18ویں ترمیم کے باوجود ایک ہزار وفاقی ملازمین صوبائی محکموں میں ضم نہ کئے جاسکے

18ویں ترمیم کے باوجود ایک ہزار وفاقی ملازمین صوبائی محکموں میں ضم نہ کئے جاسکے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (شہباز اکمل جندران) آئین کی 18ویں ترمیم کے بعد پنجاب کو ملنے والے 10 محکموں اور ان کے 60،ذیلی شعبہ جات سے منسلک ایک ہزار سے زائد چھوٹے بڑے ملازمین اڑھائی برس گزرنے کے بعدبھی صوبائی محکموں میں ضم نہ کئے جاسکے ، ابزاربشن نہ ہونے کی وجہ سے نہ تو ان ملازمین کی سنیارٹی کو حتمی شکل دی جاسکی ہے، نہ ہی ان کو ترقی دی جارہی ہے، نہ ہی ان محکموں اور شعبوں میں خالی عہدے پر کئے جارہے ہیں اور نہ ان کی پنشن اور گریجویٹی کو صوبائی فنڈز میں منتقل کیا جاسکا ہے، معلوم ہوا ہے کہ 19اپریل 2010کو منظور ہونے والی دستور پاکستان کی 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو پہلے کی نسبت زیادہ خود مختاری دیتے ہوئے ,10وفاقی محکمے اور ان کے 60ذیلی شعبے مکمل طورپر صوبوں کے حوالے کردیے گئے ، لیکن ان محکموں اور ذیلی شعبوں کے ایک ہزار سے زیادہ چھوٹے بڑے ملازمین تاحال صوبائی محکموں میں ضم نہیں کئے جاسکے، اور پنجاب نے ان شعبہ جات کو صوبائی سطح پر پہلے سے قائم محکموں میں ضم کردیا ان میں پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں ضم ہونے والے وفاقی شعبہ جات میں ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ سیالکوٹ ، ریجنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ ملتان،ریجنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ ساہیوال، ریجنل ٹریننگ انسٹیٹوٹ سوک سنٹر گرین ٹاﺅن لاہور ، پاپولیشن ویلفیئر ٹریننگ انسٹیٹیوٹ لاہور ، پروڈکشن اینڈ پرنٹنگ یونٹ لاہوراور ریجنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ فیصل آباشامل ہیں، اسی طرح محکمہ تعلیم میں ضم ہونے والے وفاقی شعبہ جات میں نیشنل ایجوکیشن ایکوپمنٹ سنٹر لاہور کو سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ،نیشنل میوزیم آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کو بھی سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں جبکہ پاکستان سٹڈی سنٹر یونیورسٹی آف پنجاب ،ایریا سٹڈی سنٹر آف ساﺅتھ ایشیاء، سنٹر آف ایکسیلینس ان مالیکیولر بیالوجی پنجاب یونیورسٹی ، سنٹر آف ایکسیلینس ان واٹر ریسورس انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور، سنٹر آف ایکسیلینس ان سالڈ ویسٹ فزکس پنجاب یونیورسٹی لاہور اور شیخ زائد اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور کومحکمہ تعلیم پنجاب میں ضم کردیا گیا ،اسی طرح سنٹرل بورڈ آف فلم سنسر بورڈ لاہور ، ناردرن سرکل آف آرکیالوجی پنجاب ، سب ریجنل آفس ملتان،سب ریجنل آفس ٹیکسلا، نیشنل ہیریٹیج فنڈ، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف آرکیالوجیکل ٹریننگ اینڈ ریسرچ لاہور ،علامہ اقبال میوزیم، آرکیالوجیکل میوزیم ہڑپہ ،سنٹرل آرکیالوجیکل لیبارٹری لاہور، روہتاس فورٹ جہلم ، شالامارگارڈن لاہور ، مزار قطب الدین ، علامہ اقبال کی سیالکوٹ میں واقع جائے پیدائش اورمنسلکہ لائبریری،شاہدرہ کمپلیکس لاہور، ہرن مینار اور تالاب شیخوپورہ اور حضوری باغ کو انفرمیشن ، کلچر اینڈ یوتھ افئیرز پنجاب میں ضم کردیا گیا، ٹورازم انفرمیشن سنٹر فلیشمین ہوٹل راولپنڈی ،ٹورسٹ انفرمیشن سنٹر پی ٹی ڈی سی موٹیل ٹیکسلا، ٹورسٹ انفرمیشن سنٹر ، پی ٹی ڈی سی موٹیل بہاولپور، ٹورسٹ انفرمیشن سنٹر ،66-D/Iگلبرگ تھری لاہور، ٹورسٹ انفرمیشن سنٹر انٹر نیشنل ارائیول لاﺅنج لاہور ائیرپورٹ اورٹورسٹ انفرمیشن سنٹر فیسٹا ان نلتان کو محکمہ جنگلات و جنگلی حیات پنجاب میں ضم کردیا گیا،اسی طرح راولپنڈی اور شیخ زائد ہسپتال کے سوشل سروسز میڈیکل سنٹر و ٹی بی کے علاوہ ،انٹیگریٹیڈ سوشل ڈویلپمنٹ سنٹر لاہور، گوجرانوالہ ، بہاولپور، ساہیوال ، گجرات ، جہلم ، سیالکوٹ ، اوکاڑہ ، راولپنڈی ، ڈی جی خان،جھنگ،شیخوپورہ،رحیم یارخان، سرگودھا، فیصل آبادمیں واقع ذہنی و جسمانی معذور بچوں کے ادارے ،نیشنل سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس لاہورو فیصل آباد، اورووکیشنل ری حیبلیٹیشن اینڈ ایمپلائمنٹ آف ڈس ایبلڈ پرسن سنٹر لاہور، کومحکمہ سوشل ویلفئیرمیں ضم کردیا گیا،سائل سروے آف پاکستان کو محکمہ زراعت میں اور ڈائریکٹوریٹ آف ورکرزاور اس کے چھ ریجنل سنٹروں لاہور، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ، فیصل آباد ، ملتان اور ڈی جی خان کو محکمہ محنت و انسانی وسائل میں ضم کردیا گیا ,لیکن صوبوں میں ضم کئے جانے والے ان محکموں اور ان کے ذیلی شعبوں کے ایک ہزارسے زیادہ چھوٹے بڑے ملازمین کو تاحال صوبائی محکموں میں ضم نہیں کیا جاسکا ،وفاقی حکومت نے سول سروس ایکٹ 1973کے سیکشن 10کے تحت ایسے ملازمین کو صوبوں کے ماتحت کام کرنے کی ہدایات تو جاری کردی ہیں لیکن اڑھائی برس گزرنے کے بعد بھی تاحا ل صوبائی حکومت کی طرف سے ان ملازمین کو صوبائی محکموں میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث یہ ملازمین اپنے اپنے محکموں اور ان کے ذیلی شعبوں کے ہمراہ صوبائی حکومت کے ماتحت تو آگئے ہیں لیکن تاحال نہ ان ملازمین کو ضم کیا جاسکا ہے، نہ ہی ان کی سنیارٹی کو حتمی شکل دی جاسکی ہے، نہ ہی ان کو ترقی دی جارہی ہے، نہ ہی ان کے خالی عہدے پر کئے جارہے ہیں اور نہ ہی ان کی پنشن اور گریجویٹی صوبوں کو منتقل کی جاسکی ہے،جس کے بعد آج بھی وفاق سے صوبوں کو ضم ہونے والے ان محکموں میں ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو وفاقی حکومت کی طرف سے ہی گریجویٹی اور پنشن دی جاتی ہے، اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری سروسز پنجاب مبشر رضا کا کہناتھا کہ ضم ہونے والے تمام محکموں کے صوبائی سربراھان کو ایسے معاملات نمٹانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں ، ان کا کہناتھا کہ وہ ذاتی طورپر ایسے کسی ایشو سے آگاہ نہیں ہیں

مزید :

صفحہ اول -