ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائک کا دورہئ جامعہ اشرفیہ!
عالم اسلام کے عظیم مبلغ ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائیک حفظہ اللہ نے گذشتہ دنوں جامعہ اشرفیہ لاہور کا دورہ کیا جبکہ اس سے قبل جامعہ اشرفیہ لاہور کو امام کعبہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس حفظہ اللہ اور مسجد نبوی شریف کے امام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر حفظہٗ اللہ سمیت دیگر عالمی شخصیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل ہوچکا ہے۔ڈاکٹر ذاکرعبدالکریم نائیک حفظہ اللہ نے 14 اکتوبر 2024ء بروز پیر ملک کے معروف دینی ادارہ جامعہ اشرفیہ لاہور کا دورہ کیا ان کے ہمراہ ان کے بیٹے حافظ فارق نائیک بھی تھے جامعہ اشرفیہ لاہور پہنچنے پر ڈاکٹر ذاکر نائک حفظہ اللہ کا فقید المثال استقبال کیا گیا ان کے ہمراہ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور دیگر افسران بھی موجود تھے ڈاکٹر ذاکر نائک کے خطاب سے قبل مولانا محمدیوسف خان نے ڈاکٹر ذاکر نائک کا تعارف کروایا اور جامعہ آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اس موقعہ پر جامعہ اشرفیہ کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سیف الرحمن مہند نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے تقریبًا 1999ء مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے مہتمم حضرت مولانا ہشیم ؒ کی ہدایت پر ڈاکٹر ذاکر نائک کو چند یوم ابتدائی صرف و نحو کے اسباق پڑھائے جبکہ جامعہ اشرفیہ لاہور ہی کے فاضل انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ ورلڈ کے مرکزی امیر اور مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے سابق استاذ الحدیث فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ حفظہ اللہ کا کہنا ہے کہ 1999ء ہی میں مسجد الحرام بیت اللہ کے مدرس حضرت مولانا مکی حجازی مدظلہ‘ نے مجھے ڈاکٹر ذاکر نائک کو عربی سکھانے کے لیے میری شہرہ آفاق تصنیف حجازی معلم عربی جو کہ تین جلدوں پر مشتمل ہے ان کو پڑھانے کے لیے جو کہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے اپنی خداداد صلاحیت کی بدولت صرف دوماہ کے قلیل عرصہ میں روزانہ اڑھائی سے تین گھنٹے میری رہائش گاہ پر باقاعدگی سے مجھ سے پڑھنے کے بعد اس پر عبور حاصل کر لیا تھا جبکہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ حفظہ اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے جو اپنے جدید اسلامک سکول سسٹم کے لیے جو انگریزی اورعربی نصاب تعلیم تیار کیا ہے اس کے عربی نصاب میں معاونت حاصل کی ہے، ڈاکٹر ذاکر عبدالکریم نائک نے بھی ان شخصیات سے علم حاصل کرنے کا اعتراف کیا گویاکہ اس طرح ڈاکٹر ذاکر نائک بالواسطہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے فیض یافتہ ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائک نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کے مسلمان ہر شعبہ فیلڈ میں ٹاپ پر تھے چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کوئی اور فیلڈ، ہر شعبہ میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے۔ عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں اجتماع سے گفتگو کی، انہوں نے اپنے دور طالب علمی کا ذکر کیا اور تعلیم کے زیور سے ہمکنار کرنے والے اپنے اساتذہ کا بھی تذکرہ کیا، انہوں نے کہا کہ غیر مسلم کو دائرہ اسلام میں لاتے وقت ان کے سوالات کے جوابات دینا بہت ضروری ہوتا ہے، بڑے لوگ اللہ کی جانب بلاتے ہیں جبکہ چھوٹے لوگ اداروں اور جماعتوں کی جانب بلاتے ہیں،میں نے اپنے دعوتی کاموں میں اپنے اندر جن چیزوں کی کمی محسوس کی وہ اب میں اپنے بچوں میں دور کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اس سلسلہ میں نے اپنے ایک بیٹے اور دوبیٹوں کو سب سے پہلے حافظ قرآن بنایا اور پھر میں نے اپنے بچوں کی تعلیم میں خصوصی طور پراس بات پر توجہ دی کہ وہ انگریزی اور عربی زبان پر مکمل عبور حاصل کریں،انہوں نے کہا کہ کاروبار میں پارٹنر اللہ کو بنانا چاہیے اس سے برکت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آنے سے قبل میرا تصور تھا کہ لوگ محبت کریں گئے لیکن یہاں محبت میں کئی گنا اضافہ دیکھا، دنیا کے مسلمان ہر شعبہ فیلڈ میں ٹاپ پر تھے، چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو یا کوئی اور فیلڈ ہو، ہر شعبہ میں موجود تمام لوگوں کو دعوت اسلام دینی چاہیے، اللہ نے پچپن میں مجھے جن علماء کی صحبت دی اس سے بہت کچھ سیکھا، قرآنی آیات کی مدداور ان کی روشنی سے زندگی میں آنے والی پریشانیوں سے نجات حاصل کی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ میرا پیغام ہے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑوں، حرام و حلال پر اختلاف رکھنا چاہیے لیکن مسلمانوں کوباہمی اختلافات سے اور فرقہ واریت سے بچنا چاہیے انہوں نے کہا کہ لوگ میرے خلاف بات کرتے تھے لیکن میں نے اللہ اور اسکے رسول کی جانب سب کو بلایا، ہم سب کو قرآن کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے، قرآن تمام مسائل کا حل ہے میں پاکستان کے اس دورے میں جہاں کہی بھی گیا بہت محبت ملی، ہمیں قرآن کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔جامعہ اشرفیہ لاہور کے ناظم و ڈائریکٹر امور خارجہ مولانا حافظ اسعد عبید نے ڈاکٹر ذاکر نائب کو جامعہ اشرفیہ کی طرف سے اعزازی شیلڈ سے نوازا جبکہ ناظم شعبہ حفظ و ناظرہ مولانا حافظ اجود عبید،نائب مہتمم دوم مولانا حافظ زبیر حسن سمیت دیگر حضرات نے بھی ڈاکٹر ذاکر نائک کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے تحائف پیش کئے ڈاکٹر ذاکر نائک کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں محترم جناب خواجہ اعجاز احمد سکا،ملک کے معروف صحافی روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی، معروف تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی، چوہدری عبدالخالق، ڈاکٹر آصف محمود جاہ، حافظ پیر محمد ابراہیم نقشبندی، پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھے۔
اس سے قبل بھی جامعہ اشرفیہ لاہور کوعالم اسلام کی سرکردہ اور ممتاز شخصیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل رہا، عالمی شہرت یافتہ قاری الشیخ عبدالباسط عبدالصمد ؒ، شیخ الازہر، مفتی اعظم فلسطین، مسجد اقصیٰ کے سابق امام، دارالعلوم دیوبند کے سابق مہتمم حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیبؒ،عالم اسلامی کی عظیم علمی وادبی شخصیت اور رابطہ ادب اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ سمیت کئی نامور شخصیات جامعہ اشرفیہ لاہور تشریف لائیں بالخصوص ہردلعزیزشخصیت امام ِ کعبہ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس حفظہ اللہ 2007ء میں پاکستا ن تشریف لائے اور جامعہ اشرفیہ لاہور میں نماز فجر کی امامت فرمائی جسے پوری دنیا میں میڈیا کے ذریعہ برا ہ راست دیکھا اور سنا گیا۔اسی طرح امام کعبہ فضیلۃالشیخ ڈاکٹر خالد الغامدی حفظہ اللہ نے بھی دورۂ پاکستان کے دوران 25 اپریل 2015ء بروز ہفتہ نماز ظہر کی امامت فرمائی اورپھر امام کعبہ فضیلۃ الشیخ صالح بن محمد آل طالب حفظہٗ اللہ2018ء کوجامعہ اشرفیہ لاہور میں تشریف لائے اور نماز مغرب کی امامت فرمائی۔آج جس جامعہ اشرفیہ لاہور کے روشن نام اور علمی کام کی سارے عالم میں صدائے بازگشت ہے اس کے بانی حضرت مولانا مفتی محمد حسن رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ جنہوں نے قیام پاکستان کے ایک ماہ بعد جامعہ اشرفیہ لاہو ر کا سنگ ِ بنیاد 14ستمبر 1947ء میں رکھا۔
اس مدرسہ نے آپؒ کی محنت و خلوص کی وجہ سے اس تیزی کے ساتھ ترقی کی کہ مدرسہ کی یہ عمارت ناکافی ثابت ہوئی اور صرف آٹھ سال کے مختصر عرصہ کے بعد فیروز پور روڈ پر ایک سو کنال وسیع قطعہ اراضی خرید کہ 1955ء میں بروز جمعۃ المبارک بعد نماز عصر جامعہ اشرفیہ جدید کا سنگ بنیاد رکھا گیا، سنگ بنیاد کی اس تقریب میں پاک و ہند کی بڑی علمی شخصیات نے شرکت کی جس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیبؒ حضرت مولانا جلیل احمد علی گڑھیؒ، حضرت مولانا مسیح اللہ خانؒ، حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ، حضرت مولانا رسول خانؒ اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ سمیت دیگر اکابرین امت اور دیگر علماء کرام نے شرکت کی۔۔ جامعہ اشرفیہ کی عمارت سے پہلے اس میں مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ ہوا لیکن اس وسیع قطعہ اراضی میں مسجد کی تعمیر کیلئے جگہ کا تعین بھی ایک مسئلہ تھا کہ مسجد کس جگہ تعمیر کی جائے آخر حضرت مفتی محمد حسنؒ کے ہی ایک مخلص اور نیک بندے کو خواب میں حضور ؐ کی زیارت نصیب ہوئی او ر حضور ؐ نے خواب میں مسجد کی تعمیر کیلئے جگہ متعین فرما دی، جہاں آج انتہائی خوبصورت اور عظیم الشان مسجد ”الحسن“ جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈ لاہور میں قائم ہے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کا تعلق اہل سنت والجماعت کے ایک بڑے مکتب فکر علماء دیوبند سے ہے جو کہ درحقیقت اہل سنت والجماعت کا صحیح ترجمان اور اس کا عملی نمونہ ہے۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغت حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد یقینا ہزاروں میں ہے، الحمدللہ! جو کہ اس وقت سرکاری و غیر سرکاری بڑے بڑے مناصب پر فائز ہیں ان میں سے کتنے ہیں جو اس وقت افواج پاکستان، سرکاری یونیورسٹیوں، کالجز، سکولز اور دینی مدارس و مساجد میں اپنے اپنے فرائض منصبی بجا لا رہے ہیں، کتنے ہیں جو شیوخ الحدیث، مدرس، مبلغ، واعظ اور دارالافتاء کے عہدوں پر فائز ہیں۔
٭٭٭
جامعہ اشرفیہ لاہوراپنی علمی و دینی خدمات کی وجہ سے دارالعلوم دیوبند کی حیثیت سے مشہور ہے
قبل ازیں قاری عبدالباسطؒ اور امام کعبہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس سمیت
کئی نامور شخصیات جامعہ اشرفیہ تشریف لاچکی ہیں