نیویارک /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک پہنچ گئے۔ اپنے دورہ کے د و ر ان وزیراعظم نے چین کے وزیرِاعظم لی چیانگ کی سربراہی میں منعقدہ عالمی ترقیاتی اقدام جی ڈی آئی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکت کی جس کا موضوع تھا ”ہماری اصل خواہشات کیلئے دوبارہ عہد کریں، ترقی کیلئے ایک روشن مستقبل کی تعمیر کیلئے متحد ہوں ” Recommit to our Original Aspirations, United to Build a Brighter Future for Development"**“۔اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے چینی وزیراعظم لی چیانگ کیساتھ غیر رسمی ملاقات اور تبادلہ خیال کیا، وزیراعظم کی اجلاس میں شرکت پاکستان اور چین کے مثالی تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار ترقی کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ گزشتہ ماہ چین کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ کے پیش کردہ GDI ویژن کو سراہتے ہوئے اسے خطے اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کیلئے اہم سنگ میل قرار دیا تھا،جبکہ انہوں نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے سے ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان اور سری لنکا کے خیر سگالی پر مبنی تعلقات اور دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں، دوطرفہ تجارت، تعلیمی و ثقافتی تعاون اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، اس موقع پر علاقائی اور عالمی امور پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم نے سری لنکا کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا اور عالمی فورمز پر دونوں ممالک کے قریبی تعا و ن کو سراہا۔ ملاقات میں کھیلوں خصوصاً کرکٹ میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ پاک سری لنکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں تبادلوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان سری لنکا دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔۔دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان باضابطہ ملاقات آج جمعرات کو وا ئٹ ہاؤس میں ہوگی، و ز یراعظم کے ہمراہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت پاکستان کے اعلیٰ حکام بھی ہونگے،ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی و عالمی امور، انسداد دہشتگردی کے حوالے سے تعاون سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم شہبازشریف نیویارک سے واشنگٹن جائینگے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور، افغانستان سمیت خطے کی صورتحال، انسداد دہشتگردی اور دوطرفہ تجارت کے حوالے سے مختلف امورپر زیر غو ر آئینگے۔ یاد رہے جولا ئی 2019میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹرمپ سے ملاقات کے بعد یہ کسی بھی پاکستانی وزیراعظم کی امریکی صدر سے پہلی ملاقات ہوگی۔ملاقات کے بعدوزیر اعظم شہبا ز شر یف جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسی روز واپس نیویارک آئیں گے،جہاں وزیر اعظم شہبا رشریف کل بروزجمعہ 26ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرینگے۔اجلاس میں وزیرِاعظم شہباز شریف عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ بالخصوص بھارت کے زیرِقبضہ کشمیر اور فلسطین میں طویل قبضوں اور حقِ خودارادیت کی مسلسل محرومی جیسے مسائل کا حل تلاش کرے،وہ غزہ کے سنگین بحران کی جانب بھی عالمی توجہ مبذول کرائیں گے اور فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کرنے کیلئے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرینگے۔اجلاس کے دوران وہ پاکستان کے نقطہ نظر کو علاقائی سلامتی کی صورتحال اور دیگر عالمی مسائل جیسے ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی پر اجاگر کرینگے۔ وز یرِاعظم یو این جی اے کے موقع پر سلامتی کونسل کے اہم اجلاس، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کے اعلیٰ سطح اجلاس اور کلائمیٹ ایکشن کے خصوصی اجلاس سمیت کئی دیگر سرگرمیوں میں بھی شریک ہونگے۔اس دوران ان کی متعدد عالمی رہنما ؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی ہونگی جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم اس موقع پر اس عزم کو بھی اجاگر کریں گے کہ پاکستان بطور سلامتی کونسل کے رکن تمام ممالک کیساتھ مل کر یو این چارٹر پر عملدرآمد، تنازعات کی روک تھام، امن کے فروغ اور عالمی خوشحالی کیلئے کام کرتا رہیگا،دفتر خارجہ کے مطابق وزیرِاعظم کی یہ شمولیت پاکستان کے کثیرالجہتی نظام اور اقوام متحدہ کیساتھ مضبوط عزم کی عکاسی کریگی اور امن و ترقی کے مشتر کہ اہداف کیلئے پاکستان کی دیرینہ خدمات کو بھی اجاگر کریگی۔دریں اثناء وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا وعدے پورے کر رہے ہیں، آئی ایم ایف اگلے جائزے میں سیلابی نقصانات کو مد نظر رکھے،حکومت کی جانب سے کی جانیوالی پائیدار اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں،ملک بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک گروپ (ڈبلیو بی جی) کے صدر اجے بنگا اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں، ان اہم ملا قا تو ں میں پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں، اصلاحات اور مستقبل کی شراکت داری پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف نے سربراہ آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات میں کہا پاکستان بتدریج اپنے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے وعدے پورے کر رہا ہے، لیکن انہوں نے زور دیا کہ آئی ایم ایف ملک کے آئندہ جائزے میں حالیہ سیلابی نقصانات کو بھی مدنظر رکھے۔ملاقات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری معاشی تعاون، اصلاحاتی اقدا مات اور مستقبل کی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے پاکستان کیساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ تعمیری شراکت کو سراہا، جو مینجنگ ڈائیریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کی جانب سے بروقت معاونت پر شکریہ ادا کیا، جس میں 2024 کیلئے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف) شامل ہیں۔وزیراعظم نے کہا حکومت کی جانب سے کی جانیوالی پائیدار اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں اور اب ملک بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کیا، انہوں نے بحالی کے مؤثر اقدامات کیلئے نقصانا ت کے تخمینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عمل کرنے کیلئے وزیر اعظم کے عزم کی تعریف کی اور آئی ایم ایف کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیاکیونکہ پاکستان پائیدار طویل مدتی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقتصادی اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔دریں اثناء وزیر اعظم نے عالمی بینک کے صدر اجے بنگا سے ملاقات میں حکومت کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کیا جس میں وسائل کو متحرک کرنے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، نجکاری اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کے حوالے سے اقدامات شامل ہیں۔وزیرِ اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اصلاحاتی ایجنڈے نے پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام کی طرف گامزن کیا، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا اور پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دیا۔انہوں نے ورلڈ بینک کے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (2035-2026) کی بھی تعریف کی جس کے تحت عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 40 ارب امریکی ڈالر کا تاریخی اور بے مثال وعدہ کیا ہے، وزیر اعظم نے اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومتوں کیساتھ قریبی رابطہ کاری کے حوالے سے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔صدر ورلڈ بینک نے پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات کو سراہا اور پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کیلئے تعاون کے حوالے سے بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اقتصادی اصلاحات کے فروغ اور سی پی ایف کے تحت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے طویل مدتی و پائیدار اقدامات کیلئے مسلسل تعاون بڑھانے میں بینک کے پرزور عزم کا اظہار کیا۔دونوں رہنماؤں نے پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کو آگے بڑھانے کیلئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم ملاقاتیں