قربا نی کی کھا لیں اور سما جی بہبو د کا تصور
قربا نی اسلا می فکر و فلسفے کا بنیا دی محور و مر کز ہے اور عید الضحیٰ کے مو قع پر جا نوروں کی قربا نی اصل محرک غریب ، نا دار اور بے کس افراد کی مدد کر نا ہے اور سنت ابراہیمی کی تکمیل کے لئے کروڑوں مسلما ن صدیو ں سے اسلا م کی اس تعلیمِ عظیم کی تعمیل کر رہے ہیں مگر مقام افسوس ہے کہ گزشتہ چند دہا ئیوں سے اس عظیم اسلا می قربا نی کے فلسفے کی حقیقی روح کے منا فی ایک ایسا عمل ہما ری نا ک کے نیچے جا ری رہا ہے جس کی وجہ سے آج کے پا کستا نی فرد ، معاشرے اور ریا ست کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے یہ مسئلہ ہے قربا نی کی کھا لیں اکٹھی کر نے والی ایسی تنظیمو ں کا وجو د جنہو ں نے گزشتہ کئی دہا ئیوں سے جا نوروں کے جسم سے اترنے والی کھا ل سے ہو نے والی اربو ں روپے کی آمد نی کو پا کستانی نظریاتی تشخص کو مجروح کر نے اور ریاست کی بنیا دوں میں لسانیت ، فرقہ واریت اور گر وہی تصادم کے بارود بھر دئیے ہیں مقام اطمینا ن ہے کہ وفاقی و صوبا ئی حکومتوں نے اس مسئلے کی سنگینی کا نو ٹس لیا ہے او رامسال ایسی تمام تنظیمو ں پر پا بندی عائد کر دی گئی ہے جو قربا نی کی کھا لو ں کے عطیہ کو جر ائم اور دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہے تھے وزیر اعلیٰ پنجا ب میا ں محمد شہباز شریف کی مدبرانہ قیا دت میں دہشت گر دی کے خا تمے کے لئے نیشنل ایکشن پلا ن کے جس طرح دیگر حصوں پر اپنی تو جہ مر کو ز کی ہو ئی ہے اسی طرح پنجا ب بھر کے تمام اضلا ع میں ڈی سی او ز ، پو لیس و دیگر حکو متی اداروں کو واضح احکا ما ت جاری کئے گئے ہیں کہ کو ئی بین تنظیم قربا نی کی کھا لیں اکٹھی نہ کر ے۔
اس سلسلے میں متعلقہ حکا م نے دفعہ 144کا نفاذ کر دیا ہے جس کے دور رس اثرات مرتب ہو ں گے اور قربا نی کے عطیہ سے قوم کی کھا ل اترانے والو ں سے نجا ت کے عمل کا آغاز ہو گا ۔ قربا نی کے کھا لوں کی صحیح تقسیم کے سلسلہ میں پو رے پنجا ب میں مختلف اوقات میں سیمینا ر منعقد ہو ئے ہیں ملتان میں بھی سیمینارکا انعقاد کیا گیا ہے جس میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جن میں بی زیڈ یو ملتان کے طلبا ء و طا لبا ت ، قاری خا دم حسین صدیقی ، مزدور رہنما عاشق بھٹہ، ڈائریکٹر لو کل گو رنمنٹ خواجہ محمد انور ، ملک اسد علی بدھ ، نے سیمینا ر میں یو تھ میں یہ شعور پیدا کیا کہ قربا نی کے جا نوروں کی کھا لو ں کی تقسیم کے مستحق لو گو ں میں وہ لو گ شامل ہیں جو غریب و بے کس ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے ہی کا م کیا جا ئے اور معاشرے میں اس شعور کو اجا گر کیا جا ئے کہ صرف مستحقین کو ہی قربا نی کی کھا لی دی جا ئیں ۔ کیو نکہ اس عمل سے دہشت گر د تنظیمو ں کی فنا نسنگ ختم ہو نے سے نہ صرف ان کے حوصلے پست ہو ں گے بلکہ ان کی بیخ کنی میں عوام کا حصہ بھی شاملِ حا ل رہے گا ۔
مو جو دہ حکومت نے انسان اور ریا ست کی فلا ح بہبو د کے لئے بہت سے اقداما ت اٹھا ئے ہیں جن کی تا ریخ میں مثال نہیں ملتی جیسا کہ ہیلتھ ڈیپا رٹمنٹ میں کر پشن کا کنٹرول ، انری سیکٹر کو بہتر کرنے کے لئے نئی اصلا حا ت ، قومی ایکشن پلا ن ، پرائیویٹ سکو لو ں کی ما نیٹرنگ ، زراعت سیکٹر میں 341ارب روپے کا کسان پیکج شامل ہے جو ایک مثبت و تعمیری قدم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے محض حکو متی سطح پر ہی کیے جا نے والے فیصلے ہی کافی نہیں ہیں بلکہ حکو مت کے ساتھ ساتھ میڈیا ، این جی اوز ، علما ء کر ام اور لو کل با ڈیز کو بھی اپنا رول ادا کر نا چاہیے ۔
اس کی کا میا بی کے لئے ہر ضلع میں ڈی سی اوز ، ڈی پی اوز ممبران اسمبلی عید کے دنو ں میں قربا نی کی کھا لو ں کی سرگر میوں کو واچ کر نے کے لئے متحرک ہو نا چاہیے تا کہ قربا نی کی کھا لیں تک اصل لو گو ں کی رسائی کو ممکن بنا یا جا سکے ۔اور قربا نی کی کھا لیں صحیح حقدار پہنچانے کے لئے حکو متی اقداما ت کو کا میا ب بنا نا ذمہ دار شہر یو ں کا بھی فرض اولین ہے ۔ کیو نکہ انسانیت کی فلا ح کے لئے ہر شخص کو اپنی سوچ کو مثبت بنا نا ہو گا اور اپنے اندر وہ قوت ارادی لا نی ہو گی جو صحیح فیصلو ں کی ضا من ہو اور ہر انسان اپنے ذاتی مفادات کو اجتما عی مفادات کے فروغ کے لئے قربا ن کر نا ہو گا ۔اور انصاف کے ترازو کو قائم کر نے کے لئے اپنے اندر کے شیطا ن کو جو دولت ، طا قت کا خواہش مند ہے انسانی جذبو ں کا قاتل اور شدت پسند ہے اسے قتل کر نا ہوگا اور قربا نی کی اصل روح کے مطا بق اپنے رویو ں میں تبدیلی لا کر قربا نی کے فلسفے کو اجا گر کر تے ہو ئے درست فیصلہ کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔