سندھ اسمبلی کی نئی عمارت میں پہلے اجلاس میں ہنگامہ آرائی ، نشستیں الاٹ نہ ہونے پر اپوزیشن کا دھرنا

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اسمبلی کی نئی عمارت میں ہونیوالا پہلا اجلاس ہی ہنگامہ آرائی کی نظرہوگیا اور اپوزیشن اراکین نے نشستیں الاٹ نہ ہونے پر سپیکر کی نشست کے سامنے دھرنادیا اور شورشرابے کے بعد علامتی واک آﺅٹ کرگئے تاہم اجلاس کے دوران سندھ کی تقسیم کیخلاف قرارداد منظور کرلی گئی ۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر شہلارضاکی زیرصدارت ہواجس دوران نشستیں الاٹ نہ ہونے پر اپوزیشن نے سپیکر کی نشست کے سامنے فرش پر دھرنادے دیا۔ اپوزیشن لیڈر شہریارمہرکاکہناتھاکہ 200 اراکین کے ایوان میں اپوزیشن کو اکٹھے کرسیاں نہیں دی گئیں اور وہ اپنی نشستوں پر نہیں بیٹھ سکتے جس پر ڈپٹی سپیکر کاکہناتھاکہ ابھی تک اُنہوں نے کسی کو بھی نشستیں الاٹ نہیں کیں ، آپ جہاں مرضی بیٹھ جائیں ۔ حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی اور بددعائیں دینے لگے ۔
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن کاکہناتھاکہ سپیکر کی مرضی ہے جسے چاہے جو سیٹ الاٹ کرے جس پر اپوزیشن لیڈرکاکہناتھاکہ کیا ایوان شرجیل میمن نے خرید لیا ہے؟ایوان میں اس وقت مچھلی منڈی بن گیا جب شہریارنے کہاکہ ’میڈم سپیکر، آپ سے بڑاکوئی ڈکٹیٹرنہیں‘۔ نصرت سحرعباسی کاکہناتھاکہ سندھ کی تقسیم کیخلاف قراردادپر پانچ منٹ لگیں گے ، اس سے پہلے نشستیں الاٹ کردی جائیں اور کہاکہ حکومت خود ہی سندھ سے متعلق اہم قرارداد پر سنجیدہ نہیں اورحکومتی واپوزیشن اراکین کی ایک دوسرے کیخلاف نعرہ بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا، بالآخر ڈپٹی سپیکر کو مائیک بند کراناپڑے ۔
سپیکر کااپوزیشن کو کہناتھاکہ جہاں آپ کی مرضی آئے بیٹھ جائیں جس پر شہریارکاکہناتھاکہ آرڈردیں ، اپوزیشن باہرچلی جائے گی لیکن شہلارضانے باہر جانے کا آرڈر دینے کی بجائے مسکراتے ہوئے کہاکہ وہ آرڈر دیتی ہیں کہ جہاں جگہ ملے ، نشستوں پر بیٹھ جائیں جس پر اپوزیشن نے مرسوں مرسوں ، سندھ نہ ڈیسوں کے نعرے لگانا شروع کردیں اور علامتی طورپر اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
پیپلزپارٹی کی طرف سے سندھ کی تقسیم کے خلاف سہیل انور سیال نے قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہاگیاتھاکہ سندھ صدیوں سے ایک ہے اور ایک ہی رہے گا، آئین کے آرٹیکل دو کے تحت سندھ الگ صوبہ ہے جس کی پانچ ہزار سال پرانی تاریخ ہے اور مختلف قومیتوں کے لوگ آباد ہیں ، صوبے کی سرحد میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی ۔
ڈپٹی سپیکر شہلارضاکاکہناتھاکہ اُنہیں اونچی آواز میں بول کر دباﺅمیں نہیں لایاجاسکتا، وہ ہرایک کی سنتی ہیں لیکن ایوان کے تقدس کا لحاظ رکھاجائے ۔