التواء کا شکار فرٹیلائزر سبسڈی کی رقم کی ادائیگیاں شروع

التواء کا شکار فرٹیلائزر سبسڈی کی رقم کی ادائیگیاں شروع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے نئے سیکریٹری نے گزشتہ سال 2016ء سے التواء کا شکار فرٹیلائزر سبسڈی کی رقم کی ادائیگیاں شروع کرا دیں۔ مختلف کھاد مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو واجب الادا 20 ارب روپے کی رقم میں سے 2 ارب روپے کی رقم حال ہی میں جاری کی گئی۔ سبسڈی کی یہ رقم دو سال سے زائد عرصہ سے تاخیر کا شکار تھی۔ وزیراعظم آفس کی مداخلت پر حکومت نے جولائی 2017ء تک اس کی 80 فیصد رقم جاری کرنے کا عمل تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا جبکہ باقی 20 فیصد رقم اکتوبر 2017ء تک غیر جانبدار فریق کی تصدیق کے بعد جاری کی جانی ہے تاہم وعدے کے باوجود سبسڈی کی رقم جاری کرنے کی رفتار انتہائی سست ہے اور صرف 2 ارب روپے اکتوبر کے اختتام تک ادا کی گئی ہے جو کہ واجب الادا رقم کا صرف 10 فیصد بنتی ہے۔ رقم کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے یوریا کھاد تیار کرنے والوں کے لئے بڑے مالیاتی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ حکام کو اس ضروری صنعت کی مدد کے لئے فوری طور پر رقم کے اجراء کو یقینی بنانا چاہئے جو کہ قومی خزانے میں بھاری رقوم جمع کرانے اور زرعی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ مالی مشکلات اور بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود کھاد مینوفیکچررز نے کھاد کی فراہمی اور مقررہ نرخوں پر اس کی سپلائی کو یقینی بنایا ہے تاہم اس بات کا احساس کیا جانا چاہئے کہ اگر یہ بحران جلد حل نہ ہوا تو کھاد کے کاروبار سے وابستہ زیادہ تر لوگ حکومت کے سبسڈی پروگرام میں سہولت کنندہ کے طور پر اپنی شراکت جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ سبسڈی کلیمز کی تصدیق کا عمل اس مسلسل تاخیر کی ایک بڑی وجہ ہے۔ وزیراعظم آفس کی واضح ہدایات کے باوجود جی ایس ٹی کے گوشواروں پر انحصار کرتے ہوئے اس عمل آسان بنانے کا انتظار ہے۔ تین صوبائی حکومتوں کی غیر ضروری مداخلت اور مزاحمت کی وجہ سے یہ عمل مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔ کھاد تیار کرنے والوں نے امید ظاہر کی ہے کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ کے نئے وفاقی سیکریٹری فضل عباس میکن یہ طویل عرصہ سے التواء کا شکار مسئلہ جلد حل کریں گے جو کہ پاکستان میں زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے بڑا اہم ہے۔ فضل عباس میکن نے حال ہی میں متعلقہ فریقین کو یقین دلایا ہے کہ 9 ارب روپے کی بقایا سبسڈی کی رقم فوری طور پر جاری کی جائے گی تاکہ 80 فیصد کی ادائیگی کے وعدے کو پورا کیا جا سکے۔ اس سے حکومت کی طرف سے سبسڈی کے بحران کے حل اور ملک میں زیادہ پیداوار کے لئے زمین کی زرخیزی کے لئے استعمال ہونے والی لاگت میں کمی لانے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔