کیمپ جیل میں رشوت کے بغیر ملاقات ناممکن، میڈیا کوریج پر بھی پابندی
لاہور(کرائم سیل) فیروز پو ر روڈ پر واقع دسٹرکٹ کیمپ جیل میں بھاری رشوت کے عوض حوالاتیوں اور قیدیوں کی وی آئی پی ملاقات کے ریٹ مقرر، افسران کے اے سی رومز میں ملاقات کے پیسے ٹائم کے حساب سے چارج ہو نے لگے۔ بغیر رشوت دئیے ملاقات کیلئے اربوں روپوں سے تیار کی جانے والی انتظار گاہوں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ملاقاتیوں کے شیڈ ز اور سکیورٹی کے پیش نظر لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال من مرضی تک محدود کر دیا گیا۔ سپرڈنڈنٹ جیل کی مبینہ ملی بھگت سے مین گیٹ پر کھڑے اہلکاروں نے رہا ہونے والے حوالاتیوں اور قیدیوں کو لینے آنے والے لواحقین سے ڈرا دھمکا کر نذرانے وصول کرنا معمول بنا لیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی جیلوں میں ملاقاتیوں کیلئے صاف ستھرا ماحول اور بیرون ممالک طرز کی انتظار گاہیں بنانے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے پیش نظر اربوں روپے کے بجٹ جاری کئے ہیں۔ جس کے بعد جیلوں میں اپنے پیاروں سے ملاقات کرنے آنے والوں کیلئے بہترین ماحول تو فراہم کیا گیا مگر انتظامیہ کے ناروا رویے ،بد سلوکی اور رشوت کے مانگنے سے شہری آج بھی پریشان حال ہیں۔ فیروز پور روڈ پر واقع ڈسٹرکٹ کیمپ جیل میں بند قیدیوں اور حوالاتیوں کو دور دراز شہروں سے ملا قات کیلئے آنے والے لواحقین ناصر، مشتاق ، ظہور، خرم ،رفیق، انعا م اللہ قیصر، خواجہ سرفراز سمیت دیگر افراد نے جیل کے باہر کھڑے ہو کر بتایا کہ پنجاب حکومت نے عمارتوں کی تعزین و آرائش پر اربوں روپے خرچ کر دیے مگر عوام کو آج بھی سہولیات فراہم نہی کی جارہی۔ بنا رشوت دیے کوئی کام نہی ہوتا۔ وشوت دینے والے عزت اور پروٹوکول سے جیل کے بڑے دروازے سے داخل ہو کر افسران کے اے سی والے کمروں میں بیٹھ کر قیدیوں اور حوالاتیوں سے آرام اور سکون سے گھنٹوں ملاقات کرتے ہیں۔ زرائع کے مطابق جہاں بیٹھ کر جنہیں موبائل فونز پر اپنے گھروں اور دوستوں سے رابطے بھی باآسانی کروائے جاتے ہیں اور سگریٹ ، بوتلیں ،کھانہ پینا،بھر پور گپ شپ کرنے کا موقعہ دیا جاتا ہے۔ جبکہ بنا پیسے دینے والوں سے جیل عملہ بد تمیزی سے پیش آتا اور تھوڑی دیر بعد ہی ٹا ئم ختم ہو گیا کہہ کر غیر اخلاقی قلمعات استعمال کرتے ہوئے باہر نکال دیتاہے۔ جبکہ جیل کے اندر ملا قاتیوں کیلئے بنائے گئے شیڈز میں جالیوں کے زریعے منشیات ، غیر قانونی اشیاء کے داخلے اور عملے کا رشوت مانگنے کی موصول ہونے والی سینکڑوں شکایایت پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے پوری جیل کے اطراف سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ جیل زرائع نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ جیل سپر ڈنڈنٹ چوہدری نوید اشرف کی مبینہ ملی بھگت سے جیل عملہ ملاقاتی شیڈز اور باہر مین گیٹ پر لگے کیمروں کو بند کر کے ملاقاتیوں اور رہا ہونے والے قیدیوں و حوالاتیوں کو لینے آنے والے لواحقین سے زبردستی بھاری نزرانے وصول کر کے زہنی مریض بنا رہے ہیں۔ شہریوں نے خادم اعلیٰ سے جیلوں کے نظام کی درستگی کا مطالبہ کیا ہے۔دہشت گردی کے پیش نظر جیلوں میں بند خطرناک قیدیوں کی نگرانی اور حفاظت کیلئے کیے گئے سکیورٹی اقدامات کے باعث میڈیا کوریج ممنوع کر دی گئی ہے۔ زرائع کے مطابق سخت سکیورٹی کے تحت میڈیا کوریج ممنوع ہونے سے جیل انتظامیہ کے ’’کارنامے‘‘ کیمرے کی آنکھ سے بچنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ جس سے افسران جیل خانہ جات اور معا شرے کے سامنے جیلوں کے نظام میں جھوٹی تبدیلی کا نعرہ بلند کیا جا رہا ہے۔