اورنج ٹرین منصوبے کا افتتاح ، حکومتی وزراءکی تنقید لیکن چینی میڈیا کیا کہہ رہا ہے؟ خبرآگئی
اسلام آباد(آئی این پی ) اورنج لائن میٹرو ٹرین کے کام سے ، چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ سمجھا جاتا ہے روانی کیساتھ پہلے مرحلے سے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سی پیک کے تحت یہ پاک چین باہمی تعاون کے ساتھ لوگوں کے حالات زندگی کو فروغ دینے کے لئے ایک اور تاریخ ساز منصوبہ ہو گا ۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین ایک ایسا منصوبہ ہے جو لاہور میں انٹر سٹی روابط کو فروغ دینے کے لئے تعمیر کیا گیا ۔ لاہور ملک کا دوسرا بڑا شہر اورسب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب کا صوبائی دارالحکومت ہے۔ مئی 2014 میں دونوں پاکستانی اور چینی حکومتوں نے منصوبے کے آغاز کے لئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے تھے۔ پروجیکٹ کی مالی اعانت دسمبر 2015 میں چین کے ایکزم بینک کے ذریعے حاصل کی گئی ۔
اکتوبر 2015 میں اس منصوبے کی تعمیر کا آغاز ہوا۔ تعمیر کا پہلا مرحلہ حبیب کنسٹرکشن سروس کو دیا گیا۔ پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ زیڈ کے بی انجینئرز اور کنسٹرکٹرز فار سول ورکس کو دیا گیا۔ سی آر آر سی ژوزو لوکوموٹو نے 2017 میں 27 ٹرینوں میں سے سب سے پہلے اس کا آغاز کیا۔ 27 یونٹ توانائی کی بچت والی ٹرینیں ہیں اور اس میں پانچ مکمل واتانکولیت ویگنیں شامل ہیں۔ تجرباتی اور آزمائش کا آغاز 2018 میں ہوا۔ ٹرین کو دسمبر 2019 میں ٹیسٹ کے لئے کلیئر کیا گیا تھا۔ اس میں 26 اسٹیشنوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ ان میں سے 24 اوپر اور باقی دو زیرزمین ہیں۔ ٹرین میں لگ بھگ 250000 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس سروس کے ذریعے ہر گھنٹے میں 30000 مسافروں کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ 2025 تک تقریبا 500000 افراد اس سروس سے سہولت حاصل کریں گے۔ ہر ٹرین میں 200 نشستیں ہوں گی۔ مجموعی طور پر نقل و حمل کے اس نئے منصوبے سے مقامی آبادی اور ماحول دونوں میں مدد ملے گی۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت میں کمی کے ساتھ اس منصوبے سے فضائی آلودگی میں کمی اور وقت کی بچت ہو گی ۔ یہ ٹرین خواتین اور دیگر معذور معاشرتی دھڑوں کو بھی محفوظ سفر فراہم کرے گی۔ مزید برآں اس منصوبے سے شہر کی بگڑتی ٹریفک صورتحال کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
ادھروفاقی وزیر برائے اطلاعات نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ(ن) لیگ کے نیب زدگان اورنج ٹرین کے خودساختہ افتتاح پر دراصل قومی خزانے کی لوٹ مار اور عوامی وسائل کھانے کا جشن منا رہے ہیں، مہنگے منصوبوں کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے، مہنگائی اور معاشی تباہی ہوتی ہے، پشیمانی، ندامت اور معافی کے بجائے جشن منا کر ڈھٹائی کا ثبوت دیا جا رہاہے۔
یادرہے کہ شہباز گل نے کہا کہ منصوبوں میں کرپشن اور لوٹ مار کی پاداش میں چھوٹے میاں پابند سلاسل ہیں جنہوں نے میٹروز اور اورنج لائن میں کک بیکس کے ذریعے اربوں ہڑپ کیے اور مہنگے منصوبوں میں سبسڈی کی مد میں خزانے کو اربوں روپے کا چونا لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کک بیکس کے لالچ میں تاریخی عمارتیں سمیت قومی ورثے کو دا وپر لگایا گیا جبکہ صحت اور تعلیم کے فنڈز اورنج لائن میں استعمال کیے گئے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اورنج منصوبے کی وجہ سے پنجاب حکومت 40.62 ملین امریکی ڈالر ادا کرے گی اور خطیر رقم ایک منصوبے پر خرچ کر کے عوامی فلاح وبہبود کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا وطیرہ رہا ہے پہلے مہنگے منصوبوں اور پھر سبسڈی کی مد میں ملک کو لوٹتے رہے اور پھر انہی منصوبوں میں کرپشن کرنے والے کو شکریہ کہا جا رہا ہے۔