں سے بھر دیے گئے ہیں۔ کشمیری راہنماؤں پر جھوٹے مقدمے قائم کیے جا رہے ہیں۔ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے۔بھارت نے پہلے کشمیریوں سے اُن کے خواب چھیننے کی کوشش کی، اب اُنہیں آنکھوں سے محروم کررہا ہے اورِ ادھر لائن آف کنٹرول کے اِس پار اپنا جارحانہ فائر سے بھارت آزادکشمیر میں ہمارے سینکڑوں گھروں کو ماتم کدے میں تبدیل کر رہا ہے۔ بھارت جتنا بھی زور لگا لے، کا میاب ہم ہوں گے اور اُسے اپنے ایک ایک گناہ کا صرف آج کی نہیں ، آنے والی نسلوں کو بھی جواب دینا پڑے گا۔ حساب تو ضرور دینا ہو گا ،یہ خدا کا قانون ہے۔ہندوستان کی کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر سے نکالنے کی کوشش ناکام ہو گی۔ مسئلہ کشمیر کے چار فریق ہیں۔ پاکستان ، ہندوستان ، کشمیری اور اقوام متحدہ، اورسب سے اہم اور کلیدی فریق ہیں کشمیری۔ اور سچ یہ ہے کہ ہم امن پسند ہیں اور ہندوستان ریاستی دہشت گرد ۔ اور سچ یہ کہ مقبوضہ کشمیر نہ کبھی ہندوستان کا حصہ رہا ہے ، اور نہ کبھی رہے گا اور کشمیریوں کا یہ نعرہ ’’ ہم کیا چاہتے ہیں۔ آزادی‘‘ ، ایک دن ضرور حقیقت میں بدل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ، اور اُس کے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے جنونی ،کشمیر کے مسلمانوں کو اپنی وحشت اور بربریت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا اُن کے لیے یہ پیغام ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ تنہا نہیں ہیں ۔ ایک طرف وہ خود جذبۂ حریت سے سرشار ہیں اور دوسرے ہم اُن کے ساتھ ہیں۔ ہم مل کر اپنا حقِ خود ارادیت لے کر رہیں گے۔دُنیا کی بڑی طاقتیں بھارت کی پُشت پناہی کررہی ہیں اور اُس کے جرائم پر پردہ ڈال رہی ہیں۔ وہ مظلوم کی بجائے ظالم کا ساتھ دے رہی ہیں۔ ہندوستان کے جرائم سے چشم پوشی بھی ایک گناہ ہے۔ کیا یہ طاقتیں بھول گئی ہیں کہ گذشتہ صدی بھی اس قسم کی appeasement نے پُوری دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونک دیاتھا؟ کیا وہ تاریخ کے اس ہولناک باب کو ایک مرتبہ پھر دہراناچاہتے ہیں؟ہم ہندوستان سے کہتے ہیں وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکال دے ، کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے ، کالے قوانین منسوخ کرے اور اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کو حقائق کی چھان بین کے لیے ٹیموں کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دے۔اقوام متحدہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر پر فوری طور پر غور و خوض اور بحث و تمحیص کرے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔ سیکرٹری جنرل انٹونیوگٹے رس کشمیر پر ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے اور اپنی good officesکا استعمال کرے۔بین الاقوامی برادی سے ہماری یہ اپیل ہے کہ وہ اپنے دوہرے معیار کو ترک کرے، کشمیر یوں کی بپتا براہ راست سُنے اور انصاف اور ایک پائیدار حل کے لیے کشمیریوں اور پاکستانیوں کی مدد کرے۔صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے ایک حسین ترین تحفہ ہے اور ہمیں اِس امر پر بجا طور پر فخر ہے کہ حکومت آزادکشمیر کے زیر قیادت اور پاکستان کے تعاون سے یہ خطہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کر رہاہے۔ آزادکشمیر مواقع کی سرزمین ہے اور بہت جلد سڑکوں ، توانائی ، تعلیم ، صحت ، سیر و سیاحت ، صنعت اور زراعت کے منصوبوں کی تکمیل کے بعد نہ صرف یہ علاقہ خود کفیل ہو گا بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی مضبوط تر کرے گا۔آزادکشمیر کا مستقبل روشن ہے لیکن ہم نامکمل ہیں بغیر مقبوضہ کشمیر کے ، اور پاکستان نا مکمل ہے بغیر پورے جموں وکشمیر کی شمولیت کے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے شکرگذار ہیں کہ اُس نے ہر قدم پر تمام خطرات کے باوجود تحریکِ آزادی کے لیے اپنی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھی۔ افواج پاکستان کو سلام کہ وہ شب و روز آزادکشمیر کا دفاع کرتی ہے۔ اور ہمیں فخرہے کہ آزادکشمیر کے ہزاروں جوان اور افسرپاکستانی فوج کا حصہ ہیں اور اُنہوں نے بھی پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔آج کے دن ہم پاکستان کی مضبوطی اور خوش حالی کے لیے دعا کرتے ہیں کہ ہماری آزادی کی اُمید اپنے جذب�ۂ حریت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے استحکام اور سلامتی سے وابستہ ہے۔آزاد ریاست کا یہ عہد ہے کہ ہم آزادئ کشمیر کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنا مقدمہ ہر بین الاقوامی ایوان میں پیش کریں گے ، جب تک ہم کامیاب نہیں ہو جاتے۔انہوں نے یومِ تاسیس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے بہنوں اور بھائیوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں۔ آپ پر ظُلم ہم پر ظُلم ہے ، آپ کا زخم ہمارا زخم ہے ۔ خدا تعالیٰ بہت جلد ہم سب کو اکٹھا کرے گا اور ہم سب مل کر آزادی کا جشن منائیں گے۔تقریب کے اختتام پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہم کشمیری شہداء کے وارث ہیں انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا جائیگا۔ لائن آف کنٹرول جو کہ کشمیریوں کے لئے ایک خونی لکیر کی حیثیت رکھتی ہے کے اس پار بسنے والوں کو آج کے دن یہ یقین دلاتا ہوں کہ ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرینگے ۔ ان کی قربانیاں رنگ لاکر رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بسنے والوں کی جرات ،عظمت اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔لائن آف کنٹرول کاعلاقہ ہندوستانی فوج کا قبرستان ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو حق خوداردیت دیئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمند ہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کو نوٹس لے اورریاستی دہشتگردی بند کروائے ۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو رسائی دی جائے اور مظلوم کشمیریوں پر ظلم و جبر بند کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج کے دن یہ عہد کرتے ہیں کہ پوری پاکستانی اور آزادکشمیر کی عوام اپنے مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں کی پشت پر ہے اور ان کے حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ آزادی کا جشن منائیں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں نے جس جراتمندی اور بہادری سے بھارتی فورسز کے انسانیت سوز مظالم کے سامنے سینہ سپر ہوکر تحریک آزادی کو زندہ رکھا ہے اس پر پوری قوم ان کو سلام پیش کرتی ہے۔ آزاد حکومت کی اولین ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے اور اس کے لیے تمام وسائل حاضر ہیں ۔ کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ۔
B