پنجاب حکومت کی 55 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن کیس سماعت کیلئے مقرر،سربراہوں کو نوٹسزجاری،14 نومبر کو وضاحت طلب

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی 55 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیااور تمام کمپنیوں کے سربراہوں کونوٹسزجاری کرتے ہوئے 14 نومبرکووضاحت طلب کرلی گئی،تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی 55 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت ہوئی،کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کی ،درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی تمام کمپنیاں غیرقانونی او رغیر آئینی ہیں،جو کام یہ تمام کمپنیاں کر رہی ہیں یہ بلدیاتی نمائندوں کے کرنے ہیں،درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں 80 ارب روپے کرپشن کی تحقیقات بھی نہیں کرائی گئیں۔
چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کمپنیزکے قیام سے متعلق اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا بتایا جائے بلدیاتی نظام ہوتے ہوئے کمپنیزبنانے کاکیامقصدہے؟، سیکریٹریزکمپنیزکے سربراہ بن کرڈبل تنخواہیں کیسے وصول کررہے ہیں؟، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کمپنیزکاآڈٹ کیسے ہوتاہے اور فنڈزکہاں استعمال ہوتے ہیں؟،چیف جسٹس نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بنچ بھی تشکیل دیا جا سکتا ہے ،یہ عوام کا پیسہ ہے اس کو ایسے خرچ نہیں ہونا چاہئے ،جو بھی ملوث پایا گیا ان کیخلاف کارروائی ہو گی ۔
مزید پڑھیں:۔بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں منشیات فروشی کا انکشاف