آپ کا ذہن ایک بینک، ایک عالمگیر مالی ادارے کی مانند ہے، اس بینک میں جس قسم کے خیالات جمع کرتے جائیں گے، تعبیر اسی قسم کی حاصل ہو گی

 آپ کا ذہن ایک بینک، ایک عالمگیر مالی ادارے کی مانند ہے، اس بینک میں جس قسم کے ...
 آپ کا ذہن ایک بینک، ایک عالمگیر مالی ادارے کی مانند ہے، اس بینک میں جس قسم کے خیالات جمع کرتے جائیں گے، تعبیر اسی قسم کی حاصل ہو گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:81
مال و دولت اور مال و دولت کے حصول پر مبنی احساس، دولت پیدا کرنے کا سبب ہے، لہٰذا اس اندازفکر کو ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھیے اور اسے مستقل طور پر اپنائے رکھیے۔ آپ کا تحت الشعوری ذہن ایک بینک، ایک عالمگیر مالی ادارے کی مانند ہے۔ اس بینک میں آپ جس قسم کے خیالات و تصورات (مال و دولت یا غربت) جمع کرتے جائیں گے، آپ کو اپنی عملی زندگی میں تعبیر بھی اسی قسم کی حاصل ہو گی۔ اس لیے ہمیشہ مال و دولت اور مال و دولت کے حصول پر مبنی خیالات و تصورات اپنے ذہن کے بینک میں داخل اور جمع کیجیے۔
مال و دولت کے حصول کے لیے آپ کی مثبت ساعی کی ناکامی کی وجوہات:
گزشتہ 35برس کے دوران، میں، بہت سے ایسے لوگوں کے ساتھ گفتگو اور بات چیت کر چکا ہوں جو عام طور پر یہ شکایت کرتے ہیں: ”میں ہفتوں بلکہ مہینوں یہ فقرہ دہراتا رہا کہ ”میں دولت مندہوں، میں خوشحال ہوں“ لیکن بے سود، کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا۔ ان لوگوں کے ساتھ گفتگو کے ذریعے مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب انہوں نے یہ کہا ”میں خوشحال ہوں، میں دولت مند ہوں“ تو اس وقت انہوں نے بھی یہ اپنے طور پر یہ محسوس کیا کہ وہ اپنی ذات سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
ایک شخص نے مجھے بتایا: ”میں نے خود کویہ یقین دلایا کہ میں بوڑھا ہونے سے پہلے ہی خوشحال اور دولت مند ہو چکا ہوں۔ حالات پہلے سے بھی زیادہ بدتر ہیں، جب میں نے یہ الفاظ کہے تو مجھے یہ معلوم تھا کہ میرا یہ بیان صریحاً جھوٹ ہے۔“ اس کے شعوری ذہن نے اس شخص کے ان بیانات کو مسترد کر دیا کیونکہ اس کے ذہن اور تحت الشعور سے نکلے ہوئے الفاظ میں واضح فرق اور تضاد موجود تھا۔
آپ کا مثبت سوچ پر مبنی رویہ اس وقت بہترین طور پر کامیاب ہوتا ہے جب یہ رویہ مخصوص اور متعین اور حتمی ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کا ذہنی تضاد اور اختلاف پیدا نہیں کرتا اور نہ ہی کسی قسم کی بحث میں الجھتا ہے لہٰذا اس شخص کے بیان نے معاملات کو مزید الجھا دیا اور انہیں مزید بدتر بنا دیا کیونکہ ان بیانات کے ذریعے ان میں موجود تضاد، اختلاف اور غلط بیانی کا اظہار ہو رہا تھا۔ جس خیال یا تصو رکو آپ واقعی یا سچا سمجھتے ہیں، آپ کا تحت الشعوری ذہن، صرف انہی خیالات کو تسلیم و قبول کرتا ہے۔ مزیدبرآں آپ کا تحت الشعوری ذہن صر ف ان خیالات و تصورات کو قبول و منظور کرتا ہے جو آپ کے ذہن پر مسلط اور حاوی ہوتے ہیں۔
ذہنی تضاد اور اختلاف سے اجتناب…… کیسے؟
جن لوگوں کو اپنے ذہنی تضاد اور اختلاف پر قابو پانے میں مشکل پیش آتی ہے، وہ ذیل میں مذکور بہترین طریقہ اپنا سکتے ہیں، یعنی ان لوگوں کو چاہیے کہ وہ مندرجہ ذیل بیان نہایت کثرت سے، خاص طور پر سونے سے قبل دہراتے رہیں:
”میں اپنی زندگی کے تمام متعلقہ پہلوؤں کے لحاظ سے دن بدن اور راتوں رات خوشحال ہو رہا ہوں۔“
یہ اثباتی، تصدیقی اور یقینی رویہ کسی بھی قسم کی دلیل یا بحث کا باعث نہیں بنے گا کیونکہ اس رویے کے باعث مالی محرومی کے متعلق آپ کے تحت الشعوری ذہن پر مثبت نقش یا تصور کسی قسم کا تضاد یا اختلاف پیدا نہیں کرتا۔
”دن بدن مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔“ اپنے دفتر میں خاموشی سے اور چپ چاپ بیٹھ کر اس فقرے کو دہرانے کا مشورہ میں نے ایک ایسے کاروباری شخص کو دیا جس کی مصنوعات کی فروخت میں مسلسل کمی ہو رہی تھی اور اس کے باعث اس کی اآمدنی بھی کم ہوتی جا رہی تھی اور وہ اس ضمن میں بہت زیادہ پریشان اور فکرمند تھا۔ اس فقرے کو مسلسل دہرانے کے باعث اس کا شعوری اور تحت الشعوری ذہن بھی اس کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہو گیا لہٰذا اس کی مصنوعات کی فروخت میں بھی اضافہ ہو گیا اور وہ مالی طور پر بھی خوشحال ہو گیا۔(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -