قائد اعظم اور مسٹر جناح ،ایک جسم میں دو انسان کیسے رہتے تھے ؟ایسا حیران کن انکشاف کہ جان کر آپ کو بانی پاکستان کے ان دونوں روپ پر پیار آجائے گا
لاہور(ایس چودھری )قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کی تشکیل اور اسکے لئے اصول و قانون واضح کرنا تھا جس کی وجہ سے انکے اندر کا انسان عام طور پر باہر نہیں نکل پاتا تھا ۔ ممتاز حسن جو قائد اعظم کے بہت قریب رہ کر ان کی مصروفیات کا مطالعہ کرتے بھی کرتے تھے انہوں نے قائد اعظم اور مسٹر جناح کے درمیان بھی ایک بڑا فرق محسوس کیا تھا ۔ایک انسان کے دو روپ دیکھ کر وہ لکھتے ہیں کہ ”اکثر اوقات قائداعظم کی شخصیت محمد علی جناح کی ذاتی زندگی پر چھائی رہتی تھی۔ اس ایک ہی شخص میں موجود دو شخصیتوں کا احساس جس قدر مجھے 1948ءکی آخری ملاقات کے دوران میں ہوا ، اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ قائد نے مجھے ایک سرکاری کام کیلئے بلایا ، جب تک سرکاری کاغذات ان کے سامنے رہے، انہوں نے مجھ سے محض اسی معاملے پر گفتگو کی۔ میری تجویز پر کڑی نکتہ چینی کی۔ ایک سوال کے بعد دوسرا ، دوسرے کے بعد تیسرا ، غرضیکہ سوالات کی ایک بو چھاڑ کردی۔ آخر جب پورے طور پر مطمئن ہوگئے تو کاغذات پر دستخط فرمائے۔ “
پھر قائد کے چہرے پر فی الفور تبسم نمودار ہوا اور انہوں نے اس ملاقات میں پہلی بار میرا مزاج پوچھا۔ پھر ہنس ہنس کر باتیں کیں اور بڑی شفقت سے رخصت کیا ۔
مجھے محسوس ہوا کہ میں نے ایک ہی ملاقات میں قائداعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان کو بھی دیکھا اور ان سے بہت ہی مختلف ایک اور انسان یعنی مسٹر محمد علی جناح کو بھی ، جو اپنے جونیئرز اور پرانے مداحوں سے اس قدر محبت سے پیش آتا تھا۔ البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان کی ذاتی زندگی ان کی سیاسی زندگی میں چھپ گئی تھی اور محمد علی جناح مشکل ہی سے قائداعظم کے اندر سے باہر آتے تھے۔ شدید مصروفیت ، صحت کی خرابی ، کام کا دباﺅ اور ایک بہت بڑی ذمہ داری کہ انہیں جلد سے جلد اپنا مشن یعنی مسلمانوں کیلئے الگ وطن حاصل کرنا ہے ، انہیں سیروتفریح ، ہنسی مذاق یا زندگی کے لطیف پہلوﺅں میں دلچسپی لینے دیتی تھیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قائداعظم نے ایک بڑے مقصد کیلئے اپنی ہر خوشی قربان کردی تھی۔