بجلی بلوں میں اضافی ٹیکس،تاجروں کا بڑے احتجا ج کااعلان
ملتان (نیوز رپورٹر)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے ملتان میں صدارتی آرڈینینس کے زریعے بجلی کے بلوں میں اضا فی ٹیکس، پوائنٹ آف سیلز میں جبری رجسٹریشن، پراپر ٹی ٹیکس میں 3 گنا اضافہ کے خلاف ملک گیر تاجر کنونشن میں اعلامیہ میں حکومت کی جانب (بقیہ نمبر43صفحہ5پر)
سے تاجر دشمن پالیسیوں کے خلاف جہاد کا اعلان کردیا ہے اوروزیراعظم عمران خان کو صدارتی آرڈینینس، پوائنٹ آف سیلز،پراپر ٹی ٹیکس میں اضافہ سمیت نت نئے ٹیکسز بارے مناظرے کا چیلنج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان تاجر نمائندوں کے ساتھ فی الفور مناظرہ کریں ورنہ صدارتی آرڈینینس، پوائنٹ آف سیلز، پراپر ٹی ٹیکس واپس لینے کا اعلان کریں اور تاجر نمائندوں کے ساتھ کئے گئے وعدے کی پاسداری کریں بصورت دیگر تاجر نہ گرفتاریوں سے ڈرنے والے ہیں نہ جیلوں سے اور نہ ہی مقدمات سے گھبرانے والے ہیں حکومتی طاقت کے بل بوتے پر شب خون نہیں مارنے دیں گے ورنہ اب دھرنا نہیں بلکہ حکومت کے خلاف جہاد ہوگا کیونکہ سود خور مالیاتی ادارہ پاکستان کی آنے والی نسلوں کو تباہ و برباد کرنے جارہا ہے جب تک حکومت مطالبات تسلیم نہیں کر لیتی تاجر کسی صورت ٹیکس نہ دیں ملک بھر کے لاکھوں تاجر 27ستمبر کو شاہراہ دستور کا رخ سروں پر کفن باندھ کر نکلیں مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے زیراہتمام سورج میانی روڈ پر ملتان کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ملک گیر تاجر کنونشن میں نمائندہ تاجر رہنماؤں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی، مرکزی صدر کاشف چوہدری نے کی جس میں شیخ اکرم حکیم، حاجی بابر علی قریشی، ملک عامرعوان، شیخ جاوید اختر، سید جعفرعلی شاہ، جاوید اختر خان، حاجی ندیم قریشی، ذ یشان صدیقی،شیخ خرم شہزاد، کاشف رفیق، ندیم شیخ، شیخ معسود،خواجہ محمود، خواجہ احمد فراز،حاجی اختر علی اکمل بلوچ، ناصر چوہان، ڈاکٹر مہر بان علی، شیخ شفیق، عبداللہ خان، اسامہ حید ر قریشی، شیخ الطاف، کامران بھٹہ، حاجی عبدالغفور، تنویر اسرف، چویدری شہباز ودیگر نے شرکت کی اس موقع پرخالدمحمود قریشی، شاہد محمود انصاری، خواجہ اشرف صدیقی نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1988میں جی ایس ٹی کے نام سے ٹیکس لگایا بعدازاں اس کے مختلف نام بدلتے رہے اور موجودہ حکومت نے اس کا نام پوائنٹ آف سیلز رکھ دیا ہے گذشتہ 33سالوں سے ظالمانہ ٹیکسز کے مشکل ترین نظام کے خلاف جدوجہد کرتے آرہے ہیں موجودہ حکومت نے گذشتہ تین سالوں کے دوران چھوٹے تاجر کو دیا کیا ہے جب جی چاہتا ہے کروناوبا کی آڑ میں لاک ڈاؤن لگادیتے ہیں اوقات کار تبدیل کردیتے ہیں جس کی وجہ سے پولیس کی اتنی موجیں گذشتہ 50برسوں کے دوران نہیں لگیں جتنی موجودہ دور حکومت میں لگی ہوئی ہیں جو تاجروں، دکانداروں کو کبھی اوقات کار تبدیلی کی مد میں تو کبھی سیفٹی ماسک، سیناٹائزر کا بہانہ بناکر اس طرح اٹھا کر لے جاتے ہیں جیسے ہم چور، ڈاکو ہیں ہمارے ہی ٹیکسز پہ پلنے والے ہمیں ہی آئے روز بے بنیاد مقدمات کے اندراج کرکے جیلوں میں ڈال دیتے ہیں اگر ہم آج ٹیکس دینا بند کردیں تو کسی پولیس کے گھر میں روٹی نہیں پکے گی پاکستان واحد ملک ہے جہاں پر پراپر ٹی ٹیکس میں تین سو فی صد تک اضافہ کردیا ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں پی او ایس اور پراپر ٹی ٹیکس میں اضافہ کے فیصلے کو کلی طور پر مسترد کرتے ہیں اسی لئے اب بھی وقت ہے کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں ہم تو پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ فکسڈ ٹیکس کا آسان نظام وضع کیاجائے ورنہ حکمران ہماری لاشوں سے بھی گزر جائیں ظالمانہ ٹیکسز کا نظام نافذ نہیں ہونے دیں گے 43قسم کے ٹیکس تاجر طبقہ اور عام شہری دے رہے ہیں اب اسلام آباد میں دھرنا نہیں بلکہ حکمرانوں کے ظالما نہ نظام کے خلاف جہاد ہو گافیصل آباد میں سینئر بزرگ تاجر شاہد رزاق سکا کے ساتھ پولیس کے ناروا رویہ کے خلاف احتجاج پر ہم پر فورتھ شیڈول کے تحت مقدمات بنادیئے گئے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں مرکزی صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ ریاست مدینہ کے دعویداروں کا بس چلے تو یہ ہوا اور سانس پر بھی ٹیکس لگادیں نیازی حکومت نے تین سال قبل جو وعدے کئے وہ کہاں گئے ریاست مدینہ وہ دور تھا جب زکوا دینے والے پھررہے ہوتے تھے اور لینے والا کوئی نہیں ہوتا تھا آج ریاست مدینہ کے دعویدارحکمرانوں کے دور میں شہریوں کے گھروں میں فاقے ہیں صدارتی آرڈینینس کے زریعے تاجروں، دکانداروں پر شب خون مارا جارہا ہے صدارتی آرڈینینس کو جوتے کی نوک پر لکھتے ہیں اگر یہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو پھر جگہ جگہ دما دم مست قلندر ہو گا پوائنٹ آف سیلز ایف بی آر کے سسٹم سے لاگو کرنا چاہتے ہیں جو اپنا ڈیٹا محفوظ نہیں رکھ سکتا تاجروں کا ڈیٹا کیسے محفوظ رکھ پائے گا ہم واضح اور علی الاعلان کہتے ہیں کہ وفاقی سطح پر نہ پوائنٹ آف سیلز کے تحت ٹیکس دیں گے اور نہ ہی پنجاب کا تاجر پراپر ٹی ٹیکس دے گا جب تک تاجروں کے تحفظات دور نہیں کئے جاتے ظالم حکمرانوں کے خلاف تاجر وں نے طبل جنگ بجا دیا ہے 27ستمبر کو چاروں صوبوں سے لاکھوں تاجروں کا رخ شاہراہ دستور پر ہو گارکاوٹیں کی گئیں تو رکاوٹوں کو توڑ کر اسلام آباد پہنچیں گے مرکزی سیکریٹری جنرل سید عبد القیوم آغا، آل تاجر اتحاد کراچی کے صدر عتیق میر، رانا اکرم، مرکزی سنیئر وائس چیئرمین شیخ حبیب کے پی کے صدر شرافت علی مبارک، سندھ صدر وقار میمن، صدر پنجاب شرجیل میر نے کہا کہ ملتان کے سوائے ایک خواجہ کے کوئی تاجر نہ بکنے والا ہے نہ جھکنے والا ہے مشرف دور میں خواجہ شفیق نے جس طرح تاجروں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اس کے ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کن سے کتنا مال بٹورا لیکن میں خواجہ سلیمان صد یقی اور ان کی ٹیم میں شامل ان تاجروں کو سلام پیش کرتا ہوں جو سینہ تان کر ظالمانہ ٹیکسز کے نظام کے خلاف کھڑے ہیں روحانی پیشوا حضرت شاہ شمس تبریز سبزواری ملتان کی لڑی میں سے ہوں تاجر برادری کے حقوق کے لئے سنگلاخ پہاڑوں سے گزر کر چٹانوں کی طرح ڈٹ کر ساتھ دیں گے انہوں نے کہا کہ ہم کرپٹ ایف بی آر کو ٹیکس کیوں دیں جس نے ملک وقوم کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے اب احتجاج کا نہیں جہاد کا وقت آگیا ہے ہماری کسی کی زات سے لڑائی نہیں ہے آنے والی نسلوں کے مستقبل کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں جو انشا اللہ کامیاب ہو گی جبکہ دیگر مرکزی تاجر رہنماؤں، محمود عالم جٹ، جاوید میمن، عبد الستار قریشی، سید عظمت علی شاہ، لالہ یاسر، عبد الرشید ساجد، عبد الواحد باروی، چوہدر ی ریاض، عطا الرحمان جٹ، شیخ محمد ارشاد، کامران میمن، شکیل یوسف، شیخ ریاض انور، ظاہر شاہ، میاں ادریس، ودیگر نے بھی خطاب کیااور کہا کہ ملک بھر سے تاجروں کے قافلے 27ستمبر کو ٹرینوں، بسوں، کاروں سے شاہراہ دستور پر پہنچیں گے بعدازاں ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے مرکزی تنظیم تاجران کے صدور کو بہترین کارکردگی پر خواجہ سلیمان صدیقی، کاشف چوہدری، عبد القیوم آغا نے میڈل پہنائے جبکہ کے پی کے صدر شرافت علی مبارک اور تاجر رہنما زاہد شاہ کو گولڈ میڈل پہنائے گئے۔
اعلان