سکینڈل کے باوجود فاروق لغاری صدر منتخب ہو گئے، اُن کے صدر بننے کے بعد صورتحال عجیب و غریب ہو گئی،بے نظیربھٹو اورلغاری میں اختلافات ہو گئے

Oct 25, 2024 | 11:29 PM

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:64
 وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان کے درمیان اختلافات اس قدر شدید ہو گئے کہ دونوں میں صلح کرانے اور ورکنگ ریلیشن شپ بحال کرنے کے لئے اُس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالوحید خان کاکڑ کومداخلت کرنی پڑی اور معاہدہ یہ طے پایا کہ دونوں اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے۔ اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ نئے انتخابات ہوں گے۔ صدر غلام اسحاق خان جن کے عہدۂ صدارت میں چند ماہ باقی تھے اس طرح مستعفی ہو گئے۔ اس موقع پر سینٹ کے چیئرمین بیرسٹر وسیم سجاد کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔ اس عرصہ میں عام انتخابات ہوئے اور پیپلز پارٹی برسر اقتدار آ گئی۔بے نظیر بھٹو نے وزیراعظم بنتے ہی اپنی پارٹی کے سیکرٹری جنرل سردار فاروق احمد خان لغاری کوصدرکے عہدہ کے لئے اپنا اُمیدوار بنا لیا۔ اس دوران لغاری صاحب کے بارے میں دستاویزی ثبوت سامنے آگئے کہ اُنہوں نے ایک بنک کے پاس اپنی 10 مربع زمین فروخت کی ہے۔ 4 کروڑ روپے وصولی کے بھی ثبوت ملے مگر وہ زمین جسے رزعی فارم کہا جاتا تھا آج بھی اُن کے خاندان کے قبضے میں ہی ہے۔ اس سکینڈل کے باوجود وہ صدر منتخب ہو گئے۔ مگر اُن کے صدر ہونے کے بعد صورتحال عجیب و غریب ہو گئی۔بے نظیربھٹو اورلغاری کے درمیان اختلافات پیداہو گئے۔ دوسری طرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹرجسٹس نسیم حسن شاہ ریٹائر ہوگئے۔ انہوں نے نظریہئ ضرورت کوہٹانے کے لئے ایک زبردست فیصلہ تحریر کیا تھا۔ فل کورٹ میں اُن کے ساتھی جج جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنا اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کوہٹایا گیاتو سپریم کورٹ نے فیصلہ تسلیم کر لیا۔ محمدخان جونیجو کی برطرفی بھی جائز ہو گئی۔ اس کے بعد بے نظیر بھٹو کوبرطرف کر دیا گیا۔ وہ 2 دفعہ سپریم کورٹ آئیں مگر ان کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا۔پنجابی وزیراعظم کو ایک دفعہ برطرف ہونے کے بعد بحال کردیا گیا…… صرف اس لئے کہ وہ پنجابی ہے وگرنہ برطرفی کی وجوہات تو سب کی ایک جیسی نہیں۔ بے نظیر بھٹو نے سندھی ہونے کی بنیاد پر اس فیصلہ کوناپسند کیا تھا اورجونہی انہیں موقع ملا انہوں نے 2 ججوں کی سنیارٹی کونظرانداز کرکے سجادعلی شاہ کوچیف جسٹس بنا دیا۔
ادھرسردار فاروق لغاری اور اینٹی بے نظیر بھٹوفورسز سب یک جا ہو گئے اورلغاری سردار نے بے نظیربھٹوکوبرطرف کر دیا۔ اسی دوران بے نظیربھٹو کابھائی میر مرتضیٰ بھٹو بھی اپنے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا۔ بے نظیر بے شمار الزامات جن میں بھائی کے قتل کی ذمہ داری بھی شامل تھی کے ساتھ معزول ہوئیں اور دوبارہ انتخابات میں نواز شریف برسر اقتدار آ گئے۔ انہوں نے سب سے پہلے تو سردار فاروق لغاری کو فارغ کیا۔ اس کے بعد ابھی وہ سنبھل ہی پائے تھے کہ چیف جسٹس نے انہیں توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے۔ ایک روز جبکہ میاں نوازشریف کی پیشی تھی۔ سیاسی کارکنوں کی ایک بھاری تعداد جس میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر کارکن مبینہ طور پر شامل تھے سپریم کورٹ پر حملہ آور ہو گئے۔ ججوں نے بھاگ کر عزت اور جان بچائی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں میں اختلافات شروع ہوئے اور ایک گروپ نے جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف مقدمات کی سماعت شروع کر دی اور انہوں نے قرار دیا کہ سجاد علی شاہ چیف جسٹس بننے کا حق نہیں رکھتے۔ اُن کی بجائے دوسرے صاحب چیف جسٹس ہوں گے اور دوسرے صاحب چارج لینے کے لئے آ بھی گئے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں