مسلمان کٹ مر تو سکتا ہے شانِ رسالت میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا :شہباز شریف

مسلمان کٹ مر تو سکتا ہے شانِ رسالت میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا :شہباز شریف
مسلمان کٹ مر تو سکتا ہے شانِ رسالت میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا :شہباز شریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے کہا ہے کہ توہین آمیز فلم کے خلاف کاسابلانکا سے کوالالمپورتک مسلمانوں نے بھرپور احتجاج کرکے ثابت کردیاہے کہ وہ حضور پاک ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔ نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف عالم اسلام میں اضطراب اور شدید احتجاج قدرتی ردعمل ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مسلمان کٹ مر تو سکتا ہے لیکن شان نبی ﷺ کے خلاف گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ پاکستان میں بھی پشاور سے کراچی تک بھرپور احتجاج کیاگیا اور نبی کریم ﷺ سے عشق کا والہانہ اظہار کیاگیا تاہم مظاہروں میں تشدد کا عنصر شامل ہونے سے عالمی برادری کو اچھا پیغام نہیں ملا۔ علمائے کرام اور مشائخ عظام کو ان نازک لمحات میں قوم کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دینا چاہئیے۔ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران قومی املاک کو نقصان پہنچایاگیا، مرنے والے اور مارنے والے دونوں کلمہ گو تھے۔ ہمیں آج دو ٹوک فیصلہ کرناہوگا کہ ہم اپنی صفوں کے اندر موجود دشمنوں کاصفایاکریں گے۔ اگراس حساس موقع پر علمائے کرام نے قوم کو راستہ دکھانے کی ذمہ داری نہ نبھائی اور اجتماعی قوت کو منظم نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔وہ آج ایوان وزیراعلیٰ میں محکمہ اوقاف و مذہبی امور کے زیر اہتمام " عظمت رحمتہ اللعالمین ﷺ کانفرنس"کے شرکاءسے خطاب کررہے تھے۔وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے کانفرنس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک بدبخت نے جس طرح نبی آخر الزماں ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی اور ہرزہ سرائی کی اس سے عالم اسلام کا اضطراب اوراحتجاج فطری امر ہے۔پوری دنیا میں لاکھوں کروڑوں مسلمانوںنے حضور پاک ﷺ کے بارے میں اپنی عقیدت اور احترام کا برملا اظہار کیاتاہم بین الاقوامی برادری نے اسلام کے بارے میں دہرا معیار اپنا رکھا ہے ، جہاں ہولوکاسٹ سے انکار یااس کے خلاف بات کرنے پرسزا مقرر ہے لیکن جب اسلام کے بارے میں توہین آمیز اقدام سامنے آئے ہوں تو کہا جاتاہے کہ ہم اس فعل کی مذمت کرتے ہیں اورہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسلمانوں کے بارے میں اغیار کا کھلا تضاد ہے لیکن ہمیں آج یہ اعتراف بھی کرنا پڑے گا کہ اہل اسلام کے خلاف اس رویے کے ذمے دار ہم خود بھی ہیں۔اغیار ہماری بے بسی اور کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اگر ہم اغیار کے چند ٹکوں کی خاطرجگہ جگہ کشکول لیے نہ پھرتے تویہ صورتحال کبھی پیدانہ ہوتی ۔انہوںنے کہاکہ احتجاج تو ترکی، ایران، ملائیشیا اور پورے عالم اسلام میں بھی ہوا لیکن جس قسم کا احتجاج پاکستان میں کیاگیا اس سے فائدے کی بجائے نقصان ہوا۔ ایسے مواقع پر منبرومسجد سے آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ اغیار کے اس الزام کو تقویت نہ مل سکے کہ مسلمان احتجاج کرتے وقت اپنے اور پرائے دوست اور دشمن کی تمیز بھی بھول جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سوا سال پہلے پنجاب حکومت نے ایسی غیر ملکی امداد مسترد کرنے کا فیصلہ کیاتھا جس سے ملکی وقار کو ٹھیس پہنچتی ہو اور آج اتنا عرصہ گزرجانے کے باوجود پنجاب کی گاڑی اغیار کی امداد کے بغیر کامیابی کے ساتھ چل رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کے دوران ضرورت اس بات کی تھی کہ تشدد کی بجائے یہ مطالبہ کیاجاتاکہ بدبخت گستاخ کو عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ شرپسندوں نے شرپسندی کرنے کا یہ موقع بھی ضائع نہیں ہونے دیا۔انہوںنے کانفرنس کے شرکاءسے درخواست کی کہ وہ ایسے فیصلے کریں جس سے قوم کو نہ صرف امید کی کرن نظر آئے بلکہ عالمی برادری کو بھی مثبت پیغام جائے اور پاکستان مسائل و بحرانوں سے نکل سکے۔ انہوںنے کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چین، سعودی عرب ، ایران اور ترکی ہمارے انتہائی قریبی او ربااعتماد دوست ہیں اور ہر معاملے پر ہماری آواز میں آواز ملاتے تھے لیکن اب ان کی آواز ہمارے ساتھ اس طرح شامل نہیں ہوتی اور اس کے ذمہ دار ہم خود بھی ہیںکیونکہ ہم نے اپنے پاﺅں پر خود کلہاڑاچلایاہے۔اگر اب بھی ہم نے اپنا کردار ادا نہ کیا اور ذمہ داری نہ نبھائی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور تشدد کی بجائے توہین رسالت کرنے والے بدبخت کو عالمی عدالت میں کھڑا کرنے اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیاجاناچاہیے تھا لیکن اس کے برعکس مظاہرین نے اپنے ہی ملک کے اثاثے جلائے یہ کہاں کا انصاف اور کہاں کا اسلام ہے۔ ہمیں ان چبھتے ہوئے سوالات کا اجتماعی بصیرت کو بروئے کار لاکر جواب تلاش کرنا ہوگا۔علمائے کرام نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اور گستاخانہ فلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس فلم نے پورے عالم اسلام کو رنجیدہ کیاہے اور ہر مسلمان سراپا احتجاج ہے۔ انہوںنے عالمی امن کے لئے ہولو کاسٹ کی طرز پر قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید :

صفحہ اول -