کیا آپ کو معلوم ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ افراد کے فون کا ڈیٹا کیسے حاصل کرتے ہیں؟ کیا واٹس ایپ کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جاسکتا ہے؟ حیرت انگیز معلومات آپ بھی جانئے

کیا آپ کو معلوم ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ افراد کے فون کا ڈیٹا ...
کیا آپ کو معلوم ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ افراد کے فون کا ڈیٹا کیسے حاصل کرتے ہیں؟ کیا واٹس ایپ کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جاسکتا ہے؟ حیرت انگیز معلومات آپ بھی جانئے
سورس: creative commons license

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ افراد کے موبائل فونز تک رسائی کیسے حاصل کرتے ہیں اور کیا واٹس ایپ کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں حیرت انگیز معلومات مہیا کی ہیں۔ اس بھارتی اخبار نے ممبئی پولیس کے زیراستعمال ایک ایسے ہارڈویئر اور سافٹ ویئر سالوشن کے متعلق بتایا ہے جس کے ذریعے ممبئی پولیس کسی بھی شخص کے موبائل فون سے اس کی معلومات نکال لیتی ہے۔ ممبئی پولیس کے اس ہتھیار کو ’یو ایف ای ڈی‘ (UFED)کہا جاتا ہے۔ 
یہ ایک کمبائنڈ کٹ ہے جو کسی بھی فون تک مکمل رسائی کی صلاحیت رکھتی ہے اور مطلوبہ ڈیٹا نکال لیتی ہے۔ یو ایف ای ڈی دراصل اسرائیلی کمپنی ’سیلیبریٹ‘ (Cellebrite)کا تیار کردہ ہے، جو سمارٹ فون انویسٹی گیشن ٹولز بنانے والی سب سے مشہور کمپنی ہے۔ اس کمبائنڈ کٹ کے ساتھ ہر قسم کے سمارٹ فونز کی کیبلز بھی مہیا کی جاتی ہیں۔ انڈیا ٹائمز نے جس کمبائنڈ کٹ کا معائنہ کیا اس کے ساتھ حیران کن طور پر 20سال پرانے ایرکسن ٹی 20فلپ فون کی کیبل بھی دی گئی تھی۔ اخبار کے نمائندے نے اس ٹول کے ذریعے اپنے فون کو ہیک کیا اور اس کی کارکردگی دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ چندمنٹوں میں ہی اس کے فون کا تمام ڈیٹا اس کمبائنڈ کٹ کی سکرین پر دکھائی دے رہا تھا۔ فونز کو فنگرپرنٹ اور فیس لاک سمیت کوئی بھی لاک لگا ہو، اس کمبائنڈ کٹ کے لیے اسے توڑنا اور فون تک رسائی حاصل کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس پر ہونے والی چیٹنگ ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ‘ ہوتی ہے اور اس تک رسائی حاصل کرنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ حال ہی میں بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کی واٹس ایپ چیٹنگ لیک ہوئی جس سے انکشاف ہوا کہ دپیکا اور دیگر کئی اداکارائیں منشیات استعمال کرتی رہی ہیں اور دپیکا یہ منشیات اپنی منیجر جیا ساہا کے ذریعے حاصل کرتی رہی ہے۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق ممبئی پولیس کے پاس جو اسرائیلی کمپنی کا بنایا ہوا ٹول ہے اس کے ذریعے واٹس ایپ کی چیٹنگ تک رسائی حاصل کرنا بھی کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ 
ایک بار جب اس ٹول کے ذریعے فون کو ہیک کر لیا جاتا ہے تو اس ڈیوائس کی ایک نقل تیار کی جاتی ہے۔ یہ اس اصل فون کی ہوبہو کاپی ہوتی ہے تاہم یہ مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوتی ہے، جس میں فون کے پہلی بار آن ہونے سے لے کر آخری وقت تک کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے، جس میں کال لاگز، ٹیکسٹ میسجز، ایپ ڈیٹا اور واٹس ایپ چیٹس وغیرہ شامل ہیں۔ اگر آپ اب بھی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ واٹس ایپ چیٹنگ کا ڈیٹا صارفین کے فونز کی میموری میں ہی محفوظ کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چیٹس کلاﺅڈ میں بھی محفوظ ہوتی رہتی ہیں۔ چنانچہ واٹس ایپ کی ایپلی کیشن کو ہیک کیے بغیر، فون کی میموری اور کلاﺅڈ سے پہلے دن سے لے کر اب تک کا واٹس ایپ ڈیٹا بھی موجود ہوتا ہے، جو آپ اپنی طرف سے تو ڈیلیٹ کر چکے ہوتے ہیں لیکن اس ٹول کے ذریعے اس ڈیلیٹ شدہ ڈیٹا کو واپس حاصل کر لیا جاتا ہے۔