جنگ عظیم میں حصہ لینے والے پاکستانی فوجی کی محبت کی لازوال داستان،دنیا آج بھی جاکردیکھ سکتی ہے

جنگ عظیم میں حصہ لینے والے پاکستانی فوجی کی محبت کی لازوال داستان،دنیا آج ...
جنگ عظیم میں حصہ لینے والے پاکستانی فوجی کی محبت کی لازوال داستان،دنیا آج بھی جاکردیکھ سکتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چکوال(نیوزڈیسک)آپ نے محبت کی لازوال کہانیاں تو سن رکھی ہوں گی لیکن آج ہم آپ کو ایک پاکستانی فوجی کی کہانی سنائیں گے جس کا پیار اس قدر سچا تھا کہ وہ دوسرے ملک سے اپنی دلہن نہ صرف بیاہ کرلایا بلکہ 70سال سے اس کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہا ہے اور اگر آپ اس جوڑے سے ملنا چاہیں تو اس کے آبائی گاؤں چکوال جاسکتے ہیں۔
92سالہ مظفر خان اپنے علاقے میں ’چاچاکلو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ اس کی برما نژادبیوی عائشہ کی اس وقت عمر 84سال ہے اور لوگ اسے ’ماشو‘کے نام سے جانتے ہیں۔وقت کے ساتھ ان کی یاداشت سے 1940ء کی دہائی کی باتیں دھندلا گئی ہیں لیکن ابھی بھی ان کا پیار پہلے روز کی طرح تازہ ہے۔گو کہ قدرت نے انہیں اولاد جیسی نعمت سے نہیں نوازا لیکن پھر بھی وہ ایک دوسرے کے لئے جیتے ہیں۔’ماشو‘جو اب بہت روانی سے پنجابی زبان بولتی ہے کا کہنا ہے کہ اسے یاد ہے کہ وہ برما کے شہر ’میکی ٹیلا‘میں پلی بڑھی اور بچپن میں اپنی ماں کے ساتھ ’بدھ مندر‘جایا کرتی تھی۔
چکوال کا مظفر خان 20سال کی عمر میں برطانوی فوج کی جانب سے لڑنے کے لئے دوسری جنگ عظیم میں 1944ء میں برما پہنچا۔اس وقت اتحادی فوجیں جن میں امریکہ،برطانیہ اور چین شامل تھے جاپان کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔ان دنوں برطانوی فوج میں زیادہ تر لوگ برصغیر سے شامل کئے جاتے تھے۔مظفر خان کو برطانوی فوج کی آرڈینینس کور میں بطور فوجی تعینات کیا گیا۔
مظفر خان کے بھائیوں کے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے بڑوں نے بتایا کہ ’چاچاکلو‘کو برما کی ایک بیرک میں تعینات کیا گیا جہاں ایک نیلی آنکھوں اور لمبے بالوں والی لڑکی انہیں کھانا دیا کرتی تھی اور اس لڑکی سے اسے محبت ہوگئی۔’چاچاکلو‘کا کہنا ہے کہ ’ماشو‘ کے تمام گھر والے جنگ میں مارے گئے اور وہ اسے اپنے ساتھ پاکستان لے آیا تاکہ اس سے شادی کرلی جائے۔’زیادہ عمر کی وجہ سے چاچا کلو‘ اس وقت تقریباًبہرہ ہوچکا ہے جبکہ ’ماشو‘ کی نظر بہت زیادہ کمزور ہوچکی ہے لیکن ابھی بھی دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔’ماشو‘ کا کہنا ہے کہ اسے اپنے شوہر کے لئے اس عمر میں بھی چائے بنانا اچھا لگتاہے۔اس کا کہنا ہے کہ مظفر نے اسے گھر اور خاندان دیااور وہ اس سے بہت زیادہ خوش ہے۔ماشو کا کہنا تھا کہ مظفر سے شادی سے قبل اس نے اسلام قبول کیا اور اب اسے اپنا پرانا نام یاد نہیں لیکن وہ ماضی کی نسبت اپنے حال میں زیادہ خوش ہے۔
مظفر نے حج بھی کررکھا ہے لیکن اس کی بیوی کو یہ سعادت نصیب نہیں ہوسکی جس کی وجہ ان کی کم پینشن ہے جو اسے کامن ویلتھ کی جانب سے دی جاتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -