ہسپتالوں میں چوہے اور بلیاں امراض پھیلانے لگے، کھٹملوں کی بھرمار، مریض پریشان
لاہور(جاوید اقبال)صوبائی دارالحکومت کے ٹیچنگ اور ڈسٹرکٹ ہسپتال کھٹمل ،چوہوں،بلیوں اور کاکروچوں کی آماجگاہ بن گئے ہیں وارڈ ،ڈاکٹرز اور نرسرز کے دفاتر ، میڈیکل و جنرل سٹورز، آپریشن تھیٹرز میں اس قدر کھٹمل ہیں کہ چوبیس گھنٹے مریض اور ان کے لواحقین اور فرائض سرانجام دینے والا عملہ بے چین رہتا ہے اور انھیں جلدی امراض لا حق ہو چکے ہیں اور دوسری طرف وارڈوں اور دفاتر میں چوہوں اور بلیوں کا راج ہے ان کے خاتمے کے لیے سپرے اور دیگر کیمیکل خریدنے کے لیے فنڈز متعلقہ انتظامیہ کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ میو ہسپتال میں چوہے مارنے کے لیے تین سالوں کے دوران ۶۸ لاکھ روپے خرچ کیے گئے چوہے مارنے کا ٹھیکہ ایک نام نہاد کمپنی کو دیا گیا موجودہ انتظامیہ نے چوہے مارنے کا ٹھیکہ منسوخ کر دیا ہے جب انتظامیہ نے ٹھیکیدارسے رپوٹ طلب کی تو ٹھیکیدارنے موقف اختیار کیاکہ وہ تین سالوں میں صرف ۲۴ چوہے مار کر ان کی سو بل بند کر چکا ہے بتایا گیا ہے کہ شہر کے ہسپتالوں میں وارڈوں کے اندر کوئی ایک بیڈ ایسا نہیں کہ جس میں کھٹملوں کا بسیرا نہ ہو وارڈوں کے کچن اور واش روموں اور ہسپتال کے مختلف سٹوروں میں کاکروچوں کی بھر مار ہے کھٹملوں کے ڈسنے سے مریض اور ان کے لواحقین نئی جلدی بیماریاں لے کر جاتے ہیں اس طرح وارڈوں کے اندر چوہوں اور بلیوں کی یلغار ہے جو وارڈوں کے ماحول کو آلودہ بنانے کے ساتھ ساتھ وائرس زدہ بھی بنا رہے اس حوالے سے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے بات کی گئی انھوں نے کہا کہ ہر ہسپتال کے پاس فنڈ موجود ہے ہر ایم ایس اس بات کو یقینی بنائے کہ وارڈوں کے اندر کھٹمل نہ ہوں اور چوہے اور بلیوں کو تلف کیا جائے۔