بینکنگ انڈسٹری کے 10 کھرب22ارب50کروڑ کے سرکلر ڈیبٹ معاہدے 

Sep 25, 2025

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)پاکستان کے توانائی شعبے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والے اقدام میں، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (PBA) کی قیادت میں ملکی بینکنگ انڈسٹری نے  10 کھرب22ارب50کروڑ روپے کے ریکارڈ فنانسنگ اور ری اسٹرکچرنگ معاہدے کو ممکن بنایا، جس کا مقصد ملک کے بڑھتے ہوئے سرکلر ڈیبٹ کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ دستخطی تقریب اس دیرینہ مسئلے کے حل کی بڑی پیش رفت تھی، جو پاکستان کی توانائی کی ترسیلی زنجیر پر دباؤ ڈالنے، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کرنے اور ملکی جی ڈی پی کے لگ بھگ 2.1 فیصد یعنی تقریباً 24 کھرب روپے تک پہنچنے کا باعث بنا ہوا تھا۔اس معاہدے میں 18 بڑے بینکوں نے فعال کردار ادا کیا۔ وزارتِ خزانہ، وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے PBA نے ریگولیٹری اور مالیاتی مسائل پر اتفاق رائے قائم کیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی ری اسٹرکچرنگ معاہدوں میں سے ایک ممکن ہوا۔ یہ قومی مفاد میں اجتماعی تعاون کی نمایاں مثال ہے۔مجموعی انتظام کے تحت 6کھر ب 59ارب  60 کروڑروپے کے موجودہ قرضوں کو ری اسٹرکچر کیا گیا ہے جبکہ 5 کھرب 65 ارب 40 کروڑ روپے کی نئی فنانسنگ کے ذریعے حکومت بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو واجبات کی ادائیگی کرے گی۔  اس کے برعکس، بجلی کے بلوں میں موجود فی الحال 3.23 روپے فی یونٹ سرکلر ڈیبٹ سرچارج کو قرضوں کی واپسی کے لیے مختص کر دیا گیا ہے، جس سے ایک شفاف اور پائیدار نظام قائم ہوگا۔ یہ سہولت انتہائی رعایتی شرائط پر فراہم کی گئی ہے، جس میں فلوٹنگ ریٹ KIBOR مائنس 90 بیسس پوائنٹس رکھا گیا ہے، جو موجودہ قرضوں کے مقابلے میں تقریباً 150 بیسس پوائنٹس کم ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے کہاکہ یہ معاہدہ محض اعداد و شمار کا نہیں بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ بینکنگ انڈسٹری پاکستان کی معاشی ترقی میں ایک برابر کی شراکت دار ہے۔ سرکلر ڈیبٹ کے ذخیرے کو اس تاریخی ری اسٹرکچرنگ اور فنانسنگ کے ذریعے حل کرنا PBA کے قومی تعمیر اور معاشی خوشحالی کے عزم کا مظہر ہے۔ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ جب نجی اور سرکاری شعبے ایک وژن کے تحت اکٹھے ہوتے ہیں تو غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

معاہدے 

مزیدخبریں