سنگین جرائم پر موت، اعضاء کا ٹنے کی سزا کا دوبارہ نفاذ ہوگا: طالبان
کابل، بیجنگ(نیوزایجنسیاں) طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما نے کہا ہے کہ سنگین جرائم پر سزائے موت اور اعضا کاٹنے سمیت سخت سزاؤں کا دوبارہ نفاذ کیا جائے گا تاہم یہ سزائیں سرعام نہیں دی جائیں گی۔سابق طالبان دور کے وزیر برائے قانون و عدل ملا اور موجودہ حکومت میں نائب وزیر جیل خانہ جات نور الدین ترابی نے کابل میں امریکی خبر رساں ادارے کی خاتون نمائندہ سے انٹرویو میں طالبان کی جانب سے ماضی میں دی جانے والی پھانسیوں جوبعض اوقات پر ہجوم سٹیڈیم میں دی جاتی تھیں پر غم و غصے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے افغانستان کے اندرونی امور میں مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔انھوں نے کہاکہ فیصلہ ہوناباقی کہ ان سزاؤں پر سرعام عملدرآمد کیا جائے،ہم اسلام کی پیروی کریں گے اور قرآن پرمبنی اپنے قوانین بنائیں گے۔ ترابی نے کہا کہ ملک میں امن وامان کے قیام اور جرائم کی بیخ کنی کیلئے کسی مجرم کا ہاتھ کاٹنا نہایت ضروری ہے۔دوسری جانب طالبان کے وزیر دفاع اور افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کے بیٹے ملا محمد یعقوب نے تسلیم کیا ہے کہ عام معافی کے اعلان کے باوجود طالبان جنگجوؤں کی جانب سے شہریوں کے ’انتقامی قتل‘ کے واقعات پیش آئے ہیں۔طالبان کے ترجمان اور نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے گزشتہ روز ٹوئٹر پر شیئر کیے جانے والے اس آڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’حال ہی میں کچھ واقعات ہوئے ہیں جن میں غیر ذمہ داری سے لوگوں کو قتل کیا گیا ہے۔ دو یا تین لوگ مارے گئے ہیں۔‘ ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ ’اسلامی امارات نے تمام فوجیوں، بدترین مخالفین، ہمیں شہید اور ہراساں کرنے والے لوگوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے اور مجاہدین میں کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ اس کی خلاف ورزی کریں اور انتقامی کارروائی کریں۔
طالبان