مفتی طارق مسعود پر فائرنگ کی اطلاعات کی حقیقت سامنے آگئی

Oct 25, 2024 | 08:06 AM

کراچی میں معروف عالم دین مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر فائرنگ کی خبریں وائرل ہوئی ہیں، جس کے بعد پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بھی حرکت میں آگئی ہے تاہم یہ اطلاع جھوٹی نکلی اور خود مفتی طارق مسعود نے  اپنی گاڑی پر فائرنگ  اور ڈرائیور کی شہادت کی خبروں کی تردید  کردی ۔

آج نیوز نے سوشل میڈیا پر زیر گردش اطلاعات کے حوالے سے بتایا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ  مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب فائرنگ کی گئی، فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق اور مفتی طارق مسعود شدید زخمی ہوگئے۔

فائرنگ کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض صارفین کا کہنا ہے کہ نہ یہ گاڑی مفتی طارق مسعود کی ہے اور نہ ہی کوئی فائرنگ کا واقعہ ہوا ہے بلکہ یہ خبر ہی فیک ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ مفتی طارق مسعود پر حملے اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی ایک بےبنیاد خبر سوشل میڈیا پر چلائی جارہی ہے، اس خبر میں کوئی صداقت نہیں، الحمدللہ مفتی صاحب خیریت سے ہیں۔

مفتی طارق مسعود کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’میرے اوپر حملے کی افواہیں گردش میں ہیں، اللہ کے فضل سے بالکل خیریت سے ہوں ، ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں‘۔

دوسری جانب پولیس حکام کی جانب سے کراچی میں علماء کرام پر قاتلانہ حملے کی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، پولیس نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ افواہیں پھیلانے والے تمام اکاؤنٹ ایف آئی اے کو فراہم کیے جائیں گے، دو روز سے ملیر کے مختلف علاقوں میں علما کی گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر کئی علما کی تصاویر اور گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی تصویریں وائرل کر کے خوف پھیلایا جا رہا ہے، ایسے تمام شر پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مزیدخبریں