اے سی سی اے اور پی بی سی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
کراچی(اکنامک رپورٹر) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) نے پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کی انتظامیہ کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمت کی یادداشت اے سی سی اے اور پی بی سیز کے کاروبار کی ترقی کے باہمی ایجنڈے کے گرد گھومتی ہے جس میں مالیاتی امور اور رپورٹنگ پر زور دیا گیا ہے جو ملکی اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اے سی سی اے اور پی بی سی عوامی مفاد، کارپوریٹائزیشن اور بزنس فارمالائزیشن کو اقتصادی ترقی کے لئے اہم گردانتے ہوئے مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے سی سی اے کے چیف ایگزیکٹو او بی ای ہیلن برانڈ نے کہا کہ اس معاہدے سے پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ ہمارے روابط مضبوط ہوں گے۔ ہم اے سی سی اے کی طرف سے ملک کے کاروبار اور معیشت کی مزید ترقی کے لئے اپنے عزم پر کاربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں معیشت کے میدان میں ترقی کر رہا ہے اور اپنا زیادہ اثر پیدا کر رہا ہے۔اے سی سی اے پاکستان کے سربراہ سجید اسلم نے کہا کہ اے سی سی اے اور پاکستان بزنس کونسل کا اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف پر حالیہ اشتراک کار ایک بہترین مثال ہے۔ اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے پی بی سی اور اے سی سی اے کے ارکان استعداد کار بڑھانے، خیالات سے استفادہ کرنے، حالیہ کاروباری چیلنجوں سے نمٹنے اور ان کے حل تجویز کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔پی بی سی کے سی ای او احسان اے ملک نے کہا کہ پی بی سی اے سی سی اے کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے پر شاداں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی بی سی، اے سی سی اے کے ساتھ کارپوریٹ رویوں کے اعلیٰ معیارات کو ترقی دینے کے لئے کام کرے گی۔ اس کے علاوہ منیجنگ ایتھکس کے حوالے سے بھی ناقدانہ سوچ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ترقی اور استحکام کی ترقی کے لئے نجی شعبہ کو فروغ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مربوط رپورٹنگ کو رواج دیا جائے گا۔ اس کا مرکزی ایجنڈا ملک کے اندر صنعتوں کو مضبوط بنانا ہے تاکہ ملازمت کے مواقع پیدا ہوں، مصنوعات کا معیار بہتر ہو، درآمدات پر انحصار کم ہو اور ٹیکس کا دائرہ کار یکساں طور پر وسیع ہو۔ انہوں نے کہا کہ اے سی سی اے اور اس کے ارکان کے ساتھ کام کرتے ہوئے پی بی سی یہ امید کرتی ہے کہ اپنی ایڈووکیسی کو زیادہ موثر بنایا جائے گا۔ سی ای آر بی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فواد ہاشمی نے کہا کہ سی ای آر بی کا وژن پاکستانی کاروباروں کو تعاون فراہم کرنا ہے تاکہ طویل المدت بنیادوں پر کام کو آگے بڑھایا جا سکے اور اس کا مقصد کاروبار کرنے کے طریقوں کو اخلاقی اور ذمہ دارانہ بنیادوں پر استوار کرنا ہے جس سے پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ ایسے کرتے ہوئے نجی شعبہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی طرف بڑھائے گا۔ سی ای آر بی کاروباری ماڈلز پر فیصلہ کرتے ہوئے مربوط سوچ کی جانب کاروباری ذہن سازی کرے گا اور یہ مربوط رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے۔ پالیسی MENASA کے سربراہ عارف مسعود مرزا نے کہا کہ کمپنیوں کے سماجی ایجنڈا کو پائیدار بنانے کے لئے ٹرپل باٹم لائن (ٹی بی ایل) اپروچ کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ہو سکتا ہے جب ذہن کو تبدیل کیا جائے۔ مفاہمت کی یادداشت کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ ہم کاروباری طبقہ کا ذہن تبدیل کرنے کے لئے وقت صرف کریں گے اور اس ایم او یو پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کریں گے۔ ہم پی بی سی کی توانا ٹیم کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے خواہاں ہیں تاکہ اس ایجنڈے کو ترقی دی جا سکے۔ اے سی سی اے اور پی بی سی ریگولیٹرز اور فریقین کے ساتھ مل کر پالیسی سازی، ایڈووکیسی اور کاروباری طبقے کی آگاہی کے لئے مل کر کام کریں گے تاکہ ایس ڈی جیز جیسے ایجنڈوں، کارپوریٹ گورننس، مربوط رپورٹنگ اور صنفی تنوع پر شعور اجاگر کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بہترین طریقوں کو یہاں بھی رائج کیا جا سکے۔