تونسہ شریف (نمائندہ پاکستان)پنجاب اور خیبرپختونخوا کی سرحد پر (بقیہ نمبر31صفحہ7پر )
روزانہ ہزاروں بوریاں گندم اسمگل ہو کر خیبرپختونخوا لے
جائی جا رہی ہیں، تاہم انتظامیہ اور محکمہ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے اس پر کوئی مثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آ رہی خیبرپختونخوا کے شہر رمک میں سمگل شدہ گندم کا کھلے عام کاروبار جاری ہے جبکہ پنجاب میں گندم کی شدید قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ذرائع کے مطابق سابقہ ڈی پی او ڈیرہ غازی خان نے حکم جاری کیا تھا کہ ترمن چیک پوسٹ پر تعینات پولیس انچارج اپنے مورچوں سے باہر نہ نکلیں اس کے بعد چیکنگ کی ذمہ داری پٹواریوں پر ڈال دی گئی ہے چیک پوسٹ پر ڈیوٹی سرانجام دینے والے پٹواریوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس کسی بھی ٹریکٹر ٹرالی یا ڈالہ روکنے کے اختیارات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف روزانہ چیک پوسٹ پر موجودگی کی تصویر بنا کر محکمہ مال کے واٹس ایپ گروپ میں حاضری لگانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہم کسی ڈرائیور سے سوال جواب کر سکتے ہیں نہ گاڑی بند کروا سکتے ہیں عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کی خاموشی کے باعث پنجاب سے گندم کی بڑے پیمانے پر سمگلنگ جاری ہے جس سے نہ صرف صوبے میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے بلکہ حکومت کو بھی مالی نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے
.ملتان(سٹاف رپورٹر)پنجاب کے سکولوں میں نئے تعینات 1500 آپریشنل ہیڈز کے لیے سٹیں رکھ دی گئیں پنجاب بھر میں اوپن ٹرانسفرراونڈ میں اوپی ایس ہیڈزکی سیٹیں بلاک کردی گئیںمذکورہ آپریشنل ہیڈزکورواں ہفتےہی سکولوں میں تعینات کیاگیاتھا آپریشنل ہیڈز کی آسامیاں بلاک کرنامحکمہ سکول ایجوکیشن کااحسن فیصلہ ہے،اوپی ایس ہیڈزاپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سےانجام دیں۔