صدر کا پروٹوکول اور پولیس کی کارروائی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ کراچی پولیس نے ان کے پروٹوکول کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کرلیا، محترم صدر نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا ہے، پس منظر کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی کراچی آئے تو ان کی آمدورفت کے دوران سڑکیں بند کردی گئی تھیں، ٹریفک بری طرح جام ہوا اور عوام کو پریشانی ہوئی اس پر احتجاج ہوا کہ تحریک انصاف نے پروٹوکول نہ لینے کا اعلان کیا تھا، اسی دوران ایک شہری نے یہ نعرہ بھی لگایا کہ لوگ رکاوٹ برداشت نہ کریں اور پولیس کا کہا نہ مانیں اس پر اس کے اور دوسرے چند لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے جذبہ کی قدر کرنا چاہئے کہ انہوں نے اس احتجاج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو ناپسند کیا، توقع کرنا چاہئے کہ اب کراچی پولیس یہ مقدمہ خارج کردے گی، تاہم سوال تو یہ ہے کہ کیا ، صدر مملکت کی ناپسندیدگی اور عوام کی تکلیف کے پیش نظر آئندہ پروٹوکول اورسیکیورٹی کے نام پر یہ صورت حال نہیں ہوگی؟ایسا شاید ممکن نہ ہو کہ یہ سب اس ’’گرین بک‘‘ کے مطابق ہوتا ہے جس میں حفاظتی انتظامات اور وی، وی، آئی، پی شخصیات کے لئے پروٹوکول کے انتظامات درج ہیں انتظامیہ اور سیکیورٹی ایجنسی والے اس پر عمل کے لئے مجبور ہیں، صدر مملکت نے پولیس کارروائی کو غیر مناسب جانا ہے تو وہ خود گرین بک کا مطالعہ کرکے حکومت کو ہدائت کریں کہ وہ اس میں طے کردہ ضابطوں میں ترامیم کرے اور عوام کو پریشانی سے بچائے، ویسے اگر مناسب اقدامات اور رویہ اختیار کیا جائے تو ٹریفک کی بندش کے اوقات میں بہت کمی کی جاسکتی ہے۔