سائفر کیس،سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے 161کے بیان کی تفصیلات آگئیں

سائفر کیس،سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے 161کے بیان کی تفصیلات آگئیں
سائفر کیس،سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے 161کے بیان کی تفصیلات آگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سائفر کیس کی تحقیقات  میں اہم پیشرف سامنے آئی ہے،سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے 161کے بیان کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔

سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کا بیان میں کہنا تھاکہ  چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نےچند منٹوں میں بنی گالہ پہنچنے کا حکم دیا۔عوامی جلسے پر سائفرلہرانے کے اگلے دن، 28 مارچ، کوایک بجے مجھے اچانک بنی گالہ بلایا گیا۔ بنی گالہ میں سابق وزیراعظم اپنے دوستوں اور وزرا کے ساتھ موجود تھے۔شاہ محمود قریشی اورتحریک انصاف کےدیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مجھے سائفر کی کاپی دی گئی اور کہا بلند آواز سے پڑھو۔مجھے پڑھنے کےلئے وہ کاپی دی گئی جوسرکاری طور پرشاہ محمود قریشی کو حوالے کی گئی تھی۔میٹنگ کے کئی شرکا سائفر پرکمنٹ کرتے رہے۔اس میٹنگ کے منٹس نہیں لیے گئے تھے،بعد میں پتہ چلا میٹنگ کو ریکارڈ کیا گیا۔8اپریل کو کابینہ کی میٹنگ میں سیکرٹری قانون، سیکرٹری کابینہ اورسیکرٹری وزارت خارجہ نے سائفر کو ڈی کلاسیفائیڈ نہ کرنے پرزوردیا۔

سہیل محمود کا مزید کہنا تھاکہ ایک خصوصی نوٹ میں وزیرخارجہ کوسائفراوراسکا تمام متن پبلک نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔وزیراعظم کو سفارش کی کہ قانون کی پاسداری کرتے ہوئےسائفرکو انتہائی خفیہ ر کھا جائے،سائفرڈی کوڈ ہونے سےسائفرکیمونیکیشن کا سسٹم کمپرومائز ہوگا۔سائفرعوامی اجتماع میں لہرانے کے چند گھنٹے میں امریکہ نے پاکستان کواپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ کابینہ ارکان کوآفیشل سیکرٹ ایکٹ کی روشنی میں سائفرڈی کلاسیفائیڈ کرنے پرقانونی مشکلات سے آگاہ کیا گیا تھا۔خارجہ امورکی تاریخ میں سائفرکوڈی کلاسیفائیڈ کرنے کی روایت موجود نہیں۔بتایا گیا کہ سائفرپبلک کرنے سے امریکہ اوردوسرے ممالک کے ساتھ باہمی روابط کونقصان ہوگا۔

روزنامہ پاکستان کا واٹس ایپ چینل جوائن کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

مزید :

قومی -