یہ ٹائی لگانے کا وقت نہیں
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے موقع پر نیو یارک میں امریکی صدر، نائب صدر، ورلڈ بنک کے صدر سمیت کئی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں ۔
دنیا بھر کے رہنما عموماً اس طرح کی ملاقاتوں میں کوٹ اور پینٹ کے ساتھ مختلف رنگوں کی ٹائی لگاتے ہیں، لیکن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کسی بھی ملاقات میں ایسا نہیں کیا۔
گذشتہ روز اخبار میں ایک تصویر نظر سے گزری جس میں پاکستانی وفد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہے۔وفد میں موجود تمام افراد نے ٹائی لگا رکھی ہے یہاں تک کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب محترمہ ملیحہ لودھی سے بھی رہا نہیں گیا، انھوں نے بھی اپنے دوپٹے کو ٹائی کی شکل دے رکھی ہے،لیکن پاکستان کے چیف ایگزیکٹووزیراعظم عباسی نے یہاں بھی ٹائی نہیں لگائی۔ میرے ذہن میں سوال پیدا ہوا کہ یہ ایک خاص موقع تھا،اس اہم اجلاس میں بھی ہمارے پاکستانی وزیراعظم نے ٹائی کیوں نہیں لگائی۔تاہم کونسل آن فارن ریلیشن کے ساتھ اجلاس میں گفتگو کے دوران مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹائی نہ لگانے کی وجہ بھی بیان کر دی۔
وزیراعظم کا جب ایک گھنٹے طویل سوال و جواب کے بعد شکریہ ادا کیا گیا تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کیلی فورنیا کے ایک سکول میں تعلیم حاصل کی تھی، جہاں انہیں بتایا گیا کہ کیلی فورنیا میں ٹائی صرف اس وقت لگائی جاتی ہے، جب آپ کی شادی ہو یا مرنے کے بعد آپ کی آخری رسومات ادا کی جا رہی ہوں۔وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آج ان دونوں میں سے کوئی موقع نہیں ہے۔
وزیراعظم عباسی کے اس دعوے کے بعد میرے ذہین میں تجسس پیدا ہوا کہ کئی بار ایم این اے اور وفاقی وزیر رہنے والا شخص،امریکی تعلیمی اداروں کا پڑھا ہوا، ایک ایئر لائن کا چیف ایسا دعوی کیسے کر رہا ہے۔ میں نے انٹرنیٹ پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تصاویر کی ریسرچ شروع کر دی۔میں نے انٹر نیٹ کھنگال مارا،لیکن ان کی ایسی کوئی تصویر نظرنہیں آئی، جس میں انہوں نے ٹائی لگائی ہوئی ہو،وہ زیاوہ تر قومی لباس میں ہی دکھائی دیتے ہیں،شلوار قمیض کے اوپرکوٹ یا پھر واسکٹ زیب تن کیے ہوئے ہیں، ان کے لباس سے سادگی اور نفاست کی جھلک نظر آتی ہے۔
یہاں تک کہ ان کی شادی کے موقع پر بھی ٹائی والی تصویر نہیں مل سکی۔ایک جگہ انھوں نے وزرات عظمی کا حلف اٹھاتے وقت شیروانی پہن رکھی ہے جو شاید قومی یا آئینی تقاضا تھا۔ وزیراعظم نے ٹائی نہ لگانے کی جوتوجیہہ پیش کی ہے وہ اپنی جگہ ٹھیک لیکن ایک بات واضح ہوتی ہے کہ وہ سادگی پسند ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گفتار کے ساتھ کردار کے بھی غازی ہیں ،وہ جو کہتے وہ کرکے بھی دکھاتے ہیں۔
انہوں نے عملی طورپربھی ثابت کردیا کہ یہ ٹائی لگانے کا وقت نہیں، بلکہ دنیا پر پاکستان کا اصولی موقف واضح کرنے کا وقت ہے۔ اپنے دورہ امریکہ کے دوران انھوں نے ایک پردوسری ملاقات کر تے ہوئے ستائیس کے قریب ملاقاتیں کیں، مختلف فورمز سے خطاب کیا، صدر ٹرمپ سے بھی غیر رسمی بات چیت ہوئی، مجال ہے ٹائی کا نہ ہونا کہیں رکاوٹ کا باعث بنا ہو۔ وہ ٹائی لگانے کی بجائے پاکستان کا بھرپور موقف پیش کرتے رہے ۔
پاک امریکا بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ جانی و مالی نقصانات اٹھائے، لیکن پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ پاکستان میں اس وقت امن اور جمہوریت کا ماحول چل رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے، لہٰذا امریکی کمپنیاں پاکستان میں معاشی مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی، لیکن عالمی میڈیا پاکستان کی درست تصویر نہیں دکھا رہا۔ افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کے حل کے لئے امریکا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کے چیئرمین کلاس شواب سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عباسی نے کہا کہ حکومت نہ صرف پبلک سیکٹر پر توجہ دے رہی ہے، بلکہ نجی شعبے کے فروغ کے لئے بھی کام کر رہی ہے، کیونکہ پرائیویٹ سیکٹر ملکی ترقی میں انجن کی مانند ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کے چیئرمین کلاس شواب نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے بڑے مواقع موجود ہیں،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کلاس شواب کی اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہم مغرب کی جانب سے سرمایہ کاری کے اضافی وسائل کے بھی منتظر ہیں۔ملاقات میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی بات ہوئی اور وزیراعظم شاہد خاقان نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری چین کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری ہے جس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت پاکستان کا موقف ہر جگہ بڑی وضاحت سے بیان کیا ۔کشمیر میں بھارتی مظالم،کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ،روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام سمیت ہر مسئلے پر پاکستانی موقف کی بھرپور ترجمانی کی ۔پاکستان میں انسداد پولیو کے لئے کام کرنے والے بل گیٹس سے بھی ملاقات ہوئی ۔
اس کے علاوہ او آئی سی میں روہنگیا سے متعلق اجلاس میں بھی شرکت کی اور ورلڈ بینک کے سی ای او سے بھی ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے پاکستان کا موقف موثر انداز میں پیش کیا، جس کو ہر جانب سے پذیرائی ملی ہے۔
کشمیر میں ہونے والے مظالم پر ڈھائی سو سے تین سو صفحات پر مشتمل ڈوزیئر پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان نے حقیقت بیان کی کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے کوئی ٹھکانے نہیں ہیں۔ ہم نے اس دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، جس کا باقی فورسز نے سامنا نہیں کیا۔ آج دنیا میں کوئی ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔