مردوں کی 19 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی، پولیس نے مجرموں کے موبائل فونز کے ذریعے پیچھا شروع کیا تو کھلے کھیت میں پہنچ گئے جہاں۔۔۔

مردوں کی 19 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی، پولیس نے مجرموں کے موبائل فونز کے ذریعے ...
مردوں کی 19 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی، پولیس نے مجرموں کے موبائل فونز کے ذریعے پیچھا شروع کیا تو کھلے کھیت میں پہنچ گئے جہاں۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں جنسی درندگی کے ایسے ایسے لرزہ خیز واقعات پیش آ چکے ہیں جن کے چرچے ساری دنیا میں ہوئے ہیں اور ہر کوئی ان جرائم کا احوال جان کر کانوں کو ہاتھ لگاتا ہے۔ اس کے باوجود مجال ہے جو بھارت میں جنسی درندوں کو کوئی روکنے ٹوکنے والا ہو۔ حال یہ ہے کہ ہر بڑے جرم کے بعد اس سے بڑھ کر کوئی لرزہ خیز جرم سامنے آ جاتا ہے۔ 
گزشتہ دنوں ایک اور ایسا ہی رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب درجن بھر اوباش افراد نے ایک نوعمر لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، اور پھر ایسے لاپتہ ہوئے کہ پولیس کے لئے اُن کا سراغ لگانا گویا ناممکن ہی ہو گیا۔ ریاست ہریانہ، راجستھان اور دلی میں گیارہ دن کی مسلسل تلاش کے بعد بالآخر ریواری گینگ ریپ کیس کے نام سے مشہور ہونے والے اس کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کے بھی گینگ ریپ میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے ہیں۔ 
ملزمان کی گرفتاری کے لئے 25 مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ ہریانہ پولیس کے سینئر افسر شری کان یادیو نے اس اہم گرفتاری کے متعلق بتایا ’’ہماری اب تک کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تمام ملزمان گینگ ریپ میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف شواہد دستیاب ہوچکے ہیں۔ ان میں سے تین کے متعلق ٹھوس شواہد موجود ہیں جبکہ باقیوں کے عصمت دری کے جرم میں ملوث ہونے کے مزید شواہد حاصل کئے جارہے ہیں۔ مفرور ملزمان نے پہلے ایک دھرم شالا میں پناہ لی، پھر کئی راتیں کھلے آسمان تلے کھیتوں میں گزارتے رہے۔ گرفتاری سے بچنے کے لئے انہوں نے اپنے موبائل فون زمین میں دبادئیے تھے، جس کی وجہ سے اُن کا سراغ لگانے میں مشکل پیش آ رہی تھی۔وہ فوجی ایریا میں بھی چھپے رہے۔ اس تمام عرصے کے دوران کچھ جرائم پیشہ افراد انہیں مدد فراہم کرتے رہے۔ ہم اس کیس کی مزید تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

مزید :

ڈیلی بائیٹس -