انتخابی اصلاحات ، پاک سرزمین پارٹی بھی میدان میں آگئی ، وفاقی حکومت سے حیران کن مطالبہ کردیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی) کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت انتخابی اصلاحات کو یک طرفہ طور پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کرے، انتخابی اصلاحات کو یک طرفہ طور پر نافذ کرنے کے عمل کو تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے ناصرف بدترین انتخابی دھاندلی کے لیے راہ ہموار کرنا تصور کیا جائے گا بلکہ انتخابی نتائج متنازع رہیں گے، جس کے بدترین نتائج مرتب ہونگے۔
گلستان جوہر میں گفتگو کرتے ہوئے سیدمصطفی کمال نےکہا کہ وفاقی حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی جماعتوں کو ناصرف سننا ہوگا بلکہ اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات لائی جائیں، جب تک پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام مطمئن نہ ہوں تب تک کسی قسم کی اصلاحات کا کوئی مطلب نہیں کیونکہ انتخابی عمل میں سب بڑی فریق عوام ہے، ملک بھر کے عوام کا انتخابی عمل سے بھروسہ اٹھ گیا ہے، اکثریت ووٹ ڈالنے کے عمل کو وقت کا ضیاع تصور کرتی ہے، اصلاحات کے ذریعے ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا اشد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر حکومت کی مجوزہ انتخابی الیکٹرانک مشینیں محض ووٹوں کی گنتی کے سوا کچھ نہیں، بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشینیں دھاندلی کا ایک اور راستہ کھولنے کے مترادف ہیں، پاک سر زمین پارٹی بائیو میٹرک تصدیق کے بغیر الیکٹرانک مشینیوں کے تحت طریقہ انتخاب کو مسترد کرتی ہے، آزاد خودمختار اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات اہم ترین قومی معاملہ ہے، قوم 70 سالوں سے آزاد اور شفاف انتخابات کی منتظر ہے، ستر سال میں ملنے والے اس سنہرے موقع کو اگر سیاست کی بھینٹ چڑھا کر ضائع کردیا گیا تو اس کا خمیازہ آئندہ ہماری نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔