انسانی تاریخ کا سب سے پہلا زلزلہ کب اور کہاں آیا تھا؟ وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

انسانی تاریخ کا سب سے پہلا زلزلہ کب اور کہاں آیا تھا؟ وہ بات جو شاید آپ کو ...
انسانی تاریخ کا سب سے پہلا زلزلہ کب اور کہاں آیا تھا؟ وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(رپورٹ: یونس باٹھ) دنیا میں زلزلے کب اور کہاں سے شروع ہوئے اور تاریخ کا قدیم ترین زلزلہ کب اور کہاں آیا، یہ تو وثوق سے نہیں کہا جاسکتا البتہ وہ پہلا زلزلہ جو انسان نے اپنی تحریر میں ریکارڈ کیا تقریبا تین ہزار برس 1177 قبل مسیح میں چین میں آیا تھا۔پاکستان بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ سو سال کے دوران پاکستانی علاقوں میں کئی ہولناک زلزلے آئے جن میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا۔دس ستمبر 1971ئ کو گلگت کے کچھ علاقوں میں شدید زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو گئے تھے۔اکتیس مئی، 1995 کو نصیر آباد ڈویژن کے بگٹی پہاڑوں کے دامنی علاقوں میں آنے والے 5.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ایک درجن مکانات تباہ اور تین بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔اٹھائیس فروری، 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 7.2 کی شدت کا زلزلہ پورے پاکستان میں محسوس کیا گیا جبکہ اس کا دورانیہ تیس سے نوے سیکنڈز تک تھا۔ پاکستان کے تقریبا تمام علاقوں میں محسوس کیے جانے والے اس زلزلے کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔بیس مارچ، 1997 کو ریکٹر اسکیل پر 4.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں باجوڑ کے قبائلی علاقے کے گاں سلارزئی میں دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔چھبیس جنوری، 2001 کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں صوبہ سندھ میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ ایک سو آٹھ زخمی ہوئے تھے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.5 نوٹ کی گئی تھی۔تین اکتوبر، 2002 کو ریکٹر اسکیل پر 5.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے شمالی علاقوں میں تیس افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔چودہ فروری، 2004 کو ریکٹر اسکیل پر 5.7 اور 5.5 کی شدت سے آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ اور شمالی علاقہ جات میں چوبیس افراد ہلاک جبکہ چالیس زخمی ہو گئے تھے۔آٹھ اکتوبر، 2005 کو ریکٹر اسکیل پر 7.6 کی شدت سے آنے والے زلزلے نے کشمیر اور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔ زلزلے کے نتیجے میں اسی ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت، دو لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ زلزلے کے بعد آنے والے 978 آفٹرشاکس کا سلسلہ ستائیس اکتوبر تک جاری رہا تھا۔اٹھائیس اکتوبر، 2008 کو ریکٹر اسکیل پر 6.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ایک سو ساٹھ افراد ہلاک جبکہ تین سو ستر افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ کئی عمارتیں بھی تباہ ہوئی تھیں۔ زلزلے کا مرکز کوئٹہ سے ساٹھ کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔اٹھارہ جنوری، 2011 کے زلزلے کے نتیجے میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں کئی افراد ہلاک جبکہ دو سو سے زائد عمارتیں تباہ ہو گئی تھیں۔ اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.2 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ زلزلے کا مرکز دالبندین سے پچاس کلومیٹر مغرب میں تھا۔بیس جنوری، 2011 کو 7.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے کوئٹہ میں محسوس کیے گئے جس کا مرکز بلوچستان کا ضلع خاران میں تھا۔ اس کے نتیجے میں دو سو سے زائد مکانات تباہ ہوئے تھے۔بائیس جنوری، 2011 کو درمیانی شدت کے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے ایک سو اٹھاسی کلومیٹر شمال میں ضلع فیض آباد تھا، لیکن اس کے نتیجے میں بھی کسی فوری جانی نقصان کی اطلاعات نہیں تھیں۔۔کوئٹہ میں سولہ اپریل 2013 کو ریکٹر اسکیل پر 7.9 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان، ایران، ہندوستان اور چند خلیجی ملکوں میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔ اس زلزلے کا مرکز پاک ایران سرحد کے قریب واقع ایران میں سروان کا علاقہ تھا۔ اس زلزلے کے نتیجے میں چونتیس افراد کی ہلاکت جبکہ اسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ دوسری جانب ایک لاکھ کے قریب مکانات زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہوئے تھے۔چوبیس ستمبر، 2013 کو بلوچستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 328 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ زلزلے سے جنوب مغربی صوبے میں ہزروں گھر بھی تباہ ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں تھی۔قدرتی آفات کب کہاں اور کیسے آتے ہیں کسی کو معلوم نہیں اب تک سائنس بھی اس کی درست پیشگی اطلاع دینے میں ناکام رہی یہ آفات تباہی و بربادی لے کر آتی ہیں لیکن احتیاتی تدابیر سے اس کے نقصانات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔