نوازشریف کی چار سال بعدپاکستان آمد
مسلم لیگ (ن) کے قائد ، سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی آمد اور مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ایک بھرپور اجتماع سے خطاب کے بعد سیاست کے میدان میں نئی سرگرمیوں کا آغاز ہوا ہے وہ چار سال تک علاج کے لئے لندن میں مقیم رہے اور اب ان کی واپسی ہوئی تو وہ عدم موجودگی کے باعث عدالتوں سے ہوئے احکام کے بارے میں عدالتوں ہی سے رجوع کئے ہوئے ہیں۔محمد نوازشریف کی آمد کے حوالے سے بہت کچھ کہا گیا اور کہا جاتا رہے گا بہرحال انہوں نے واپسی کا فیصلہ کرکے اور آکر سیاست کا ایک اور رخ متعین کیا ہے۔ اب ان کی ذات زیر بحث ہے اور بات اس حد تک ہو رہی ہے کہ برسراقتدار آنے کی صورت میں ان کا رویہ کیا ہوگا، کیا وہ جلسہ عام میں کہی گئی باتوں پر عمل بھی کریں گے؟ اس سلسلے میں زیادہ تر مثبت رائے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک سے زیادہ بار تجربات سے گزر چکے اور اب یقینا مفاہمت کے ایسے عمل ہی کو اپنائیں گے جو وسیع تر ہوئے، اس کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ جلسے سے اگلے روز ان کی رہائش گاہ جاتی امراءمیں چو مشاورت ہوئی۔ اس میں یہی طے ہوا کہ کسی جماعت سے جھگڑا مول نہیں لیا جائے گا اور نہ ہی قانون کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی جائے معاملات کو ملکی آئین اور قانون کی نگاہ ہی سے دیکھا جائے گا اسی بناءپر ریلیف کے لئے انہوں نے عدالتوں ہی کا رخ کیا اور خود پیش ہو گئے۔
ادھر ان کی آمد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی قیادت نے ان کو خوش آمدید کہا لیکن ساتھ ہی بعض تحفظات کا اظہار بھی کر دیا جبکہ پی پی کی نچلی قیادت کی طرف سے تنقیدی باتیں کی گئیں، اس ماحول ہی کے حوالے سے جاتی امراءکی مشاورت میں یہ بھی طے کر لیا گیا کہ محمد نوازشریف ،پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت پی ڈی ایم کی جماعتوں کے تمام قائدین سے رابطہ کریں گے ، ابتداءآصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے ساتھ میٹنگ سے ہو گی اور پھر وہ مولانا فضل الرحمن سے بھی ملیں گے، یوں مفاہمت کے عمل کا آغاز ہوگا، جاتی امراءمیں ان سے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں نے ملاقات کی ان کو واپسی پر خوش آمدید کہا اور مبارک باد دی، ہر دو جماعتوں کے ملاقات کرنے والے رہنماﺅں نے اپنی اپنی جماعت کی طرف سے تعاون کا یقین دلا دیا ہے اور اس طرح ان کے موقف کو تقویت ملی ہے، مستقبل میں کیا ہوگا، وہ اس کے لئے اچھی توقعات رکھتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں اگرچہ رائے منقسم ہے تاہم مجموعی طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ الیکشن کے لئے مسلم لیگ (ن) کو بہت تقویت ملی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی شہید قائد سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو 18اکتوبر 2007ءکو دو سالہ خود عائد کردہ جلاوطنی کے بعد کراچی پہنچی تھیں، ان کے استقبال کے لئے ہزاروں لوگ جمع تھے کہ شاہکار کے قریب دھماکے ہو گئے، محترمہ خود تو محفوظ رہیں تاہم ان کے قریباً 2سو کارکن جاں بحق ہو گئے اور بیسیوں زخمی بھی ہوئے پیپلزپارٹی ہر سال اس یوم کی بھی یاد مناتی ہے۔ لاہور میں ؓھی 18اکتوبر کو مین مارکیٹ کوٹ لکھپت میں جلسہ ہوا، اس کا اہتمام لاہور کے صدر چودھری اسلم گل کی قیادت میں کیا گیا اور صوبائی قیادت نے خطاب کیا۔ اگرچہ یہ کوئی بڑا جلسہ نہیں تھا اس کے باجوود کارکنوں اور عوام کی بھاری تعداد موجود تھی۔ پیپلزپارٹی الیکشن کی تیاریوں میں ہے اور بلاول بھٹو زرداری الیکشن کی تاریخ کا مطالبہ کر رہے ہیں اس جلسے میں ان کے موقف کی تائید کی گئی اور مطالبہ کیا کہ انتخابات کا شیڈول دیا جائے۔
اسی شہر میں ایک اور جلسہ بھی ہوا جسے ناکام بنا دیا گیا۔ تحریک انصاف کی طرف سے شہر میں جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے جلسے کا مقام تبدیل کرکے کاہنہ کاچھا میں منعقد کیا اور اجازت لی، لیکن یہ جلسہ نہ ہو سکا کہ پولیس نے حاضرین کو منتشر کرنے کے علاوہ متعدد کو گرفتار کر لیا، تحریک انصاف نے احتجاج کیا کہ اجازت کے باوجود پولیس نے کارروائی کی، پولیس کا موقف ہے کہ اجازت نہیں لی گئی۔
فضائی آلودگی بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ لاہور دو روز قبل دنیا بھر کے شہروں میں پہلے نمبر پر آ گیا تھا اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔سموگ کی روک تھام کے لئے تشہیری ذرائع سے کام لیا جا رہا ہے کہ ابھی تک متعین کردہ اہداف کی تکمیل کے لئے کوئی عمل نظر نہیں آ رہا لوگ گلے اور سانس کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ڈینگی کے مریض بھی بڑھتے جا رہے ہیں لیکن صفائی اور حفاظتی انتظامات صرف بیانات کی شکل میں ہی سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے وہ بھرپور توجہ نہیں دی جا رہی جس کی ضرورت ہے۔
عالمی کپ کے مقابلوں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی مسلسل تیسری شکست اور افغانستان کی ٹیم سے ہارنے لاہوریوں کو مشتعل کر دیا اور ان ہیروز کو زیرو کہہ کر زبردست تنقید کا نشانہ بنایاجا رہا ہے۔ شائقین مایوس اور مطالبہ کررہے ہیںکہ چیئرمین، کوچز اور کپتان ، نائب کپتان کے علاوہ سلیکشن کمیٹی والوں کو فارغ کر دیا جائے۔
٭٭٭
بھرپور جلسہ سے خطاب ،سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی!
قائد مسلم لیگ (ن) زرداری اور فضل الرحمن سمیت سیاسی قائدین سے ملاقاتیں کریں گے!
ماحولیاتی آلودگی بڑھ گئی، ناک اور گلے کے امراض میں اضافہ، ڈینگی بخار نے بھی پر پھیلا لئے!
پیپلزپارٹی کا سانحہ شاہکار کی یاد میں جلسہ، سیاست میں سرگرم
ہونے کا اعلان!تحریک انصاف کو جلسہ نہیں کرنے دیا گیا