میڈیکل کمیشن کا انٹری ٹیسٹ سٹوڈنٹس کا طریقہ کارپرعدم اعتماد
چوک سرورشہید(نامہ نگار) پاکستان میڈیکل کمیشن کا(بقیہ نمبر41صفحہ5پر)
MDCat انٹری ٹیسٹ کا طریقہ کارکرپشن اور گھپلوں کا منبہ ثابت ہوا ہے۔اکثریت نے ٹیسٹ کے طریقہ کار پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔گزشتہ سالوں میں انٹری ٹیسٹ ایک ہی روز میں ہوتا تھا اور سٹوڈنٹس جو ٹیسٹ دیکر آتے تھے ان کی Keyانہیں دے دی جاتی تھی اور طلباء وطالبات کو گھر آکر بھی پتہ چل جاتا تھا کہ ان کے جوابات درست ہیں کہ نہیں مگر اس دفعہ پنجاب کی بجائے پورے پاکستان کا انٹری ٹیسٹ لیا جارہا ہے۔ اور انٹری ٹیسٹ کے طریقہ کار پر بڑے بڑے ماہرین تعلیم بھی حیران رہ گئے ہیں اور دانتوں میں انگلیا ں دبائے ہوئے ہیں۔ماہرین تعلیم نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر گھپلے کئے جارہے ہیں لیکن کوئی آواز نہیں اٹھا رہا۔ صرف ایلیٹ کلاس کے بچوں کو نوازنے کے لئے سب کچھ کیا جارہا ہے ملک کے مقتدر حلقوں کا اس کا نوٹس لینا چاہیے، حیران کن بات یہ کہ مختلف اداروں کے ٹاپر طلباء و طالبات کو خود کشیوں پر پہنچا دیا گیا ہے۔ پی ایم سی کے بدترین اور مبہم ترین کنڈکٹ پر پورے ملک کے ذہین طلباء سراپا احتجاج ہیں۔ طلباء و طالبات کا کہنا ہے کہ نہ پیپر میں وزن ہے نہ انکے انٹرنیٹ اپلیکیشن کی کوئی Credibility اور نہ ہی پیپر کے دوران طلباء کے مسائل کی شنوائی ہورہی ہے نہ پیپر کے بعد Key دی جارہی ہے۔ ایسے تو جنگل میں بھی نہیں ہوتا یہاں اکیسویں صدی بھی بدمعاشی ہورہی ہے پاکستان میں ایک میڈیکل کا ہی ادارہ تھاجو کیس حد تک بہتر جارہا تھا۔ لیکن اپنے بچوں کا نوازنے کے لئے اس ادارے کا بھی بیڑا غرق کردیا گیا ہے۔ طلباء و طالبا ت اور پروفیسرز اور ماہرین تعلیم نے نام شائع نہ کرنے کی درخواست پر ملک کے مقتدر حلقوں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاکہ ملک کے ذہین بلکہ کریم طلباء و طالبا ت کا مستقبل مخدوش ہونے سے بچ سکے۔ کم از کم بچوں کو ری چیکنگ کی سہولت تو فراہم کی جائے۔اوران کی ٹیسٹ لینے کی اپلیکشن کو بھی چیک کروایا جائے۔ اور وہ طلباء جو 210 میں سے 210 نمبر لے سکتے تھے ان کے 120یا 130 نمبرز لینے کی تحقیقات کروائی جائے۔
عدم اعتماد