چاک گریباں 

     چاک گریباں 
     چاک گریباں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  عمران خان نے وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد جب ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا تو اس وقت ان کی دست راست جو ان کے دائیں طرف ہی کھڑی تھی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہاتھ میں کشمیر کا چھوٹا ساجھنڈا تھا جسے لہراتے ہوئے فردوس صاحبہ نے جناب عمران خان کو پیش کیا تو خان صاحب نے اس جھنڈے کو بڑھ کر تھاما نہیں اور فردوس صاحبہ اپنا سا منہ لے کر رہ گئیں شائد ڈاکٹر فردوس کو بعد میں خان صاحب سے ڈانٹ بھی پڑی ہو یہ واقعہ اس لئے یاد آیا کہ میاں نواز شریف چار سال بعد لندن سے پاکستان واپس آئے تو مینار پاکستان پر جلسہ میں انہوں نے خود فلسطین کا جھنڈا لہرایا اسے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑی جسارت سے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس وقت فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے خونریزی کا جو سلسلہ جاری ہے اسرائیل امریکہ کو کبھی قبول نہیں کہ کسی ملک میں فلسطینیوں کے حق میں کوئی احتجاج ہو کوئی آواز بلند کرے اور کسی ملک کا سابق حکمران یا متوقع حکمران یا بڑی جماعت کا لیڈر فلسطین کا جھنڈا لہرائے یہ تو اسرائیلی وزیراعظم کے سینے پر”مونگ دلنے“ کے مترداف ہے اسرائیلی وزیراعظم ایک انٹرویو میں بتاچکے ہیں کہ ہمیں عالم اسلام کو ایٹمی قوت بننے سے روکنا ہے خصوصاً ایران اور پاکستان، پاکستان چونکہ ایک ایٹمی قوت ہے اِس لئے پاکستان میں کبھی سیاسی استحکام اسرائیل کو منظور نہیں اسرائیل کیا امریکہ،برطانیہ،یورپ کسی کو بھی یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت بن چکا ہے اور بھارت؟بھارتی حکمرانوں کے سینے پر تو روزانہ ”سانپ لوٹتے“ ہیں اسی لئے پاکستان ہمیشہ بین الاقوامی سازشوں کا شکار رہا ہے ہمیں ہمیشہ سے یہ درس دیا گیا ہے کہ ہم نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر چلنا ہے ہمسایوں سے اچھے تعلقات استوار کرنے ہیں اور پاکستان نے اپنے قیام سے لے کر ہنوز عالمی برادری کا احترام کیا اپنے ہمسایوں کا خیال رکھا ہے، لیکن عالمی برادری اور ہمارے ہمسایوں نے ہمارے ساتھ جو سلوک روا رکھا سب جانتے ہیں حالیہ پاک بھارت کرکٹ میچ میں پاکستان کے ہارنے پر اسرائیلی وزیراعظم نے نریندر مودی کو فون کرکے نہ صرف میچ جیتنے کی مبارکباد دی بلکہ کہا کہ اگر پاکستان یہ۔میچ جیت جاتا تو اس نے اپنی جیت حماس کے نام کردینی تھی اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل ہمارے بارے کتنی بدگمانیاں پال چکا ہے اور بھارت سے تو کوئی توقع ہی عبث ہے اور اسرائیل کی پاکستان دشمنی نئی نہیں اسرائیل ایک طویل عرصے سے پاکستان کو ہر ممکن نقصان پہنچانے کے لئے عملی طور پر سرگرم ہے مبینہ طورایک بار اسرائیلی طیارے پاکستان پر حملہ آور ہونے کے لئے بھارت پہنچ گئے تھے، لیکن پاکستان نے بھارت کو بروقت بتا دیا تھا کہ پاکستان ان کی گھناؤنی سازشوں سے باخبر ہے جس کے بعد ان اسرائیلی طیاروں کو مایوس لوٹنا پڑا تھا  اس لئے پاکستان دشمنی میں بھارت اسرائیل کا ہمیشہ معاون و مددگار ہے یوں تو اسرائیلی بزدل پچھلے75 سالوں سے فلسطینیوں پر ظلم روا رکھے ہوئے ہیں، لیکن اس مرتبہ اس نے فلسطین کی گلی گلی تباہی کی داستانیں رقم کی ہیں وہ کسی طور قابل معافی نہیں اور اسرائیل کے ظلم کا ساتھ دینے کے لئے امریکہ برطانیہ یورپ سب ایک ہو چکے ہیں اور عالم اسلام صرف مذمتوں تک محدود ہے جس کی ایک ہی وجہ ہے کہ مسلمان کمزور ہیں،حالانکہ کئی مسلم ممالک بہت سا معاشی استحکام رکھتے ہیں، لیکن وہ وقت کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے وقت کے ساتھ نہیں چلے۔ آج کسی بھی اسلامی ملک کے پاس جو معاشی استحکام رکھتے ہیں اگر ایٹمی قوت ہوتی اور فلسطین کی مقدس سرزمین پر چند میزائل پہنچا دئیے جاتے تو کیا اسرائیل فلسطین کی ایسی حالت کرتا جو آج کررہا ہے؟پاکستان پہلی اسلامی ایٹمی ریاست ہے، لیکن دنیا کا مقروض پاکستان اتنی جرات نہیں رکھتا کہ امریکہ اسرائیل یا ایسے کسی دوسرے ملک کے سامنے کھڑا ہو سکے پرویز مشرف پاکستانی سیاسی تاریخ میں ایک متنازعہ شخصیت ہیں لیکن ضیاء الحق یا پرویز مشرف میں کوئی بھی زندہ ہوتا تو آج پاکستان کے شاہین اور ابدالی کسی بھی انجام کی پرواہ کئے بغیر فلسطین پہنچا دئیے گئے ہوتے، کیونکہ ہمارے حتف ابدالی شاہین یہ سب امن کی علامت ہیں اور انہیں فلسطین منتقل کردیا جاتا تو اسرائیلی گماشتے دانت پیس کررہ جاتے، مگر فلسطین کے بچوں کا بال بھی بیکا نہ کرپاتے آج فلسطین کے بچوں کی حالت دیکھئے تو آپ لہو روئیں گے اس فلسطینی بچی کی وڈیو نے تو رلا کررکھ دیا جو اپنی شہادت سے پہلے اپنے جمع کئے ہوئے پیسوں کے بارے وصیت کررہی ہے کہ ان میں سے اتنے پیسے فلاں بھائی اور اتنے پیسے فلاں بہن کو دے دیجئے گا اور جوتے کسی غریب کو دیجئے گا اور دینے سے پہلے جوتوں کو صاف کر لیجئے گا کوئی بھی صاحب دل اس وڈیو کو دیکھ کر چین سے سو نہیں سکتا پھر فلسطینی بچے ایک دوسرے کے ہاتھوں اور پیروں پر ان کے نام لکھ رہے ہیں کہ کہیں اگر وہ شہید ہوگئے تو ان کے لاشے بازوؤں اور پیروں پر لکھے ناموں سے پہچانے جا سکیں، کیونکہ اسرائیلی میزائلوں سے بچوں کے چیتھڑے ہی اڑ جاتے ہیں ایک باپ اپنے بچوں کے جسم کے ٹکڑے تھیلے میں ڈال کر ماتم کررہا ہے کہ اسکے بچے مر گئے عالم اسلام کے حکمران اِس بات کا احتمال رکھیں کہ آج فلسطین تو کل اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم انکی طرف بھی اٹھ سکتے ہیں بلکہ کافر کئی ادوار میں مختلف مسلم ممالک پر حملے کرکے اس بات کا پختہ یقین کرچکا ہے کہ کسی بھی اسلامی ملک کو تہہ و بالا کیجئے کسی مسلم ملک کی طرف سے سوائے مذمتوں کے کچھ نہیں ہونے والا ہمارے معصوم مسلم حکمرانوں کے لئے یہ آخری موقع ہے جو کربلائی مناظر آج فلسطین کی ہر گلی میں دکھائی دے رہے ہیں خدا نہ کرے ایسے مناظر انہیں اپنے ملک میں دیکھنے کو ملیں عالم اسلام کے لئے بہت لازم ہے کہ وہ عالیشان محلات سے نکل کر اپنے دفاع کی مضبوطی اور امن کو یقینی بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور سائنس میں ترقی کریں اور مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے انکا ایٹمی اہمیت کا حامل ہونا ناگزیر ہوچکا ہے اور یہ بات امریکہ اسرائیل سمیت کسی کو منظور نہیں ہوگی لیکن بجزاس کے اب کوئی چارا بھی نہیں اور یاد رکھیے فلسطین مسلمانوں کا گریبان ہے جسے آج اسلام دشمن قوتوں نے پکڑا ہوا ہے اور کوئی کسی کا گریبان ہی پکڑ لے تو اس کی عزت بھی باقی نہیں رہتی اس لئے اپنا گریباں چاک ہونے سے بچائیے۔

مزید :

رائے -کالم -